خواتین کی اصلاح اور ارتدادی یلغار سے بچاؤ وقت کی اہم ترین ذمہ داری

   

ضلع میڈچل ملکا جگیری اپل حیدرآباد میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیر اہتمام تفہیم شریعت ورکشاپ میں علماء و دانشوران کا اظہار خیال 

 آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی تفہیم شریعت کمیٹی کے زیر اہتمام ملک کے طول و عرض میں قائم اداروں اور دینی مراکز میں وقتاً فوقتاً نوجوان نسل کو شریعت مطہرہ کی حکمت و مصلحت اور افادیت سے باخبر کرنے کی خاطر ورکشاپ اور جلسوں کا انعقاد عمل میں آتا رہتا ہے، اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی کے طور پر ضلع میڈ چل ملکا جگری اپل حیدرآباد میں ۲۸؍جنوری بروز اتوار صبح ۹؍ تا ۲؍ بجے دن ایک اہم ورکشاپ ’’ تفہیم شریعت‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوا، اس ورکشاپ کی میزبانی آل انڈیا ملی کونسل ملکا جگری اپل حیدرآباد کے صدر عمر شفیع ان کے رفقاء مولانا شہاب الدین قاسمی اور مولانا مفتی محمد سعادت حسین نے کی۔

 پروگرام بابا فنکشن ہال ناچارم اپل میں شروع ہوا، صبح کے نو بجتے ہی مردوخواتین کا آنا شروع ہوا، دیکھتے ہی دیکھتے پورا ہال مرد کا حصہ ہو یا خواتین کا کھچا کھچ بھر گیا، تقریباً دو ہزار کا مجمع تھا جو ذوق و شوق سے محاضرین کو سننے بیٹھا تھا، قاری ریاض الدین سبیلی کی تلاوت قرآن پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا، نعتیہ کلام پیش کیا گیا، پہلا محاضرہ بورڈ کے شعبہ خواتین کی کنوینر محترمہ جلیسہ سلطانہ صاحبہ نے ’’ یو سی سی ( UCC ) بمقابلہ خدائی قانون‘‘ کے موضوع پر دیا، جس میں انہوں نے اپنی طویل مطالعہ کی روشنی میں خدائی قانون کی افادیت اور جامعیت سے روشناس کرایا تو دوسری طرف یو سی سی کی خامیاں شمار کرائیں۔

 دوسرا محاضرہ بورڈ کی ’’تفہیم شریعت کمیٹی‘‘ کے آرگنائزر مولانا محمد اسعد ندوی نے ’’یتیم پوتے کی میراث‘‘ کے عنوان سے پیش کیا، جس میں مولانا نے فرمایا کہ یتیم پوتے کی میراث کا مسئلہ بڑے زور و شور سے اٹھایا جاتا ہے، اور اسکے پردہ میں اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ناپاک کوشش کی جاتی ہے، جبکہ حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے، پوتے کو 26/ صورتوں میں ترکہ ملتا ہے صرف ایک صورت محرومی کی ہے، مگر ترحم اور مجبوری کا حوالہ دیتے ہوئے اسلام کے خلاف آواز اٹھائی جاتی ہے جو سراسر غلط ہے، کیونکہ جب آدمی محروم ہوجاتا ہے تو وہ بے سہارا ہوجاتا ہے، اور بے سہاروں، یتیموں، بیواؤں کو سہارا دینے اور اسکی کفالت کرنیکی شریعت میں جا بجا تلقین کی گئی ہے، پوتا یتیم ہے تو اسکی کفالت کی ذمہ داری دادا پر ہے، اگر دادا نہ ہو یا صاحب وسعت نہ ہو تو چچا پر ہے، اگر چچا وغیرہ ذمہ داری محسوس نہ کریں تو خاندان کے دیگر افراد نیز محلہ وسماج کے افراد پر لازم ہے کہ وہ اس بے سہارا کیلئے سہارا بنیں، جس مذہب نے یتیموں بیواؤں اور مجبوروں کا سب سے زیادہ خیال رکھا ہو وہ بھلا اگر کسی کو ترکہ میں حصہ نہ ملے تو اس سے ہمدردی کی راہ نہیں نکالے گا ایسا بالکل عقل وخرد سے پرے ہے۔

