’’دگا باج (دغا باز) توری بتیاں نہ مانوں رے ‘‘! ’من کی بات ‘میں ’کام کی بات ‘ہونا چاہئے !!

   

واجد خان
60 ء کی دہائی میں دلیپ کمار کی ایک ٹیکنی کلر سوپر ہٹ فلم ’’گنگا جمنا‘‘ ریلیز ہوئی تھی۔ فلم کے مکالمے اور نغمے دونوں ہی بھوجپوری زبان میں تھے اور ایسے ہی ایک گانے کے بول تھے ’’ نہ مانوں، نہ مانوں، نہ مانوں رے، دگاباج (دغاباز) توری بتیاں نہ مانوں رہے‘‘۔ یہ دراصل ہیروئن کی ہیرو سے شکایت ہے کہ وہ اپنے وعدے پورے نہیں کرتا اور ہمیشہ جھوٹے وعدے کرتے ہوئے ٹال مٹول سے کام لیتا ہے۔ بہرحال یہ تو تھی فلم کی بات لیکن آج ہمیں اپنے ملک کے سیاست دانوں میں ہر کوئی دغا باز ہی نظر آرہا ہے جس نے اپنی بیوی بچوں سے نہیں بلکہ ملک کے عوام سے جھوٹے وعدوں کا کبھی نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس میں کیا ریاستی قائد اور کیا مرکزی قائد یہاں تک کہ وزیراعظم نریندر مودی سبھی شامل ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ ریڈیو کو بڑے ذوق و شوق سے سنا جاتا تھا۔ فلمی گانوں کے علاوہ مختلف ڈرامے، خبریں اور کھیلوں کی کامینٹری سننے کیلئے ریڈیو (بعد میں ٹرانسسٹر) کا چلن عام تھا۔ خصوصی طور پر فوجی بھائیوں کیلئے کسی بھی مشہور ہستی کی جانب سے پیش کیا جانے والا پروگرام جئے مالا، ہوا محل اور بِناکا گیت مالا قابل ذکر ہیں لیکن آج ٹیکنالوجی کے اس عصری دور میں جہاں ایف ایم ریڈیو نے واپسی ضرور کی ہے لیکن اس کے باوجود ریڈیو کی جانب عوام کی رغبت ٹی وی اور انٹرنیٹ کی بہ نسبت بے حد کم ہے اور اسی منظر نامہ میں وزیراعظم نے اپنی ’’من کی بات‘‘ کہنے کیلئے ریڈیو کا انتخاب کیا ہے (اس موضوع پر پہلے بھی بہت کچھ لکھا جاچکا ہے اور یہ بات پرانی ہوچکی ہے کہ وزیراعظم نے نہ جانے کتنی بار اپنے من کی بات عوام کے سامنے پیش کی ہے اور عوام نے اس سے کتنا استفادہ کیا جس کا کوئی ریکارڈ آج تک پیش نہیں کیا گیا)
وزیراعظم اگر ’’من کی بات‘‘ کے ذریعہ ’’کام کی بات‘‘ کرتے ہیں تو ٹھیک ہے، ورنہ عوام کے پاس جھوٹے وعدوں کو سننے کیلئے اب مزید وقت اور صبر نہیں ہے۔ ملک میں نوٹ بندی سے لے کر
CAA،NPR، NRC،
کسانوں کے احتجاج، دیگر مخالف مسلم بِلوں کی پارلیمنٹ میں منظوری، ماب لنچنگ، رافیل گھوٹالا، جموں و کشمیر کے خصوصی موقف کو ختم کرنا اور حالیہ دونوں میں لکشا دیپ جیسے پُرسکون علاقہ کا سکون چھین لینا بھی شامل ہے جہاں ایڈمنسٹریٹر پرافل پٹیل نے اپنے نت نئے احکام کے ذریعہ مسلمانوں کا عرصۂ حیات تنگ کرنے کی کوشش شروع کردی ہے۔ کورونا کی اس مہلک وباء نے اب تک لکشادیپ کا رُخ نہیں کیا تھا لیکن اب وہاں بھی سینکڑوں لوگ کورونا سے متاثر بتائے گئے ہیں۔ سیاحت کے نام پر شراب کی فروخت عام کردی جائے گی اور بچوں کی پیدائش پر بھی اب روک لگنے والی ہے۔ ’’من کی بات‘‘ میں ان حالات کا کوئی تذکرہ نہیں کیا جاتا۔ تو آخر یہ ہے کس کے من کی بات؟ عوام کو یہ کہنے پر مجبور نہ کیجئے کہ ’’نہ مانوں، نہ مانوں، نہ مانوں رے، دگا باج توری بتیاں نہ مانوں رے‘‘۔ جب بیوی اپنے شوہر کے ،بچے اپنے والدین کے اور طلباء اپنے ٹیچرس کے جھوٹے وعدے برداشت نہیں کرسکتے تو سربراہِ حکومت کے جھوٹے وعدے کس طرح برداشت کئے جاسکتے ہیں۔ اسی لئے بعض حلقوں میں وزیراعظم کو ’’پھیکو‘‘ کہا جارہا ہے تو وہ غلط نہیں ہے۔ بہتر ہوگا کہ ’’من کی بات‘‘ کا سلسلہ اب روک دیا جائے کیونکہ ’’من کی بات‘‘ میں ’’کام کی بات‘‘ ہونا چاہئے۔ کام یا روزگار ہی ایک ایسا عمل ہے جس سے لاک ڈاؤن کے دوران لاکھوں افراد محروم رہے اور اب وقت آگیا ہے کہ اُس لاک ڈاؤن کے ناقابل فراموش مصائب کا اعادہ نہ کیا جائے۔ کورونا کے دوران مختلف ریاستوں میں انتخابات کا انعقاد بھی یہی ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کو عوام کی صحت کی بالکل پرواہ نہیں جبکہ عوام جینا چاہتے ہیں اور جینے کے ہنر سے واقف ہونا چاہتے ہیں۔ بقول شاعر

