دہشت گردی کے ملزمین کی شدت پسندی کو ختم کرنے والا سل اب تہاڑ جیل میں

,

   

سولہہ ہزار قیدیوں کیساتھ تہاڑ جیل ملک کی سب سے مشہور جیل عمارتوں میں شمار کی جاتی ہے

انٹلیجنس بیورو(ائی بی)‘ تہاڑ جیل انتظامیہ اور دہلی پولیس کی اسپیشل سل قیدیوں کے لئے شدت پسندی کا خاتمہ پروگرام ساتھ مل کر کررہے ہیں‘

جس کی جانکاری اس کام سے وابستہ ایک سرکاری عہدیدار نے دی ہے۔ اس کے علاوہ پروگرام کا مرکز توجہہ دہشت گردی کے معاملات میں سزا کاٹ رہے لوگوں کو دیگر قیدیوں میں شدت پسندی کو پھیلانے سے روکنا بھی ہے

نئی دہلی۔ایک سینئر جیل حکام جس نے نام ظاہر نے کرنے کی خواہش کی ہے کے مطابق پچھلے کچھ ہفتوں میں ان کی انٹلیجنس بیورو اور اسپیشل کے عہدیداروں سے ملاقات ہوئی ہے۔سولہہ ہزار قیدیوں کیساتھ تہاڑ جیل ملک کی سب سے مشہور جیل عمارتوں میں شمار کی جاتی ہے۔

تہاڑ جیل میں دو سے زائد ایسے قیدی ہیں جن پر دہشت گردی‘ آرمس ایکٹ اور غیرقانونی سرگرمیوں کی وجہہ سے یواے پی اے ایکٹ اور ایکسپولوسیوں ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیاگیاہے۔

مذکورہ عہدیدار نے کہاکہ پہلے سے ہوم منسٹری کی جانب سے دوسال دی گئی تحویز کا ائیڈیا تھا‘ اور اس کام میں تیزی اس وقت ائی جب سینئر بی جے پی لیڈر امیت شاہ نے تین ماہ قبل ہوم منسٹر کا عہدہ سنبھالاتھا۔

ایک عہدیدار نے نام ظاہر کرنے کی خواہش پر کہاکہ ”تہاڑ جیل کے سپریڈنٹ ون نے حال ہی میں ائی بی اور اسپیشل سیل کے عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی۔

انہوں نے شدت پسندی کو ختم کرنے کی پہل پر ایک دستاویزتیار کیا“۔

ایک اور جیل عہدیدار نے کہاکہ ”یسین بھٹکل جیسے قیدی جس کو 2013کے دلسکھ نگر حیدرآباد دھماکہ میں سزا ہوئی ہے کہ ذہن سازی میں کافی مہارت رکھتے ہیں“۔

مذکورہ افیسر نے مزیدکہاکہ ”دوماہ قبل وہ کسی طرح ساتھی قیدیوں کو اپنے ساتھ بھو ک ہڑتال میں شامل ہونے کے لئے رضا مند کرلیاتھا کیونکہ ہم نے جیل کے اندر انڈکشن کوکری کو منظوری نہیں دی تھی۔

دودن کا وقت لگا مذکورہ قیدیوں کو سمجھانے کے لئے اس کے نقش قدم پر مت چلیں“۔

پچھلے ماہ ایک میٹنگ کے دوران عہدیدار نے اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیاکہ ان کی بازآبادکاری کے لئے ممکنہ نوکری اچھے قیدیوں کو فراہم کریں اور انہیں اسکل ڈیولپمنٹ کے کاموں میں مشغول کریں۔

پولیس ریسرچ بیورو اور ڈیولپمنٹ نے اس بات کا بھی مشورہ دیا کہ شدت پسند قیدوں کی دیکھ بھال کرنے والے عہدیداروں کو مسلسل ٹریننگ دی جانی چاہئے۔

جیل کے ایک تیسرے عہدیدار جس نے نام ظاہرنہ کرنے کی خواہش پر کہاکہ ”پروگرام کی شروعات سے قبل مذوکرہ جیل انتظامیہ قیدیوں کی نفسیاتی پروفائل بھی تیار کرے گا۔

ماہرنفسیات کو پہلے ہی گروپ میں شامل کرلیاگیاہے“۔ جیل عہدیداروں نے اپنی دستاویزات میں ان کیسس کو بھی شامل کیا ہے جس میں قیدی کس طرح متاثرہورہی ہے۔

ان میں سے ایک کیس میں دہلی کے سرغنہ نیراج بوانا بھی شامل ہے جس انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کے قریبی فصل الرحمن سے ملاقات کے بعد دہلی کا ڈان بننے کی تیاری کررہا ہے۔

پھر رحمن او رباونا کی ڈکیتی کے معاملے میں گرفتاری ہوئی‘ دنوں کو 2008-09کے درمیان جیل میں ایک ساتھ رکھا گیاتھا۔

باونا کی تحقیقات میں معلوم پڑا کہ وہ کس قدر رحمن سے متاثر ہے۔پچھلے 35سالوں سے تہاڑ جیل کے لاء افیسر رہے سنیل گپتا نے کہاکہ مذکورہ مرکز نے کچھ علیحدگی پسند لیڈران کے متعلق جانکاری روانہ کی ہے کہ وہ تہاڑ جیل میں دیگر قیدیوں کے درمیان شدت پسندی کو فروغ دے رہے ہیں۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ ”اس کے بعد ہم نے کئی قیدیوں کے سل تبدیل کئے۔جیل ایک حساس مقام ہے۔

سخت مجرمین حساس قیدیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں مدد کی پیش کرتے ہیں اور ضمانت کی رقم ادا کرتے ہیں اور انہیں قانونی مدد فراہم کرتے ہیں اور پھر انہیں دھوکہ سے غیرسماجی سرگرمیوں میں شامل کرلیتے ہیں۔

جیل کے اندر ایساکچھ قیدی ہیں۔ لہذا شدت پسندی کو ختم کرنے کے پروگرام کی کافی ضرورت ہے“۔

اس کی اہمیت کی وضاحت کرتے ہوئے گپتا نے کہاکہ سکھ دہشت گرد ہرجیندر سنگھ جندا‘ جس نے آرمی چیف ارون ویدیا کو مارا تھا کو تہاڑ جیل میں شدت پسند بنایاگیا۔

انہوں نے کہاکہ ”جندا جزوی وقت کے لئے ڈکیت تھا جب وہ جیل میں آیا۔ مگر جب وہ باہر آیاتو بڑا دہشت گرد بن گیا“