دوسری شادی سے پیدا ہونے والا بچہ قانونی : سپریم کورٹ

,

   

نئی دہلی ۔ /13 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے کہا کہ دوسری شادی (جو قابل قبول نہیں) سے پیدا ہونے والا بچہ قانونی ہوگا اور اسے ملازمت سے علحدہ نہیں کیا جاسکتا ۔ سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل بنچ نے کہا کہ اگر قانون بچے کو قابل قبول تسلیم کرتا ہے تو اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ ایسے بچے کو ملازمت سے دور رکھا جائے ۔ واضح ہو کہ ہندو میریج ایکٹ میں پہلی شادی کے بعد دوسری شادی غیرقانونی ہے ۔ مرکزی حکومت نے ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ممبئی ہائیکورٹ کے فیصلے کو درست قرار دیا ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہندو میریج ایکٹ کی دفعہ (1)16 ایسے بچے کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہے ۔ دفعہ 11 کے تحت دوسری شادی غیرقانونی سمجھی جاتی ہے لیکن ایسی شادی سے پیدا ہونے والے بچے قانونی طور پر قابل قبول ہوں گے اور کوئی بھی شرط آئینی مساوات کی خلاف ورزی نہیں کرسکتی۔ اگر قانون بچے کو قانونی تسلیم کرتا ہے تو ایسے بچے کو ہمدردی کی بنیاد پر ملازمت فراہم کی جاسکتی ہے ۔ ریلوے کے 1992 ء کے ایسے سرکیولر کو کولکتہ ہائیکورٹ نے خارج کردیا جس میں دوسری شادی سے ہونے والے بچے کو ملازمت دینے سے منع کیا گیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ 3 ماہ کے اندر اتھارٹی فیصلہ کرے ۔ مرکزی حکومت کی اپیل میں کوئی خوبی نہیں ۔