دریائے گوداوری میں کشتی کو حادثہ، 14 ہلاک، 30 لاپتہ

,

   

۔18 کو مقامی افراد نے بچالیا، 67 مسافرین میں حیدرآباد اور ورنگل کے 29 افراد شامل

امراوتی ۔ 15 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) آندھراپردیش میں حالیہ سیلاب کے بعد لبریز دریائے گوداوری میں مسافرینکو ایک سیاحتی مقام پر لے جانے والی کشتی الٹ جانے کے نتیجہ میں کم سے کم 14 افراد فوت ہوگئے اور 30 ہنوز لاپتہ بتائے گئے ہیں۔ اس کشتی میں 9 ارکان عملہ کے بشمول 7 افراد سوار تھے جن کے منجملہ 18 کو مقامی افراد نے بچالیا جبکہ دوسروں کی تلاش جاری ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی ، کانگریس کے صدر راہول گاندھی، آندھراپردیش کے چیف منسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی اور تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اس سانحہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔ وزیراعظم نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’آندھراپردیش کے مشرقی گوداوری علاقہ میں کشتی کے الٹ جانے پر کافی دکھ ہوا ہے۔ میری تمام ہمدردیاں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ حادثہ کے مقام پر راحت رسانی اور تلاش کی مہم جاری ہے ۔ جگن موہن ریڈی نے اس واقعہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مہلوکین کے خاندانوں کو فی کس 10 لاکھ روپئے ایکس گریشیا دینے کا اعلان کیا ۔ پولیس نے کہا کہ مشرقی گوداوری کے کچولورو میں یہ کشتی جو ایک خانگی آپریٹر کی طرف سے چلائی جارہی تھی ،جس میں 67 مسافرین سوار تھے۔ بیچ دریا میں بڑے چٹان سے ٹکرانے کے بعد الٹ گئی ۔ یہ کشتی خوبصورت قدرتی مناظر سے مزیں پر فضاء سیاحتی علاقہ پاپی کنڈلو کی سمت روانہ ہورہی تھی۔ پولیس نے مزید کہا کہ حادثہ کے بعد غرقاب 14 افراد کی نعشیں نکال لی گئیں ہیں۔ مقامی افراد نے 17 سیاحوں کو بچالیا ۔ گمشدہ افراد کی تلاش کیلئے نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس اپنے 140 اہلکاروں کے ساتھ سرگرم مہم میں مصروف ہیں۔ راجہ مہیندرا ورم سے ایک خصوصی ہیلی کاپٹر کو بھی متحرک کردیا گیا ہے ۔ ’رائل وسشٹا ‘ نامی اس کشتی کے دو ڈرائیورس بھی حادثہ میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ اگرچہ اس کشتی کا لائسنس موجود ہے لیکن ہنوز یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا اس کو سیاحوں کی آمد و رفت کیلئے استعمال کی اجازت حاصل تھی یا نہیں کیونکہ اس دریا میں سیلاب کے بعد سیاحوں کو لانے لے جانے کے لئے کشتیوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی تھی ۔ دریائے گوداوری میں گزشتہ کئی دن سے پانی کی سطح خطرہ کے نشان سے اوپر تھی اور اتوار کو پیش آئے اس حادثہ کے وقت 5.13 لاکھ کیوزکس سیلابی پانی بہہ رہا تھا۔ اس کشتی کے مسافرین میں حیدرآباد کے 12 اور ورنگل کے 17 مسافر سوار تھے۔