دہلی۔بی جے پی کے اعتراض کے بعد رمضان کے دوران وقفے سے مسلم ملازمین کا انکار

,

   

نئی دہلی۔اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے اعتراض کے بعد دہلی کے سرکاری ادروں نے دوواقعات میں سرکولر س سے دستبرداری اختیارکرلی ہے جس میں رمضان کے دوران مسلم ملازمین کو کام سے کچھ راحت دی گئی تھی۔

دہلی جل بورڈ(ٹی جے پی)بی جے پی کی مخالفت کے بعد رمضان کے دوران مسلم ملازمین کو دی جانے والے دوگھنٹوں کی کام میں رعایت کے سرکولر سے دستبرداری اختیارکرلی ہے۔

مذکورہ ٹی جے بی سرکولر میں لکھا تھا کہ ”مجاز اتھاریٹی نے مسلم ملازمین کو رمضان کے دنوں میں یعنی3اپریل سے 2مئی تک یا عید الفطرکی تاریخ تک ڈی ڈی او /کنٹرولنگ افیسر نے مسلم ملازمین کو رمضان کے دنوں کے دوران چھٹی (جو دوگھنٹوں پر مشتمل ہے) دی ہے تاکہ دفتری اوقات او رکام پر اس کا اثر نہ پڑے“۔

اس کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے دہلی بی جے پی صدر ادیشن گپتا نے ٹوئٹ کیاکہ”ایک جانب دہلی میں شراب کی دوکانیں 25فیصد رعایت کے ساتھ نشہ بانٹ رہی ہیں۔

دوسری جانب دہلی جل بورڈ کے ملازمین کو رمضان کے دوران نماز ادا کرنے کے لئے دوگھنٹوں کی چھٹی دی جارہی ہے۔ یہ تسلی نہیں تو او رکیاہے“۔

مذکورہ ادارہ نے شام تک فوری اثر کے ساتھ سرکولر سے دستبرداری اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیاہے

۔
اسی طرح کے سرکولر سے نئی دہلی میونسپل کارپوریشن نے دستبرداری اختیارکی
محض دو دنوں کے بعد مذکورہ نئی دہلی میونسپل کونسل(این ڈی ایم سی) نے چہارشنبہ کے روز اپنا آرڈر واپس لے لیاہے جس میں مسلم ملازمین کو جو روزہ رکھتے ہیں ماہ رمضان میں دو گھنٹے قبل آفس سے جانے کی اجازت دی گئی تھی۔

تاہم چہارشنبہ کے روز ایک سرکاری سرکولر جاری کیاگیاکہ”مذکورہ مجاز اتھاریٹی نے فیصلہ کیاہے کہ فوری عمل کے ساتھ اپنے احکاما تسے دستبرداری اختیارکرے“۔

منگل کے روز جاری آرڈر کی این ڈی ایم سی وائس چیرمن ستیش اپادھیائے نے مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ ایسے کوئی بھی ہدایت سرکولر نہیں ہے۔

منگل کے روز جاری ایک بیان میں ادپادھیائے نے کہاکہ ”میں نے این ڈی ایم سی چیرمن اور مجازاتھاریٹی برائے مجالس مقامی سے بات کی ہے اور زوردیا کہ وہ رمضان کے دوران 4:30بجے شام مسلم ملازمین کو دفتر سے جانے کی اجازت دینے والے احکامات پر فوری عمل کے ساتھ دستبرداری اختیار کریں“۔

انہو ں نے کہاکہ ”مجھے کبھی بھی ایسے سرکولر کی جانکاری نہیں تھی اور جیسا ہی میرے علم میں آیا میں نے اس غیر سکیولر آرڈر کی مخالفت کی ہے“۔