خون خرابہ کی اجارہ داری کی حمایت میں فیس بک پر فخر کا ماحول

,

   

حیدرآباد۔فیس بک پر ایک ہفتہ تک چلنے والے برہمی جمعہ کی صبح یکدم تبدیل ہوگئی اور خون خرابہ کے جشن میں وہ تبدیل بھی ہوگئی۔

درمیان آمدنی والے لوگ‘والدین‘ عورتیں‘ وکلاء‘ انجینئرس‘ ڈاکٹرس‘ نوجوان یہاں تک کہ سینئر شہری اور پوترا پوتریاں ایک ساتھ آگئے‘

ائی او ایس اور انڈرائیڈ کے درمیانی فرق سے بالاتر ہوکر جمعہ کی اولین ساعتوں میں تلنگانہ پولیس کے ہاتھوں شہر کے مضافات میں پیش ائے ایک انکاونٹر میں حیوانات کی ڈاکٹر دیشا کی عصمت ریزی او رقتل کے ملزمین کو گولیا ں داغ کر ہلاک کرنے کاجشن منانے لگے۔

تلگوسینی اداکارہ پریندھی نے لکھا کہ”پچھلے رات میں پولیس کی جانب سے اب تک کوئی کاروائی نہ کئے جانے پر بات چیت ہورہی تھی۔ مجھے ڈر تھا کہ اس کابھی اختتام نربھیا جیسے کیس پر نہ ہو۔

مگر جب میں صبح اٹھی‘ یہ سنی کے تمام چار ملزمین کا انکاونٹر ہوگیا ہے۔

میرے دن کی شروعات ایک بڑی مسکراہٹ کے ذریعہ ہوئی۔ میں ایک لڑکی ہوں میری خوشی بیان نہیں کرسکتی۔

بطور لڑکی جب میں نے بے رحمانہ جرم کے متعلق سنا تب میری دل ٹوٹ گیا۔ میں نے اپنی بہنوں سے کہاتھا کہ ان مجرمین کو اسی مقام پر لے جاکر زندہ جلادینا چاہئے۔ جو کچھ ہوا ان کا نصیب تھا۔ تلنگانہ پولیس پر فخر ہے۔

بہت سارے لوگ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی ستائش کررہے ہیں۔ انکاونٹر یا منصوبے کے ساتھ قتل جوکچھ بھی بہت شاندار ہے۔ ایسے گھناؤ جرم نہ پیش آنے او ردیکھنے کے لئے میں دعاکرتی ہوں“۔

پامولہ وینکٹ ستیاکمار ایک پی آر پیشہ وار نے ایک پولیس عہدیدار کے ساتھ تصویر شیئر کی او رلکھا کہ ”میرا ہیرو‘ حقیقی ہندوستانی‘ سجنار‘ تلنگانہ۔ تمام چاروں خاطیوں کا انکاونٹر کردیاجب وہ فرار ہونا چاہارہے تھے ہیش ٹیگ دیشا اور وی سی سنجنا رائی پی ایس افیسر کے ساتھ کی ایک تصویر ٹیگ کردی۔

حیدرآباد میں پولیس کی کاروائی سے متعلق پوسٹ آخری مرحلے کے کینسر کی طرح پھیل گیا‘ ٹرینڈنگ کرنے لگا۔تمام ایک ساتھ میں انکاونٹر کی حمایت میں لگے۔