حیدرآباد: ایڈس کے واقعات میں اضافہ

,

   

حیدرآباد۔2ڈسمبر(سیاست نیوز) ملک میں شہر حیدرآباد ذیابیطس ‘ موٹاپے صدر مقام کے بعد اب ایڈس کے ریاستی دارالحکومت میں تبدیل ہوچکا ہے! گذشتہ دنوں منظر عام پر آئی ایک رپورٹ کے مطابق ایڈس متاثرین کی تعداد کے اعتبار سے ریاست میں پہلے ‘ دوسرے اور تیسرے نمبر پر حیدرآباد‘ کریم نگراور نلگنڈہ ہیں۔ریاست میں ایڈس کے مریضوں کی جانچ کے دوران متاثرہ افراد کی تعداد شہر حیدرآباد میں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ دوسرے نمبر پر کریم نگر اور نلگنڈہ ہے۔سال 2018میں ایڈس کے متاثرین کا فیصد 1.93ریکارڈ کیا گیا تھا جبکہ جاریہ سال کے دوران اس میں .05 کا اضافہ ہوا ہے اور یہ فیصد 1.98 تک پہنچ چکا ہے۔جاریہ سال کے دوران ریاست تلنگانہ کے 23مراکز پر 1لاکھ 32ہزار124 افراد کا معائنہ کیا گیا جن میں 1339 افراد ایڈس سے متاثر پائے گئے۔

ریاست میں ایڈس کے جملہ مریضوں کی تعداد 83ہزار102 تک پہنچ چکی ہے اور 23ہزار 350 مریضوں کا علاج عثمانیہ ‘ گاندھی کے علاوہ کنگ کوٹھی اور چیسٹ ہاسپٹل میں کیا جا رہاہے۔ایڈس کنٹرول سوسائیٹی کے اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو 1234 ایڈس سے متاثرہ بچے ہیں جن کی عمر 14سال سے کم ہے۔ شہر حیدرآباد گذشتہ برسوں کے دوران غذائی عادات و اطوار کے علاوہ راتوں کو جاگنے اور دیگر بے احتیاطی کے سبب ذیابیطس کے صدر مقام کی حیثیت سے جانا جانے لگا تھا اور شہریان حیدرآباد کی بڑی تعداد اس مرض میں مبتلاء ہوتی جا رہی تھی بعد ازاں جنک فوڈ کے استعمال میں ہونے والے اضافہ کے ساتھ ہی شہر حیدرآباد میںموٹاپے کے امراض میں اضافہ ہونے لگ گیا اور اس اضافہ کو روکنے کیلئے کئی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے سلسلہ میں شعور بیداری مہم کے ساتھ جنک فوڈ کے استعمال کو ترک کرنے کی تاکید کی جاتی رہی لیکن اب شہر حیدرآباد کوئی اچھی وجہ سے اپنی انفرادیت کو پیش نہیں کر رہا ہے بلکہ ریاست میں ایڈس کے دارالحکومت کی حیثیت سے شناخت بنتی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی دعوی کیا گیا ہے کہ شہر حیدرآباد میں ایڈس کے متاثرین کی تعداد چارمینار اور گولکنڈہ میں زیادہ ہے اور یہ اضافہ ایک مقام سے دوسرے مقام پہنچ کرمزدوری کرنے والے طبقہ کے سبب بڑھ رہی ہے۔

ایڈس کے متاثرین کی تعداد میں اضافہ کے لئے ایڈس کنٹرول سوسائیٹی کی جانب سے نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کے علاوہ عوام میں شعور نہ ہونے کو ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے۔