داسو بس حملے میں افغان اور ہندوستانی خفیہ ایجنسیاں ملوث : پاکستان

   

اسلام آباد : پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق اپر کوہستان کے بم دھماکے میں ہندوستانی اور افغان خفیہ ایجنسیاں شامل تھیں۔ تاہم دونوں ممالک نے اس پر رد عمل کے بجائے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جمعرات کو دارالحکومت اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ گزشتہ ماہ صوبہ خیبر پختونخوا کے اپر کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کی بس پر ایک پاکستانی طالبان نے خود کش حملہ کیا تھا اور اس کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی تھی۔پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان ایجنسی این ڈی ایس شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان عناصر کو پاکستان میں چینی سرمایہ کاری اور معاشی روابط پسند نہیں ہیں اس لیے وہ تخریبی کارروائیوں پر آمادہ ہیں۔تاہم بھارت یا افغانستان کی جانب سے پاکستان کے ان الزامات پر اب تک کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ عام طور پر بھارت ایسے کسی بھی بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار فوری طور پر کرتا ہے تاہم شاہ محمود قریشی کے بیان پر اب تک خاموش ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ 14 جولائی کو اپر کوہستان کے ضلع داسو میں توانائی کے زیر تعمیر ہائیڈرو پلانٹ کے پاس ہی ایک بس پر حملہ ہوا تھا۔ اس بس میں سوار تقریبا دس چینی ورکرز اور تین پاکستانی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ شروعات میں پاکستانی حکام نے اس واقعے کو محض ایک حادثہ قرار دیا تھا پھر ابتدائی جانچ کے بعد دھماکے کی تصدیق کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ اس پورے واقعے کی جامع تفتیش کی جائے گی۔