خانگی دواخانے ‘ حکومت اور ہائیکورٹ

   

اتنا تمہیں خیال رہے اجتناب میں
ہم زندگی سے روٹھ نہ جائیں جواب میں
خانگی دواخانے ‘ حکومت اور ہائیکورٹ
کورونا کی وباء سے جہاںزندگی کے ہر شعبہ کو مسائل درپیش ہوئے ہیںاور ملک کی معیشت عملا ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے اور عوام پریشان حال اور بے یار و مددگار ہوگئے ہیں ایسے میں خانگی دواخانے صورتحال کا استحصال کرتے ہوئے لاکھوں روپئے کمانے میںلگے ہوئے ہیںاور ایسے میں انسانیت کو شرمسار کردینے والے واقعات بھی پیش آ رہے ہیں۔ جہاںزندگی کا سودا کرتے ہوئے لاکھوں روپئے وصول کئے جا رہے ہیں وہیں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھنے کے بعد نعشیں تک دینے سے دواخانے انکار کرنے لگے ہیں۔ نعش حوالے کرنے کیلئے بھی لاکھوں روپئے بلز کی ادائیگی پر اصرار کیا جا رہا ہے اور تلنگانہ حکومت اس معاملے میں بے اثر دکھائی دیتی ہے اور اس وقت تک کوئی کارروائی نہیںکر رہی ہے جب تک عدالت سے ہدایت نہیں دی جاتی ۔ گذشتہ دنوں ایک سابق فوجی کی نعش کو حوالے کرنے سے ایک خانگی دواخانے نے انکار کردیا تھا اور بل کی ادائیگی پر اصرار کیا تھا ۔ اس معاملے میں ہائیکورٹ کو مداخلت کرتے ہوئے سابق فوجی کی نعش حوالے کرنے کیلئے ہدایت دینی پڑی تھی ۔ اس کے علاوہ لاکھوں روپئے کی لوٹ مار کے بے شمار معاملات میڈیا اور سوشیل میڈیا دونوں کے ذریعہ عوام کے سامنے لائے گئے ۔ حکومت اور اس کے ذمہ داران کی توجہ مبذول کروائی گئی لیکن حکومت نے بھی عوام کو خانگی دواخانوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا اور کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ کچھ کارکنوں اور متاثرین کی جانب سے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائے جانے اور عدالت سے ہدایات کے بعد تلنگانہ حکومت حرکت میں آئی ہے اور کچھ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ یہ اقدامات بھی صرف عدالت کو مطمئن کرنے کے مقصد سے کئے جا رہے ہیں ورنہ عوام کے مسائل پر حکومت کی توجہ بالکل ہی نظر نہیں آتی ۔ گذشتہ چند دنوں کے دوران ریاست کے دو اہم کارپوریٹ دواخانوں میںکورونا علاج کی اجازت کو منسوخ کردیا گیا ۔ یہ اقدام ناکافی ہے ۔ حکومت کو اس طرح کے دواخانوں کا مکمل لائسنس ہی منسوخ کرکے ان دواخانوں کو مہربند کردینے کی ضرورت ہے ۔محض کورونا علاج سے محروم کرنا کوئی سزا نہیں ہے ۔
دوسرے تمام خانگی اور کارپوریٹ ہاسپٹلس میں علاج اور بلز کی وصولی کی جانچ کی جانی چاہئے ۔ یہ دیکھا جانا چاہئے کہ عوام کو علاج فراہم کرنے کے نام پر کتنی لوٹ مار ہو رہی ہے اور کس طرح سے منصوبہ بند انداز میں عوام کی جیبوںپر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے ۔ اب جبکہ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ خانگی و کارپوریٹ دواخانوں میںعلاج نہیں تجارت ہو رہی ہے تو حکومت کو نہ صرف کورونا علاج بلکہ دوسرے تمام امراض کے علاج کیلئے شرحوں کا تعین کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومت جس طرح سے دوسری اشیا کی قیمتوں کا تعین کرتی ہے اور ان پر ایک حد مقرر کی جاتی ہے اسی طرح خانگی و کارپوریٹ دواخانوں میں علاج و معالجہ کیلئے ڈاکٹرس و ماہرین کی ایک کمیٹی قائم کرتے ہوئے شرحوں کا تعین کیا جانا چاہئے تاکہ عوام کو کسی بھی مرض کے نام پر لوٹ مار کا شکار ہونے سے بچایا جاسکے ۔ ویسے تو عوام کو آسان اور کم قیمتوں پر موثر علاج فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ حکومت چند ایک سرکاری دواخانوں کے ذریعہ یہ کام نہیں کرسکتی اور اس کے دواخانوں کی حالت بھی انتہائی ابتر ہے ۔ ایسے میںخانگی و کارپوریٹ دواخانوں کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ دواخانوں میںواجبی اخراجات پر علاج ہو یہاں تجارت نہ کی جائے ۔ دواخانوں کی توجہ موثر علاج اور صحت عامہ پر ہونی چاہئے نفع خوری پر نہیں۔
یہ بات ریاستی حکومت کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ دواخانے سرکاری قاعدہ اور قانون کے مطابق چلائے جائیں من مانی انداز میں نہیں۔ حکومت جس طرح سے عوام کیلئے سخت گیر قوانین بناتی ہے اور ان پر عمل آوری میں سختی برتی جاتی ہے اسی طرح حکومت کو اس معاملہ میں بھی رہنما خطوط تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ قوانین تیار کرتے ہوئے دواخانوں کو پابند کرنے کی ضرورت ہے ۔ خلاف ورزی کرنے والے دواخانوں کا لائسنس ہی ختم کرتے ہوئے انہیںمہربند کیا جانا چاہئے ۔ جو دواخانے ریاست کے عوام کو موثر اور قابل رسائی قیمت پر علاج فراہم نہیںکرسکتے ان کو اگر مہربند نہیں کیا جاتا ہے تو لوٹ مار کا سلسلہ جاری رہے گا ۔ حکومت کو ہر معاملے میں ہائیکورٹ کی ہدایات کا انتظار کئے بغیر خود اپنی ذمہ داری کو محسوس کرنے اور عوام کو حقیقی معنوں میںراحت پہونچانے کیلئے حرکت میں آنا چاہئے ۔