دوکانوں اور ہوٹلوں سے اسلامی نشانیاں ہٹانے کے لئے بیجنگ نے جاری کئے احکامات

,

   

بیجنگ۔ چین کے راجدھانی میں انتظامیہ نے ہلال ریسٹورنٹس اور کھانے کے اسٹالس پر سے عربی تحریرات اوراس سے منسلک اسلامی نشانیاں ہٹانے کے احکامات جاری کئے ہیں جوکہ اس کی مسلم آبادی کے لئے قومی پہل کو ”فروغ“ دینے کا حصہ ہے۔

بیجنگ میں گیارہ ریسٹورنٹس اور دوکانات جہاں پر ہلال اشیاء فروخت کی جاتی ہیں کہ ملازمین نے حالیہ دنوں میں رائٹرس سے ملاقات کے دوران کیاہے کہ عہدیداروں نے انہیں اسلام سے منسلک تصویریں ہٹانے کو کہا ہے‘ جیسے اسلامی کیلنڈر کی مناسبت سے دیکھائی دینے والے چاند اور لفظ”حلال“ جو عربی میں لکھا ہے شامل ہیں۔

بیجنگ میں نوڈول شاپ کے ایک منیجر نے بتایا کہ کولمبیا حکومت کے ککارکن اور مختلف عہدیداروں نے انہیں دوکان پر عربی میں لکھے ”ہلال“ کے نشان کو نہ صرف ہٹانے کو کہابلکہ اس کی نگرانی بھی کی آیا وہ ہٹایاجارہا ہے یا نہیں۔

رائٹرس سے بات کرنے والے دیگر دوکان اور ریسٹورنٹ مالکوں کی طرح مذکورہ منیجر نے بھی کہاکہ”انہوں نے یہ غیر ملکی تہذیب ہے اور آپ کو چین کی تہذیب کا زیادہ استعمال کرنا چاہئے“۔

عربی تحریرات اور اسلامی تصویروں کے خلاف مہم کا ایک نیا چہرہ 2016کے بعد سے سامنے ایا ہے اس جس کا مقصد مذہبی روک کے ساتھ چین تہذیب کی طرف راغب کرانا ہے۔ اس مہم میں مشرقی وسطی کی طرز کے مساجد کے مینار اور گنبدوں کو ہٹانے بھی شامل ہے۔

چین میں بیس ملین مسلمان ہیں‘جہاں پر سرکار ی طور سے مذہبی آزادی ہے مگر حکومت کی مہم کمیونسٹ نظریات کے خطوط پر بھروسہ پیدا کرنا ہے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا ہے بیجنگ کی تمام ریسٹورنٹس کو عربی تحریرات اور مسلم نشانوں کو چھپانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں یا نہیں۔

ایک منیجر نے ا ب بھی عربی نشان کو لگائے رکھا ہے جبکہ انہیں بھی ہٹانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں مگر وہ نئے نشان کے منتظر ہیں۔

کئی دوکانوں پر چینی زبان میں ہلال لکھ کر لگادیاگیاہے۔

جبکہ دیگر نے عربی او راسلامک تصویروں او ر تحریروں کو اسٹیکر سے ڈھانک دیاہے۔ حکومت کے عہدیدار اس سلسلے میں بات کرنے راضی نہیں ہیں۔ اس ضمن میں قومی امور کے کمیشن نے بھی کوئی جواب نہیں دیاہے۔