مرکزی وزیر چندرشیکھر نے کہاکہ قتل کے تمام معاملات کی جانچ کیرالا حکومت کو کرنی چاہئے۔
نئی دہلی۔ بی جے پی نے کہاکہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف ائی) کیرالا میں ہونے والے حالیہ تمام قتل کی ذمہ دار ہے او ریہ کہ ریاستی دھیرے سے سیریا بن رہا ہے۔ پارٹی ہیڈ کوارٹرس میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہاں پر مرکزی وزیر وی مرلی دھرن اور راجیو چندرشیکھر‘ کیرالا بی جے پی صدر سریندرن نے کہاکہ ”دھیرے سے کیرالا سیریا بنے کے سمت ہے۔
کیرالا کے امن پسند عام آدمی کا یہ خیال ہے“دو ہلاکتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سریندرن نے کہاکہ ”پی ایف ائی کے ہاتھوں دو بے رحمانہ ہلاکتوں سے آپ کی وقفیت ضروری ہے‘ جو کیرلا میں اسلامی دہشت گرد تنظیم نے پچھلے 20دنوں میں کیاہے۔ان متاثرین میں سے ایک اپنی بیوی کے ساتھ بائیک پر سفر کررہاتھا جس کو قتل کردیاگیاہے۔
پوسٹ مارٹم کے مطابق اس کی جسم پر 36ض ربات پائے گئے ہیں۔ اس قتل میں تیزدھار ہتھیار کا استعمال کیاگیاہے۔ پیشہ وار قاتل اس میں ملوث ہیں‘پی ایف ائی سے ان کے تار جڑتے ہیں“۔ کیرالا بی جے پی صدر نے کہاکہ ”یہاں تک ایک پولیس افیسر اس معاملے میں عینی شاہد ہے‘ مذکورہ کیرالا پولیس نے قانون کے مطابق کوئی کاروائی نہیں کی ہے اور کچھ بھی نہیں کیاہے۔
قومی شاہراہ سے 2کیلومیٹرکے فاصلے پر قتل ہوا ہے۔ پولیس نے نہ ٹریفک روکی او رنہ ہی گاڑیوں کی تلاشی لی ہے“۔ سریندرن نے الزام لگایاکہ پی ایف ائی کی سرگرمیاں ریاست بھر میں بڑگئی ہیں‘ بالخصوص ریاستی حکومت کی مدد کے ساتھ دیہی علاقوں میں بہت زیادہ ہوگئی ہیں۔
سریندرن نے کہاکہ ”کیرالامیں پی ایف پی‘ سی پی ائی ایم کے ہاتھ ملے ہوئے ہیں‘ ان کی خفیہ مفاہمت ہے اور کئی مجالس مقامی پر وہ ایک ساتھ اقتدار میں ہیں۔ مذکورہ کانگریس اور سی پی ائی ایم دونوں دائیں او ربازو تنظیمیں کیرالا میں مسلم دہشت گرد گروپوں کی حمایت کررہے ہیں۔
ملک کے لئے یہ ایک سنگین خطرہ ہے“۔مرکزی وزیر چندرشیکھر نے کہاکہ قتل کے تمام معاملات کی جانچ کیرالا حکومت کو کرنی چاہئے۔مرلی دھرن نے کہاکہ دنیا کے کسی بھی حصہ میں مذہبی دہشت گردی یا اسلامی دہشت گردی کے متعلق بات کرسکتے ہیں مگر کیرالا میں ایسا نہیں کرسکتے ہیں۔
مذکورہ خود ساختہ سکیولر لوگ اس میدان میں کود جاتے ہیں اور حقائق پر بات کرنے والوں کو اپنا نشانہ بناتے ہیں۔
مرلی دھرن نے کہاکہ ”کیرالا میں پی ایف ائی کے ہاتھوں یہ پہلا قتل نہیں ہے۔
مذکورہ سی پی ائی ایم یا حکومت نے کوئی کاروائی نہیں کی ہے۔ کانگریس بھی ان کے کارکنوں کے قتل ہونے کے بعد خاموش رہی ہے۔ حالات ایسے ہوگئی ہیں کہ کوئی بھی اسلامی دہشت گردی کے خلاف بات کرنے کی ہمت نہیں کررہا ہے“۔