ریاض۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجیر نے سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل سے کراؤن پرنس کا تعلق ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد بتایا۔سرکاری ذرائع نے ہفتے کو یہ بات بتائی۔ مسٹر جبیر نے خشوگی کے قتل میں کراؤن پرنس کے مشتبہ کردار کے بارے میں اٹھائے ہوئے سوالات کے جواب میںیہ بات کہی۔
قابل ذکر ہے کہ اکتوبر2018میں ترکی کے استنبو ل میں واقع سعودی سفارت خانہ جانے کے بعد مسٹر خشوگی کا قتل کردیاگیاتھا۔ اس سلسلے میں کئی اعلی سعودی اہلکاروں کو گرفتار کیاگیاہے۔ اس واقعہ کے بعد سعودی کے حکمران سلمان بن عبدالعزیز السعود نے انٹیلی جنس یونٹ کی تشکیل نو کا حکم دیاہے۔
گذشتہ مہینے سعودی سرکاری وکیل نے اس قتل کے گیارہ مشتبہ افراد میں سے پانچ کو موت کی سزاء سنانے کی اپیل کی تھی۔ قبل ازیں غیرمعمولی قتال کے معاملوں کے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ایلینس کیلسارڈ کے مطابق سعودی عرب کی حکومت کے حکام نے صحافی جمال خشوگی کے قتل کی منصوبہ بندی کی اورترکی کی جانب سے اس سلسلے میں کی جانے والے والی تحقیقات کو کمزور کرنے کام کیا۔
مسٹر کیلسارڈ نے جمعرات کو ایک بیان جاری کرکے یہ معلومات فراہم کی ۔ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے کہاکہ’’ ترکی میں میرے مشن کے دوران جمع کئے گئے ثبوتوں میں بادی النظر میںیہ سامنے آیا ہے کہ مسٹر خشوگی کا منصوبہ بند طریقے سے قتل کیاگیاتھا‘۔ اس قتل کا منصوبہ سعودی عرب کے حکام نے بنایاتھا۔ مسٹر کیلسارڈ نے سعودی عرب پر ترکی کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کو کمزور کرنے کا بھی الزام لگایا۔
انہو ں نے بین الاقوامی برادری سے فوری طور پر اس پر توجہہ دینے کی اپیل کی ہے۔اسی دوران یہ خبربھی منظرعام پر ائی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی کانگریس کی اس درخواست کو مسترد کردیا ہے جس میں دریافت کیاگیاتھا کہ سعودی صحافی جمال خشوگی کو کس نے قتل کیا
۔سنیٹرز نے اکتوبر میں وائٹ ہاوز کو اس معاملے کے تحقیقات کرنے اور اس بارے میں مزیدمعلومات فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق امریکی صدر اس معاملے پر درخواست کو رد کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔
جمال خشوگی کو گذشتہ برس اکتوبر میں استنبول کے سعودی سفارت خانہ میں داخل ہونے کے بعد قتل کردیاگیاتھا۔