دل بدلی قانون کو سخت بنانے کی ضرورت: وینکیا نائیڈو

   

نئی دہلی: سابق نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ دل بدل قانون کو سخت بنایا جانا چاہئے اور مفت سہولیات کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے ۔ منگل کو یہاں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے نائیڈو نے کہا کہ عوامی زندگی میں اخلاقیات کی اہمیت کم ہو رہی ہے یہ تشویشناک بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو انتخابی وعدوں کے دوران مفت سہولیات اور سامان دینے کے وعدوں سے گریز کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جب سیاسی جماعتیں مفت سہولیات اور اشیاء فراہم کرنے کا وعدہ کرتی ہیں تو انہیں ان کو جمع کرنے کے وسائل کی تفصیلات بھی دینی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کو لیڈروں سے بھی سوال کرنا چاہئے کہ اس کے لئے وسائل کہاں سے آئیں گے ؟ نائیڈو کو پدم وبھوشن کے اعزاز سے نوازے جانے کی یاد میں اس اس پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا۔ نائیڈو نے سیاست دانوں کے ایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دل بدلی قانون کو سخت بنایا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک غلط سیاسی پریکٹس ہے جسے روکنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اپنے حریفوں کیلئے ناشائستہ زبان استعمال کرنے والے سیاستدانوں کو مسترد کردینا چاہئے ۔ سابق نائب صدر جمہوریہ نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ انہیں ملک کی تعمیر اور عوامی زندگی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے ۔
واضح رہے کہ بیتول حلقہ انتخاب کا عمل دوسرے مرحلے میں منعقد ہونا تھا۔ بیتول میں بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار اشوک بھالاوی کی موت کی وجہ سے انتخابات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔نام واپس لینے کے بعد گجرات کی 26 سیٹوں پر 266، مہاراشٹرا کی 11 سیٹوں پر 258، کرناٹک کی 14 سیٹوں پر 227، چھتیس گڑھ کی سات سیٹوں پر 168، مدھیہ پردیش کی نو سیٹوں پر 127، اتر پردیش کی 10 سیٹوں پر 100 امیدوار، مغربی بنگال کی چار سیٹوں پر 57، بہار کی پانچ سیٹوں پر 54، آسام کی چار سیٹوں پر 47، جموں و کشمیر کی ایک سیٹ پر 20، گوا کی دو سیٹوں پر 16، دادر نگر حویلی اور دمن اور دیو کی دو سیٹوں پر 12 امیدوار میدان میں رہ گئے ہیں۔