خلیفۂ دوم ایک بے مثال شخصیت

   

ابوزہیرسیدزبیرھاشمی نظامی، مدرس جامعہ نظامیہ

نام : عمر۔ والدکانام : خطاب۔ لقب فاروق۔ کنیت ابوحفص
(لقب و کنیت دونوں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عطا کردہ ہیں)
ولادت : چالیس سال قبل ہجرت ۔ مقام: مکہ مکرمہ
تاریخ ِشہادت: غرّہ؍محرم الحرام چوبیس ہجری
آپ ص دوسرے خلیفئہ رسول اﷲ ا ہیں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ تقریبا چوبیس لاکھ مربع میل پر حکومت کیئے۔ رات جاگ جاگ کر رعایا کی حفاظت کیا کرتے تھے۔ لوگوں کی ضرورت کا پورا پورا خیال و لحاظ رکھتے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ کی تاریخ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ آپ فرماتے ہیں اگر فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مرگیا تو کل قیامت کے دن عمر (رضی اللہ عنہ) سے اس بارے میں پوچھ ہوگی۔
ایک مرتبہ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ اپنے دربار کا وقت ختم ہونے کے بعد گھر تشریف لے گئے اور کسی کام میں مصروف ہوگئے۔ اتنے میں ایک شخص آکر کہنے لگا! ائے امیرالمؤمنین آپ فلاں شخص سے میرا حق دلوائیے۔ آپ کو غصہ آیا اور اس شخص کی پیٹھ پر ایک درا مارا اور کہا، جب میں دربار لگاتا ہوں تو اس وقت اپنے معاملات لے کر نہیں آتے اور جب میں گھر کے کام کاج میں مصروف ہوتا ہوں تو تم اپنی ضرورتوں کو لے کر آجاتے ہو۔
بعد میں آپ نے اس شخص کو بلوایا اور اس کے ہاتھ میںدرا دیا اور اپنی پیٹھ آگے کی اور فرمایا کہ مجھے درا مارو، میں نے تم سے زیادتی کی ہے۔ وقت کے بادشاہ چوبیس لاکھ مربع میل کے حکمراں ایک عام آدمی سے کہہ رہے ہیں کہ میں نے تم سے زیادتی کی، مجھے ویسی ہی سزا دو، جیسے میں نے تمہیں دی۔ اس شخص نے کہا میں نے آپ کو معاف کیا۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا نہیں نہیں کل قیامت کے دن مجھے اس کا جواب دینا پڑے گا۔ تم مجھے ایک درا مارو تاکہ تمہارا بدلہ پورا ہوجائے۔
حضرت سیدنا عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی ساری زندگی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرمابرداری میں گزری ہے۔ حضورﷺ جہاں گمراہی سے نکال کر ہدایت کی شمع روشن کرتے ہوئے معاشی نظام کو مستحکم کئے، معاشرے میں پسے ہوئے طبقات کی بحالی کا کام انجام دیئے۔ آپ ؐ جہاں حکومت کے استحکام کیلئے جو معاشی نظام قائم کئے، وہیں حضرت عمرفاروق ؓ نے اس حقیقی نظام کو باقاعدہ ملکی سطح پر انتظامی محکمۂ جات کی صورت قائم کئے۔ آپؓ ملک کی ترقی کیلئے مشاورتی مجلس، ٹیکس اور بیت المال قائم کئے۔ دفاع کیلئے فوج اور پولیس کا نظام ترتیب دیئے۔ عوام کی بھلائی اسلامی عدالت کا نظام ترتیب دیئے۔ صوبوں کی تقسیم اور ڈاک کا نظام قائم کئے۔
آپؓ کے دورحکومت میں غیرمسلموں کیلئے میانہ روی کا سلوک روا رکھے۔حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے ملک کے معاشی نظام کی بنیاد کو مضبوط و مستحکم کرنے کیلئے ٹیکس کا نظام نافذ کیا۔ اس سلسلہ میں زمین کی پیمائش، غیرمسلم کاشت کار پر انکی برداشت سے زیادہ ٹیکس نہیں لگائے۔ٹیکس، آمدنی کا اہم ذریعہ ہے۔ اس میںمسلم، غیرمسلم سب برابر شریک تھے۔ حضرت عمرفاروق ؓغیرمسلم شہریوں کے حقوق کا خیال رکھتے تھے۔ ان پر انکی طاقت سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتے تھے۔ (المکتب الاسلامی، بیروت)
حضرت عمرفاروق ٹیکس کی وصولی میں نرمی فرمایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ آپؓ ملک شام کے سفر میں دیکھے کہ انکے عامل (ٹیکس وصول کرنے والا) ٹیکس وصول کرنے کیلئے غیرمسلموں کو دھوپ میں کھڑا کردیتے ہیں۔ اس پر آپؓ نے عاملوں کی سرزنش کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’انکو چھوڑدو، ہرگز تکلیف نہ دو، جس کی وہ طاقت نہیں رکھتے۔ میں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوے سنا ہے لوگوں کو عذاب نہ دو، بے شک جو لوگوں کو دنیا میں عذاب دیتے ہیں، اللہ انہیں قیامت کے دن عذاب دے گا‘‘۔ (ابوداؤد)
حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی حکومت کے عہد میں بلا رنگ و نسل، ملک و ملت رعایا کو آرام و سکون پہنچایا جاتا۔ انکی نرمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے غیرمسلم شہریوں کا نہ صرف ٹیکس معاف کردیا جاتا تھا، بلکہ ضعیفوں کیلئے وظائف کا تعین بیت المال سے کیا جاتا تھا اور انکے اہل خانہ کی کفالت بھی کی جاتی تھی۔
حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ ایک بوڑھے شخص کے پاس سے گزرے جو لوگوں کے دروازے پر بھیک مانگتا تھا۔ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ہم نے تمہارے ساتھ انصاف نہیں کیا کہ ہم نے تمہاری جوانی میں تم سے ٹیکس وصول کیا، پھر تمہارے بڑھاپے میں تمہیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔ پھر حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ اس کی ضروریات کیلئے بیت المال سے وظیفہ کی ادائیگی کا حکم جاری فرمایا‘‘۔
(کتاب الاموال، بیروت)
حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ پر ذوالحجۃ الحرام تیئس ہجری کے اخیر ایام میں فجر کے وقت بدبخت ابولولو فیروز نے خنجر سے تین بار وار کیا۔ اس طرح سے غرّہ محرم الحرام چوبیس ہجری کو آپ رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی۔ (انا للّٰہ و انا الیہ راجعون)
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو نیک توفیق عطا فرمائے۔ آمین
zubairhashmi7@gmail.com