کس طرح جیتے ہیں یہ لوگ بتا دو یارو
ہم کو بھی جینے کا انداز سکھا دو یارو
اور اب آخری بات کہہ کر آپ سے وداع لیتا ہوں اور وہ بات ہے کہ کورونا کی تیسری لہر کی دہائی دینے اور ٹیکہ اندازی سے متعلق پائے جانے والے اندیشوں کی۔ جی ہاں! پہلی اور دوسری لہر سے ہی ہم اچھی طرح نمٹنے میں کامیاب نہیں ہوئے اور اب تیسری لہر کا خوف پیدا کیا جارہا ہے۔ حکومت کو ٹیکہ اندازی کی مہم کچھ اتنے موثر طریقہ سے چلانی چاہئے کہ ملک کے ہر فرد کا احاطہ ہوجائے۔ اس کے بعد تیسری لہر آنے دو یا چوتھی، پانچویں۔ کم سے کم یہ اطمینان تو رہے گا کہ عوام ٹیکے لے چکے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہوکہ کورونا ٹیکہ اندازی مہم کا بھی وہی حال ہو جو پولیو ڈراپس چلانے کا ہورہا ہے یعنی زندگی بھر ہر اتوار کو کورونا ڈراپس (ٹیکے) لگوانے کے کیمپس ہمارا مقدر نہ بن جائیں۔ واللہ اعلم بالصواب
نوٹ : جس وقت یہ مضمون ضبطِ تحریر میں لایا جارہا تھا، اُس وقت دلیپ کمار صاحب کے انتقال کی خبر ملی۔ اللہ رب العزت اُن کی مغفرت اور درجات بلند کرے اور اُن کی اہلیہ و دیگر ارکان خاندان کو صبر جمیل عطا کرے۔ آمین
فون : 9652210090