حیدرآباد: جی ایچ ایم سی کے ملازمین زیادہ پیسہ کمانے کے لئے آر ٹی سی میں شامل، شہر میں کچرے کے مسائل میں اضافہ

,

   

حیدرآباد: ٹی ایس آر ٹی سی کے ملازمین کی جانب سے غیر معینہ مدت تک کی ہڑتال کے پیش نظر کئی افراد آر ٹی سی میں عارضی طور پر ملازمت سے جڑ رہے ہیں۔ کیونکہ حکومت روزانہ کی اساس پر زیادہ رقم دے رہی ہے۔ ان حالات میں عظیم تر مجلس بلدیہ کے بڑی گاڑیاں چلانے والے ملازمین بھی زیادہ پیسہ کمانے کیلئے آر ٹی سی میں عارضی طور پر شامل ہورہے ہیں۔ جی ایچ ایم سی حدود میں تقریبا 500ٹرک، 2500آٹوٹرالی کے ذریعہ کچرے کی نکاسی عمل میں آتی ہے۔ اور اس کے لئے 18,000ملازمین کام کرتے ہیں۔ آر ٹی سی ملازمین کی جانب سے ہڑتال کی وجہ سے جی ایچ ایم سی کے تقریبا ملازمین عارضی طو رپر آرٹی سی میں شامل ہوگئے ہیں۔ جس کی وجہ سے شہر میں جگہ جگہ کچرہ نظر آرہا ہے۔

بڑی گاڑیو ں او رآٹوٹرالی کے ڈرائیورس زیادہ کمائی کے لئے آر ٹی سی میں شامل ڈرائیور او رکنڈکٹر کی خدمات پر کام کررہے ہیں او راس کے لئے انہیں اچھی خاصی کمائی بھی ہورہی ہے۔ ایک معتبر ذرائع کے مطابق عظیم تر مجلس حیدرآباد کے ڈرائیور بلدیہ میں 12گھنٹو ں کے لئے 800تا 1000روپے روز کے دئے جاتے ہیں جبکہ انہیں آر ٹی سی میں حکومت کی جانب سے 8گھنٹوں کے لئے 1500تا 2000روپے روزانہ دئے جارہے ہیں۔ جی ایچ ایم سی ملازمین کے ا س اقدام سے پرانے شہر میں تقریبا مقامات کچرے کا انبار جمع ہوگیا ہے۔ جس سے مختلف بیماریاں جنم لے رہی ہیں تعفن پھیل رہا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ اس جانب فوری توجہ دیں۔ کچھ دن قبل ہی شہر ڈینگو بخار سے دوچار تھا۔ بلدیہ عہدیدار فوری کچروں کی نکاسی کے اقدامات کریں۔