دہلی۔تریپورہ میں ہندتوا تشدد کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کی گرفتاری

,

   

مذکورہ دائیں بازوگروپ نے شمال مشرقی ریاست بھر میں بتایاجارہا ہے کہ مساجد‘ مکانات اوردوکانات کو جو یہاں پر مسلم کمیونٹی کی ہیں توڑپھوڑ کی اور انہیں نقصان پہنچایاہے۔


نئی دہلی۔ تریپورہ میں ہندوتوا دہشت گردی کے خلاف احتجاج کرنے والے بے شمار نوجوانوں کو دہلی پولیس نے گرفتار کرلیاہے۔ نئی دہلی کے تریپورہ بھون کے سامٹنے فٹرینٹی مومنٹ‘ ایک یوتھ آرگنائزیشن نے یہ احتجاجی مظاہرہ منعقد کیاتھا۔

مذکورہ نوجوانوں کی تنظیموں نے ترپیورہ میں مسلمانوں کے مکانات‘ اور مساجد پر حملوں اور مخالف مسلم تشدد کے خلاف احتجاجی دھرنا منعقد کیاتھا۔

احتجاج کے مقام سے مختلف یونیورسٹیوں کے کئی جہدکاروں کو حراست میں لے لیاگیاہے جس میں فیٹرنٹی مومنٹ کے قومی جنرل سکریٹری عائشہ رانا‘ قومی سکریٹری وسیم آر سی اور قومی جنرل کونسل ممبرفیضہ سی اے بھی شامل ہیں۔

رپورٹس کی مانیں تو گرفتاری کے بعدانہیں مندر مارک پولیس اسٹیشن لے جایاگیاہے۔

مذکورہ دائیں بازوگروپ نے شمال مشرقی ریاست بھر میں بتایاجارہا ہے کہ مساجد‘ مکانات اوردوکانات کو جو یہاں پر مسلم کمیونٹی کی ہیں توڑپھوڑ کی اور انہیں نقصان پہنچایاہے۔

ہجومی تشدد کے مصدقہ معاملات اور دائیں بازو ہندوگروپس کی جانب سے پانی ساگر کے تین مکانات پر حملے اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات کی جانکاری ملی ہے۔

سی اے اے‘ این آرسی کے خلاف میں احتجاج کے دوران سرخیوں میں آنے والے طلبہ جہدکار عائشہ رانا نے اس گرفتاری پر ایک ٹوئٹ کیا اور افسوس کے ساتھ کہاکہ ”مسلمانوں کے خلاف تشدد کرنا قانونی اور مظلوموں کی آواز غیر قانونی“

نیوز رپورٹس کی مانیں تو ایک ہفتہ قبل بنگلہ دیش میں ہونے فرقہ وارانہ تشدد پر ردعمل کے طور پر یہ حملے کئے گئے ہیں۔

تاہم سیاست ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے کہاکہ تریپورہ میں مقامی مسلمانوں کو دہشت زدہ کرنے تاکہ ہندتوا ہجوم کو موقع فراہم کیاجاسکے یہ ایک وجہہ بتائی جارہی ہے