 تیسرا محاضرہ ملک کےممتاز نوجوان عالم دین المعہدالعالی الاسلا می حیدرآباد کے استاد مولانا ڈاکٹر محمد اعظم صاحب ندوی نے ’’طلاق اسلامی نقطہ نظر‘‘ کے عنوان پر پیش کیا جسمیں انھوں نے موجودہ دور میں خواتین کی بےحیائی، شوہروں کی نافرمانی اور سڑکوں، بازاروں میں بلا وجہ ان کی آمدورفت اور غیر معقول حرکتوں میں رات دن کی شمولیت پر روشنی ڈالی، ساتھ ہی بلا وجہ طلاق اور خلع کا مطالبہ جو خواتین کرتی ہیں اسکے برے انجام و عواقب سے بھی خبردار کیا، اور بارہا اس جانب توجہ دلائی کہ طلاق کوئی کھیل تماشہ نہیں بلکہ بلکہ اللہ کے نزدیک أبغض الحلال یعنی ناپسندیدہ امر ہے جس سے مجبوراہی کام لیا جا سکتا ہے، ورنہ عام حالتوں میں افہام و تفہیم اور مصالحت ہی کی کوشش کی جائے گی۔

 چوتھا محاضره محترمہ حفصہ عابدین صاحبہ کا ’’اسلام کا قانون وراثت اور خواتین‘‘ پر تھا، جس میں انہوں نے اسلام میں عورتوں کا مقام و مرتبہ کیا ہے اور دیگر مذاہب میں مقام و مرتبہ کیا ہے، اس فرق کو واضح کیا، اسلام کی خوبی یہ ہے کہ اس نے عورتوں کو وہ مقام دیا جو دوسرے مذاہب نے نہیں دیا۔ اسلام میں عورتوں کی مکمل کفالت کی ذمہ داری مردوں پر رکھی گئی ہے، جہاں مذہب اسلام وراثت میں مردوں کو حق دیتا ہے۔ وہیں عورتوں کو بھی وراثت میں حق دیتا ہے، عام طور سے عورتوں کو دھوکا دینے کیلئے یہ سوال کیا جاتا ہے کہ عورت کو مرد کے مقابلہ میں آدھا حصہ ملتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عورت کو بظاہر ملنے والا آدھا حصہ مرد کے مقابلے کئی گنا ہو جاتا ہے۔

 آخری محاضره جو کلیدی خطاب بھی تھا، مولانا مفتی عمر عابدین مدنی قاسمی نے ’’خواتین اسلام کی اصلاح اور ارتدادی یلغار سے بچاؤ‘‘ کے موضوع پر پیش کیا، فاضل محاضر نے عورتوں کی کثیر تعداد کو دیکھتے ہوئے ان کا حوصلہ بڑھایا، ان کے جذبہ دینداری کو سلام کیا اور فرمایا کہ اگر اتنی بڑی تعداد کسی اسلامی کام و کاز کے لئے تیار ہو جائے تو وہ کام کبھی ادھورا نہیں رہ سکتا، عورتیں مردوں کے مقابلہ میں شروع سے اسلام میں بازی لے گئی ہیں، سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والی خاتون ہے اور اسلام کے لئے پہلی شہادت دینے والی بھی خاتون ہے، گھریلو ما حول کو دینی بنانے میں عورت کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے، عورت کی دینداری سے گھر کا ماحول دیندار ہوتا ہے۔ اگر عورتیں آئندہ اپنی نسلوں میں دین دیکھنا چاہتی ہیں تو پہلے خود دین سیکھیں تاکہ اپنے بچوں کو بنیادی عقائد، قرآن کی تعلیم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور شریعت کے احکام و مسائل سکھا سکیں۔

 اخیر میں ناظم اجلاس حافظ عمر شفیع صاحب نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا، پروگرام کو کامیاب بنانے میں سرگرم رول ادا کرنے والوں میں حافظ عظمت اللہ صاحب، حافظ عبداللہ اطہر صاحب، حافظ محمد عبید الرحمن صاحب، حافظ عمر حبیب ارشد صاحب، مفتی محمد سرور قاسمی صاحب کے نام شامل ہیں، پروگرام کا اختتام مولانا مفتی عمر عابدین قاسمی مدنی کی رقت آمیز دعا پر ہوا۔