دہشت گردوں کو مارگرانے کے لئے ایودھیا میں بلیک کاٹ نشانہ باز لائے جائیں گے

,

   

اس کی وجہہ سے نیپال سے ائے دہشت گرد حملہ کی دھمکی ہے

ایودھیا۔قومی سلامتی گارڈس(این ایس جی) سے نشانہ باز مندروں کے شہر ایودھیامیں تعینات کئے جارہے ہیں تاکہ دہشت گرد حملے کو روکا جاسکے جو ایودھیا مالکانہ حق معاملے میں سپریم کورٹ میں زیرالتواء فیصلے کے پیش نظر منظرعام پر آنے والی دھمکی کانتیجہ ہے۔

 

نیپال سے دہشت گردوں کے داخل ہونے کے خدشات پر مشتمل جانکاری ملنے کے پیش نظر آخری لمحات میں نشانہ بازوں کو طلب کرنے کافیصلہ لیاگیاہے۔

اترپردیش پولیس کے ذرائع نے دکن کرانیکل سے اسبات کی تصدیق کی ہے کہ این ایس جی سے نشانہ بازوں کی ایک ٹیم بہت جلد پہنچے گی۔ حالانکہ ذرائع کے نشانہ بازوں کی جملہ تعداد کا خلاصہ نہیں کیاگیا ہے مگر ان کی تعداد پانچ ہوسکتی ہے جو چھتوں پر سے زمین پر نظر رکھیں گے۔

پچھلے دوسالوں سے مذکورہ این ایس جی نشانہ لگانے والی نئے ہتھیار حاصل کی ہے اور ”نشانہ باز اسکوڈ“ کاجو حصہ ہیں ان لوگوں کواس کی تربیت بھی دے رہی ہے۔

ایسا پہلا موقع ہے جس میں اس طرح کے حالات میں اترپردیش جیسے مقام پر نشانہ بازوں کی تعیناتی کی جارہی ہے اورذرائع خاص طور پر دہشت گرد حملہ کی جانکاری ملنے کے بعد این ایس جی کے نشانہ بازی کی تعیناتی ضروری ہوگئی ہے۔اب تک نشانہ بازوں کا ایک دستہ کشمیروادی میں متعین ہے۔

ذرائع نے کہاکہ سات پاکستانی شہری کچھ وقت قبل نیپال سے یوپی میں داخل ہوئے ہیں۔

سات میں سے پانچ دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ہے‘ جومحمد شہباز‘نثار احمد‘ ابو حمزہ‘ محمد یعقوب او رمحمد قمی ہیں۔یوپی پولیس کے سینئر افیسر نے کہاکہ یہ ایک ”قدیم جانکاری ہے“ اور اس پر کوئی کارو ائی نہیں ہوئی ہے۔

ایک سینئر افیسر نے کہاکہ ”تاہم مذکورہ ایودھیاپولیس مخالف دہشت گرد دستے کے ساتھ قریبی تعلقات میں کام کررہی ہے“۔

سال2005میں جھونپڑی میں بنی ہوئی رام مندر میں لشکر طیبہ کے پانچ دہشت گردوں پر مشتمل ایک مصلح گروپ نے حملہ کردیاتھا۔ تمام کو گولی مارکرہلاک کردیاگیا۔

ذرائع نے یہ بھی کہاکہ نشانہ بازوں کے علاوہ این ایس جی کی اور ایک ٹیم احتیاطی اقدامات کے طور پر ایودھیامیں موجود رہے گی