دل کی مختلف بیماریاں اور انکی تفصیلات

   

حیدرآباد ۔ امراض قلب کی اصطلاح دل کی مختلف بیماریوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ صحت بخش خوراک نہ لینے اور ورزش نہ کرنے سے دل اورخون کی نالیوں میں مختلف قسم کے امراض اور مسائل جنم لیتے ہیں۔ امریکہ کے ادارہ سینٹرل ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) کے مطابق امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں بڑھتی شرح اموات کا سبب دل کی بیماریاں ہیں۔ چنانچہ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ عام انسان کو ان بیماریوں سے متعلق جاننا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔
امراض قلب: ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں کارڈیو ویسکیولرڈیزیز میں مبتلا افراد کی تعداد ایک کروڑ 79لاکھ کے قریب ہے اور یہ اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ امریکہ میں امراض قلب میں مبتلا مریضوں کی اموات کا تناسب ہر چار میں سے ایک فرد ہے۔ ہمارے یہاں بھی اموات کی سب سے بڑی وجہ دل کی مختلف بیماریاں قرار دی جاتی ہیں۔ کورونری ہارٹ ڈیزیز (دل کو خون مہیا کرنے والی شریان کی بیماری)، آرتھیمیا اور مائیوکارڈیل انفریکشن جیسی بیماریاں امراض قلب کی عام مثالیں ہیں۔ ان بیماریوں کا علاج عام طور پر دوائیوں کے ذریعہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے بصورت دیگر سرجری کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔ سگریٹ نوشی سے اجتناب اور باقاعدگی سے کی جانے والی ورزش دل کی بیماریوں سے نجات دلانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔
دل کے پیدائشی امراض: پیدائشی طور پر ہونے والے دل کے امراض میں مختلف بیماریاں شامل ہیں۔ دل میں سوراخ ایک عام مرض ہے ، کچھ بچوں میں پیدائشی طور پر دل میں سوراخ ہوتا ہے۔ یہ سوراخ خون وصول کرنے والے چیمبروں (دائیں ایٹریم اوربائیں ایٹریم) یا پھر وینٹریکل کے درمیانی وال میں پایا جاتا ہے۔
دل کے پٹھوں میں خرابی: دل کے والزکے پٹھے اس کے پمپ کوطاقت اور توانائی مہیا کرتے ہیں۔ ان پٹھوں کو خطرہ آکسیجن کی کمی سے ہوتا ہے کیونکہ جس طرح جسم کے ہر سیل کو آکسیجن اور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے بالکل اسی طرح دل کے پٹھوں کو بنانے والے سیلزکو بھی آکسیجن اور خوراک درکار ہوتی ہے۔ آبسٹرکشن ڈیفیکٹ: اس بیماری میں دل کے مختلف چیمبر میں مکمل یا جزوی طور پر خون کا بہاو رْک جاتا ہے۔
آرتھیمیا: دل کی بے قاعدہ دھڑکن کو آرتھیمیا کہتے ہیں۔ مختلف طریقوں اور وجوہات کی بنا پر دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہوسکتی ہے۔مثلاً ٹیکی کارڈیا: جب دل بہت تیز دھڑکنے لگے۔