دہلی۔ جئے شری رام کانعرے لگانے سے انکار پر کار سے ٹکر مارنے کا مولوی نے کیادعوی‘ پولیس کا کہنا ہے اس کو ثبوت کی تلاش ہے۔

,

   

پولیس کا کہنا ہے جب اس نے معاملے کی جانچ کی تو انہیں نعروں کے متعلق مذکورہ شخص کی جانب سے سے کئے جانے والوں میں صداقت کا ثبوت نہیں ملا ہے

نئی دہلی۔ مدرسوں میں بچوں کودرس دینے والے ایک چالیس سالہ مولوی نے الزام عائد کیاہے کہ ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے سے انکار پر روہنی میں انہیں ایک کار نے ٹکر ماری ہے۔

پولیس کا کہنا ہے جب اس نے معاملے کی جانچ کی تو انہیں نعروں کے متعلق مذکورہ شخص کی جانب سے سے کئے جانے والوں میں صداقت کا ثبوت نہیں ملا ہے۔

اس ضمن میں ائی پی سی کی دفعہ 337اور279کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیاگیاہے۔ڈی سی پی (روہنی) شنکر دھار مشرا نے کہاکہ ”روہنی کے امن وہار میں ایک حادثے کے متعلق 20جون کے روز ہمیں ایک فون کال موصول ہوا۔

ہم موقع پر پہنچے تو دیکھا کہ زخمی حالت میں ایک شخص پڑا ہے‘ اس کو سنجے گاندھی اسپتال لے جایاگیا۔اگلے روز مذکورہ شخص نے پولیس کو اپنا بیان قلمبند کروایا کہ تین لوگوں کے استفسار کے باوجود اس نے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ نہیں لگایا‘

اس کے بعد مذکورہ لوگوں نے اپنی کار سے اس کو ٹکر ماردی ہے‘ جس کی وجہہ سے مولوی کے سر‘ چہرے اور ہاتھوں پر گہرے زخم ائے ہیں“۔

اگلے روز مولانا مومن کو اسپتال سے ڈسچارج کردیاگیا۔ انڈین ایکسپرس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دعوی کیاکہ ”میں مدرسہ کے باہر چہل قدمی کررہاتھا‘ اس وقت تین لوگ کار میں ائے اور مجھے آواز لگائی۔

ان لوگوں سے مجھ سے استفسار کیاکہ میں ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاؤں‘ میں نے ایسا کرنے سے انکارکردیا۔ان لوگوں نے میرے ساتھ بدسلوکی کرنا شروع کردیا‘

مگر میں ان کی باتوں کو نظر انداز کرتارہااور مدرسہ کی طرف لوٹنا شروع کردیا۔ اچانک ایک گاڑی نے مجھے ٹکر ماری میں فٹ پاتھ کے قریب اڑ کر گریا اورکار میں بیٹھے لوگ موقع سے فرار ہوگئے۔ کچھ دیر بعد دو تین لوگ میری مدد لئے آگے ائے“

۔مذکورہ ڈی سی پی نے کہاکہ ”ہم یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے ہیں مومن جو کہہ رہے ہیں اس طرح کی کوئی جھڑپ کاواقعہ پیش آیاہے۔

عینی شاہدین نے کہاکہ واقعہ سے قبل جھڑپ کا کوئی گواہ نہیں ہے۔ہم سی سی ٹی وی فوٹیج کی ملزمین کی شناخت کے لئے جانچ کررہے ہیں۔ مومن کا دعوی ہے کہ کار میں بیٹھے لوگ جب ان سے رجوع ہوئے تو اس وقت سڑک پر کوئی بھی نہیں تھا۔