دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ‘ لعنت کا خاتمہ کرنا ضروری

,

   

اقوام متحدہ دہشت گردی کی تشریح پر مباحث جلد مکمل کرے ۔ نائب صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو کا خطاب
حیدرآباد 28 فبروری ( پی ٹی آئی ) نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا کہ اقوام متحدہ کو چاہئے کہ وہ دہشت گردی کی تشریح پر مذاکرات کو مکمل کرے اور پھر دہشت گردی کی طاقتوں کو یکا و تنہا کرنے کیلئے ایکشن پلان کے ساتھ آگے آئے ۔ وینکیا نائیڈو مہاتما گاندھی نیشنل کونسل آف رورل ایجوکیشن کے تحت نئی تعلیم کے عنوان پر دو روزہ قومی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہئے ۔ ساری دنیا کو اس کیلئے ساتھ آنا چاہئے اور ان لوگوں کی تکلیف کو سمجھنے کی ضرورت ہے جو دہشت گردی سے متاثر ہوئے ہیں اور دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کی جدوجہد کی جانی چاہئے ۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وہ ہر پلیٹ فارم سے یہی کہہ رہے ہیں کہ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ جیسی تنظیم کو اس بحث کو مکمل کرلینا چاہئے کہ آخر دہشت گردی کی تشریح کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر کئی برسوں سے مباحث ہو رہے ہیں ۔ اب ان مباحث کو مکمل کرتے ہوئے ایک ایکشن پلان کے ساتھ آگے آنے کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردی کی طاقتوں کو یکا و تنہا کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب ‘ علاقہ یا رنگ نہیں ہوتا اور اس کا خاتمہ ہونا چاہئے ۔ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارا پڑوسی دہشت گردوں کو تربیت فراہم کر رہا ہے ‘ فنڈز فراہم کر رہا ہے اور ان کی مدد کی جا رہی ہے ۔ یہ سب کچھ قابل قبول نہیں ہوسکتا ۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کے ذہنوں کو بھی امن ‘ ہم آہنگی اور بقائے باہم اور دوسروں کی فکر کرنے کی ذہنیت کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے ۔ اس کیلئے اقدامات ہونے چاہئیں اور اسی کے ذریعہ قومی مفادات کا تحفظ ہوسکتا ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ نے تعلیم کے تعلق سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی تعلیم کو اس نئی اسکیم نئی تعلیم کا بنیادی اصول بنایا جانا چاہئے اور جنسی عدم مساوات کے خاتمہ کیلئے خواتین کو با اختیار بنایا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی نے دیہی تبدیلی کا جو خواب دیکھا تھا اس میں تعلیم کو مرکزی اہمیت حاصل ہے ۔ انہوں نے قومی کونسل برائے دیہی تعلیم جیسے اداروں سے کہا کہ وہ دیہی علاقوں میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے پر توجہ دیں ۔ نائب صدر جمہوریہ نے اس خیال کا اظہار کیا کہ دیہی ۔ شہری علاقوں میں فرق کو ختم کرنے اور گرام سواراج کے گاندھیائی اصولوں کو نصاب تعلیم کا حصہ بنانے کی سمت پیشرفت ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت تک اپنی صلاحیتوں کے مطابق ترقی نہیں کرسکتا جب تک اس کی نصف آبادی ( خواتین ) ملک کی معاشی ترقی میں اپنا رول ادا نہ کرسکیں اور خواتین کو شخصی تکمیل کے مواقع فراہم نہ کئے جائیں۔ نائب صدر جمہوریہ نے اس احساس کا اظہار کیا کہ تعلیمی نظام اپنی اہمیت کھوسکتا ہے اگر اسے کسی سماج کی موجودہ اور مستقبل کی ضروریات سے نہ جوڑا جائے ۔ سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہری اور دیہی علاقوں میں فرق کو ختم کرنا ہی در اصل غربت اور عدم مساوات پر قابو پانا ہے ۔ قابل رسائی نگہداشت صحت ‘ پینے کیلئے صاف پانی کی سربراہی ‘ دیہی زندگیوں کو مدد کی فراہمی جیسی شہری سہولیات کو دیہی علاقوں میں فراہم کرتے ہوئے شہری اور دیہی علاقوں میں پائے جانے والے فرق کو دور کرنے میں مدد لی جاسکتی ہے ۔