حیدرآباد اور واردھا میں این آئی اے کے دھاوے

,

   

ابوظہبی آئی ایس آئی کیس ، بہادر پورہ میں ایک مشتبہ انتہا پسند زیر حراست
حیدرآباد ۔ 20 ۔ اپریل : ( پی ٹی آئی ) : نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی ( این آئی اے ) نے آئی ایس آئی ایس ٹولی کے سرگرم ہونے کے واقعہ کے ضمن میں شہر حیدرآباد اور مہاراشٹرا کے واردھا میں تین مقامات کی تلاشی لی اور چار افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا ۔ ابوظہبی میں آئی ایس ٹولی سے متعلق 2016 کے کیس کی تحقیقات کے ایک حصہ کے طور پر این آئی اے نے باوثوق ذرائع کی اطلاعات کی بنیاد پر حیدرآباد اور واردھا کے تین مقامات کی تلاشیلی جہاں چار مشتبہ افراد کے گھروں سے متعدد ڈیجیٹل آلات ، دستاویزات وغیرہ ضبط کرلیے گئے اور انہیں حراست میں لیتے ہوئے پوچھ گچھ شروع کردی گئی ۔ این آئی اے 2016 سے اس کیس کی تحقیقات کررہی ہے ۔ اس ادارہ نے الزام عائد کیا ہے کہ عراق و شام کے اسلامک اسٹیٹ سے تعلق رکھنے والے ارکان دہشت گرد سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے تربیت کی فراہمی کے لیے ہندوستانی نوجوانوں کی نشاندہی ، متحرک ، ذہن سازی اور بھرتی کی سازشوں میں ملوث تھے ۔ این آئی اے نے جنوری 2016 میں تین ملزمین شیخ اظہر الاسلام ، عدنان حسن اور محمد فرحان شیخ کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا ۔ انہیں ابوظہبی سے دہلی آمد پر گرفتار کرنے کے بعد پوچھ گچھ شروع کی گئی تھی ۔ ان کے قبضہ سے 13 موبائل فونس ، 11 سم کارڈس ، ایک آئی پیاڈ ، اور لیاپ ٹاپس ، ایک الیکٹرکل ہارڈ ڈسک ، چھ پن ڈرائیوز ، چھ اس ڈی سی ڈئیز اور تین واکی ٹاکیز سیٹس ضبط کئے گئے تھے ۔ اگست 2018 میں این آئی اے نے آئی ایس آئی ایس کے دو مبینہ ہمدردوں محمد عبداللہ باسط اور محمد عبدالقدیر کو حیدرآباد سے گرفتار کیا تھا ۔ بین الاقوامی جہادی تنظیم کی طرف سے دہشت گرد حملے کرنے ہندوستانی نوجوانوں کو انتہا پسند بنانے کی سازش کی وسیع تحقیقات کے ایک حصہ کے طور پر یہ گرفتاریاں عمل میں آئی تھیں ۔ رواں سال فروری میں این آئی ایس نے ایک ضمنی چارج شیٹ داخل کی تھی ۔ این آئی اے کے مطابق عبداللہ باسط کا ملزم عدنان حسن اور اس کے چند ساتھیوں سے باضباطہ ربط تھا ۔ این ایس ایس کے مطابق مائیلار دیو پلی شاستری پورم کی کنگس کالونی میں دھاوے کئے گئے تھے ۔ جہاں سے ایک مشتبہ انتہا پسند کو حراست میں لیا گیا ہے ۔۔