ہفتہ کے روز سے یہ تصویریں سوشیل میڈیا پر وائیر ل ہورہی ہیں جس کے بعد سوشیل میڈیا پر سرگرم لوگ تلنگانہ پولیس کی کاروائی پر سوال کررہے ہیں
حیدرآباد۔شہر کے قریب میں قومی شاہراہ پر لاٹھیاں تھامے ہوئے کھڑے راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کے لوگوں کی تصویریں جس میں راہگیروں کی تلاش کی جارہی ہے اور ان سے شناختی کارڈس پوچھے جارہے ہیں سوشیل میڈیا پر وائیرل ہونے کے بعد ایک نیاتنازع کھڑا ہوگا ہے۔
کئی ٹوئٹر صارفین مذکورہ تصویروں کو پوسٹ کرکے تلنگانہ پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنارے ہیں اور پوچھ رہے ہیں کہ کیا آر ایس ایس سے پولیس کام لی رہی ہے۔
تلنگانہ حکومت او رپولیس سے وضاحت مانگ رہے ہیں کہ کیوں یہ تنظیم کو موٹرسواروں کے دستاویزات کی قومی شاہراہ پر جانچ اور نگرانی کا اختیار دیاگیاہے۔
ترجمان مجلس بچاؤ تحریک (ایم بی ٹی) نے ہفتہ کے روز ڈائرکٹر جنرل آف پولیس سے اس معاملے میں وضاحت مانگی ہے۔ خان نے ٹوئٹ کرکے پوچھا کہ”سرآر ایس ایس کارکنوں کے تلنگانہ میں پولیس چیک پوسٹ پر تعینانی کے اس معاملے پر آپ خاموش کیوں ہیں‘
لوگ پوچھ رہے ہیں کہ تلنگانہ پولیس آر ایس ایس سے کام تو نہیں لے رہی ہے؟مہربانی کرکے آپ اپنی خاموشی توڑیں“
.@KTRTRS Sir, Why are you silent on this issue of RSS workers with sticks manning police check post in Telangana, people are asking whether @TelanganaCOPs also outsourced to #RSS….? Please break your silence.Need a rejoinder on this serious issue from @TelanganaDGP. pic.twitter.com/qFKNGBXWUf
— Amjed Ullah Khan MBT (@amjedmbt) April 12, 2020
یہ اپریل9کا معاملہ جب ٹوئٹر پر فرینڈس آف آر ایس ایس کے ہینڈل پر آر ایس ایس والینٹرس کی کچھ تصویریں جس میں وہ ہاتھوں میں لاٹھیاں لئے ہوئے ہائے وے پر کھڑے ہیں اور راہ گیروں کے دستاویزات کی جانچ کررہے ہیں پوسٹ کیاتھا۔
مذکورہ تصویروں کے ساتھ پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ”تلنگانہ کے بھوان گیری ضلع چیکٹ پوسٹ پر آر ایس ایس والینٹرس ہر روز بارہ گھنٹوں تک محکمہ پولیس کی مدد کررہے ہیں“
https://twitter.com/friendsofrss/status/1248306555604201472?s=20
تاہم ہفتہ کے روز سے یہ تصویریں سوشیل میڈیا پر وائیر ل ہورہی ہیں جس کے بعد سوشیل میڈیا پر سرگرم لوگ تلنگانہ پولیس کی کاروائی پر سوال کررہے ہیں
Has law enforcement in Telangana been handed over to the RSS, @TelanganaCMO ? @TelanganaDGP @priyankagandhi @RahulGandhi https://t.co/d2jVrE7NE3
— Vivek Tiwari (@Viv2511) April 12, 2020
Sir @TelanganaDGP @RachakondaCop this is very unfortunate that @TelanganaCOPs guarding the RSS workers. What is going on?? Is this police check post or RSS?.
Please take immediate note of this. Thanks https://t.co/RoUFIqMvaE
— S.Q.Masood | مسعود (@SQMasood) April 11, 2020
تاہم رچہ کنڈہ پولیس کمشنر مہیش بھگوات نے وضاحت کی ہے کہ چیک پوائنٹس پر تلاشی کی کسی آر ایس ایس والینٹرس کو اجازت نہیں دی گئی ہے۔ بھگوات جس کے دائرہ حدود میں آر ایس ایس کے لوگوں کو چیک پوائنٹ کی نگرانی کرتے ہوئے دیکھا جارہا ہے نے تصدیق کی کہ جمعرات کے روز آر ایس ایس والینٹرس نے یہ کام کیاتھا‘ مگر پولیس جوانوں نے انہیں بتایاتھا کہ پولیس اپنا کام کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ اس کے بعد کوئی آر ایس ایس کے کارکن نے وہاں پر نہیں آیا ہے۔ تاہم ٹوئٹر کے کچھ صارفین کا دعوی ہے کہ یہ ایک واقعہ نہیں ہے۔انہوں نے حیدرآباد میئر بنتو رام موہن کی جانب سے کچھ آر یس ایس بھارتی والینٹرس کو جاری کردہ سند کی تصویریں بھی پوسٹ کی ہیں۔
امجد اللہ خان نے دعوی کیاہے کہ یکم اپریل کو کاماریڈی ٹاؤن میں ایک تحصلیدار نے سرکاری طور پر آر ایس ایس کوسیول سپلائی محکمہ کے ساتھ ملکر اناج کی تقسیم کی اجازت دی ہے۔
انہوں نے ایمرجنسی ڈیوٹی پاس کی تصویریں بھی پوسٹ کی ہیں جو آر ایس کارکنوں کو کام کے لئے جاری کی گئی ہیں
.@KTRTRS Sir, Why are you silent on this issue of RSS workers with sticks manning police check post in Telangana, people are asking whether @TelanganaCOPs also outsourced to #RSS….? Please break your silence.Need a rejoinder on this serious issue from @TelanganaDGP. pic.twitter.com/qFKNGBXWUf
— Amjed Ullah Khan MBT (@amjedmbt) April 12, 2020
.@KTRTRS Sir, It was on 1st April that Tahsildar, Kamareddy officially permitted RSS to work along with Civil Supplies Dept to manage Rice Distribution. pic.twitter.com/t8k8dWTJ1N
— Amjed Ullah Khan MBT (@amjedmbt) April 12, 2020
.@KTRTRS Sir, Its not the first time that RSS being given permission to work along Govt Dept in Telangana, It was on 1st April also RSS was officially permitted to managed Rice distribution in Kamareddy.@KTRoffice @TelanganaDGP @sp_kamareddy @MC_Kamareddy @Collector_KMR pic.twitter.com/hGEEgNoC59
— Amjed Ullah Khan MBT (@amjedmbt) April 12, 2020
تلنگانہ حکومت نے ریاست میں 30اپریل تک لاک ڈاؤن میں توسیع کا ہفتہ کے روز فیصلہ کیاہے۔چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے رپورٹرس کو بتایا کہ ریاستی کابینہ نے فیصلہ کیاہے کہ لاک ڈاؤن میں توسیع کی جائے اور
ان کا یہ احساس ہے کہ اسی کے ذریعہ سی او وی ائی ڈی19پھیلنے سے روکنے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ 30اپریل کے بعد مذکورہ حکومت مرحلے وار اساس پر لاک ڈاؤن برخواست کرے گی