حیدرآباد پولیس کو قانونی نوٹس’فونوں کی غیر قانونی تلاش کو بند کیاجائے‘۔

,

   

ایک خود مختار محقق سرینواس کوڈالی نے کمشنر انجنی کمار کے نام ایک نوٹس جاری کیاہے‘ استفسار کیاکہ ”فوری“ اس ”غیر قانونی کاروائی“ پر روک لگائیں اور یہ بھی کہ منشیات کی تلاش کے دوران شہریوں کی رازداری میں مداخلت کرنے والے افیسروں کے خلاف کاروائی کی پہل کریں۔


حیدرآباد۔ایک شہری نژاد تفصیلات اور رازداری پر مشتمل محقق نے حیدرآباد پولیس کمشنر کو ”غیر قانونی نگرانی سرگرمیوں“ پر فوری روک لگانے کی نونس روانہ کی ہے جس میں تلاشی لینے والے افراد کے موبائیل فونس کی تلاش بھی شامل ہے‘جو منشیات اورگانجہ کی تلاشی کے دوران پولیس والوں کی جانب سے شہریوں کے واٹس ایپ چیاٹس کی جانچ کے معاملے سے منسوب ہے۔

یہ معاملہ اس وقت سرخیوں میں آیا جب سیاست نے ایک ویڈیودیکھا یاجس میں حیدرآباد پولیس سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں نے ویسٹ زون علاقے میں منشیات سے متعلق تلاشی کید وران لوگوں کے اسمارٹ فونس دیکھنے کا استفسار کرتے دیکھائے دے رہے ہیں۔

اس وائیرل ویڈیو پر مختلف شعبوں سے مذمت کی گئی جس میں وکلا‘ زازداری جہدکار بھی شامل ہیں جنھوں نے کہاکہ عدالت کی اجازت کحے بغیر پولیس کسی بھی فرد کے موبائیل فون کے جانچ نہیں کرسکتی ہے۔

ایک خود مختار محقق سرینواس کوڈالی نے کمشنر انجنی کمار کے نام ایک نوٹس جاری کیاہے‘ استفسار کیاکہ ”فوری“ اس ”غیر قانونی کاروائی“ پر روک لگائیں اور یہ بھی کہ منشیات کی تلاش کے دوران شہریوں کی رازداری میں مداخلت کرنے والے افیسروں کے خلاف کاروائی کی پہل کریں۔

کوڈالی نے 27اکٹوبر کے روز پیش ائے اس واقعہ جس میں پولیس جوانوں نے منگل ہاٹ دھول پیٹ اور جمعرات بازارعلاقے میں شہریوں کے موبائیل فونس کی تلاش کرتے ہوئے نظر ائے تھے کہ خلاف کاروائی کریں۔

کوڈالی نے اپنے نوٹس میں ائی پی سی اوردیگر ایکٹ کے دفعات کے تحت شہریوں کے موبائیل فونس کی تلاش کو بغیر عدالت کی اجازت کے غیر قانونی قراردیاہے۔

چیف منسٹرکے چندرشیکھر راؤ نے 21اکٹوبر کے روز ایک میٹنگ میں منشیات کے خلاف اعلان جنگ کے طور پر کام کرنے کے ہدایت دی تھی جس کے بعد پولیس شہر کے مختلف مقامات پر منشیات کی روک تھام کے لئے کاروائی کے نام پر شہریوں کی رازداری سے کھلواڑ کرتی ہوئی دیکھائی دے رہی ہے