حیدرآباد میں سرکاری اسکولوں کا انفراسٹرکچر زبوں حالی کا شکار

   

حکومت کی جانب سے فنڈز کی اجرائی کے باوجود اراضیات کی عدم دستیابی مسائل کی اصل وجہ
حیدرآباد ۔ 18 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : حیدرآباد میں سرکاری اسکولوں کے مسائل تشویشناک ہیں ۔حالانکہ محکمہ تعلیم کی جانب سے ریاستی حکومت سے مسائل کی یکسوئی کے لیے نمائندگی کی گئی ہے جس پر حکومت نے فنڈز بھی جاری کردئیے ہیں لیکن حیدرآباد میں سرکاری اراضیات نہ ہونے کی وجہ سے اسکولوں کے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں ۔ دستیاب اعداد و شمار کے بموجب ہر ہفتہ حیدرآباد ڈسٹرکٹ کلکٹر کو کم از کم ایک شکایت موصول ہوتی ہے کہ اسکول میں انفراسٹرکچر کو جلد از جلد بہتر بنانے کے اقدامات کئے جائیں ۔ اسکول انتظامیہ کی جانب سے موصول شکایت میں کہیں اسکول کی عمارت بوسیدہ اور خستہ حالت میں ہونے کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے اس کی مرمت اور نئی عمارت کا مطالبہ کیا جارہا ہے تو کہیں طلبہ کے لیے موجودہ کمرے کی تنگ دامنی کی شکایت کی جارہی ہے ۔ کچھ عمارتیں تو ایسی ہیں جن میں تعلیم کو جاری رکھنا جانی و مالی خطرے سے خالی نہیں ہے جب کہ ان کے لیے فنڈز جاری ہونے کے باوجود متبادل اراضی دستیاب نہیں تاکہ اس اسکول کو نئی عمارت میں منتقل کیا جاسکے ۔ ریاستی حکومت کو 15 نئی عمارتوں اور زائد کمرے جماعت کی تعمیرات کے لیے تجویز روانہ کردی گئی ہیں جس پر کارروائی کرتے ہوئے فنڈز بھی جاری کردئیے گئے ہیں ۔ تاہم اراضیات دستیاب نہیں ہیں ، ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر ( ڈی ای او ) بی وینکٹا نرسمہا نے اس خصوص میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ کئی درخواستوں میں نئے کمروں کی تعمیر کا مطالبہ کیا گیا ہے تاہم جگہ اور اراضی کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ مطالبہ پورا نہیں کرپا رہے ہیں ۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ حکومت اسکولوں کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے میں کوئی کمی باقی نہیں رکھنا چاہتی ہے ۔ یاد رہے کہ اس وقت حیدرآباد ڈسٹرکٹ میں جملہ 689 سرکاری اسکولس موجود ہیں جن میں 182 ہائی اسکول اور 507 پرائمری اسکول ہیں جب کہ حیدرآباد کلکٹوریٹ سے گذشتہ ایک سال کے اعداد و شمار حاصل کرنے کے بعد یہ مسائل سامنے آئے ہیں کہ 30 ایسی درخواستیں ہیں جن میں اسکول کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے اور بنیادی سہولیات کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔۔