دہلی اسمبلی انتخابات میں کجریوال کو بی جے پی کا چیلنج

,

   

اسمبلی انتخابی کارکردگی کے اعادہ کا مطالبہ ، گزشتہ انتخابات میں عاپ کو 67 اور بی جے پی کو 3 نشستیں

نئی دہلی، 12 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اگلے ماہ ہونے والے دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی (آپ) کے قومی کنوینر اور وزیر اعلی اروند کجریوال کے سامنے اپنا سب سے مضبوط قلعہ بچانے کا چیلنج ہے ۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں دہلی اسمبلی کی 70 میں سے 67 نشستیں جیتنے والے مسٹر کجریوال کا جادو اس وقت چلے گا یا نہیں اس پر پورے ملک کی نگاہیں ہیں۔ مسٹر کجریوال اپنے پانچ سال کی مدت کے دوران خاص طور سے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں کئے گئے کاموں کو گناتے ہوئے اس بار بھی پورے اعتماد میں ہیں جبکہ سیاسی پنڈتوں کا بھی خیال ہے کہ گزشتہ کرشمہ کی طرح بھی اس سال وہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔ سال 2013 کے دہلی اسمبلی انتخابات سے کچھ وقت پہلے ہی ‘آپ’ کی تشکیل ہوئی تھی اور اس انتخابات میں دہلی میں پہلی بار سہ رخی مقابلہ ہواجس میں 15 سال سے اقتدار پر قابض کانگریس 70 میں سے صرف آٹھ سیٹیں جیت پائی جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) حکومت بنانے سے صرف چار قدم دور یعنی 32 سیٹوں پر پھنس گئی۔‘آپ’کو 28 سیٹیں ملیں اور باقی دو دیگر کے کھاتے میں گئیں۔بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے کی کوشش میں کانگریس نے ‘آپ’ کو حمایت دی اور مسٹر کجریوال نے حکومت بنائی۔لوک پال کو لے کر دونوں پارٹیوں کے درمیان ٹھن گئی اور مسٹر کجریوال نے 49 دن پرانی حکومت سے استعفی دے دیا۔ اس کے بعد دہلی میں صدر راج لگا اور فروری 2015 میں ‘آپ’نے تمام سیاسی پنڈتوں کے اندازوں کو جھٹلاتے ہوئے 70 میں سے 67 سیٹیں جیتیں۔ بی جے پی تین پر سمٹ گئی جبکہ کانگریس کی جھولی مکمل طور خالی رہ گئی۔دہلی میں 2015 میں ‘آپ’ کو ملی زبردست کامیابی کے وقت مسٹر کجریوال کے ساتھ کئی بڑے لیڈر تھے مگر اقتدار میں آنے کے بعد وہ ایک ایک کرکے کنارے کر دئیے گئے ۔ ان میں یوگیندر یادو، پرشانت بھوشن اور آنند کمار سب سے اہم تھے ۔ پارٹی کے ایک اور اہم چہرہ کمار وشواس پارٹی میں تو ہیں مگر ایک طرح سے بنواس ہی بھگت رہے ہیں۔‘آپ’نے دہلی اسمبلی انتخابات اور 2014-2019 کے عام انتخابات کے علاوہ اس دوران مختلف ریاستی اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔پنجاب اسمبلی کو چھوڑ دیا جائے تو اس کی جھولی خالی ہی رہی بلکہ بڑی تعداد میں اس کے امیدواروں کی ضمانت بھی ضبط ہوئی۔ گزشتہ عام انتخابات میں پنجاب میں چار سیٹیں جیتنے والی ‘آپ’ کو اس بار ایک پر ہی سمٹ گئی۔

مسٹر کجریوال کی پارٹی میں نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو چھوڑ دیا جائے تو شاید ایسا کوئی لیڈر نہیں ہے جس کی پوری دہلی پر مضبوط گرفت نظر آتی ہو۔ اس اسمبلی انتخابات میں اپنی پارٹی کو جیت دلانے کا دار و مدار مکمل طور پر مسٹر کجریوال کے کندھوں پر ہی ہے ۔بی جے پی 21 سال سے دہلی کے اقتدار سے باہر ہے اور وہ اس بار وزیر اعظم نریندر مودی کی شبیہ اور حال ہی میں 1731 کچی کالونیوں کو مستقل کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلہ کو لے کر اپنا مضبوط دعوی ٹھونکنے کی بات کر رہی ہے ۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ گزشتہ اسمبلی انتخابات کے بعد دہلی میں تینوں شہر کارپوریشنز کے انتخابات میں دارالحکومت کے عوام نے ‘آپ’ کو مسترد کردیا اور اس بار لوک سبھا انتخابات میں اس کی حالت گزشتہ عام انتخابات سے بھی بدتر ہوئی۔ پارٹی کانگریس کی سرگرمیوں کا فائدہ ملنے کی امید کر رہی ہے ۔ کانگریس نے حال ہی میں اپنے پرانے لیڈر سبھاش چوپڑا کو کمان سونپی ہے اور وہ تمام پرانے رہنماؤں کو متحد کرکے پوری سرگرمی سے مصروف ہیں۔
اور پارٹی کا منشور آنے سے پہلے ہی اقتدار میں آنے پر عوام سے پرکشش وعدے کرنے سے گریز نہیں کر رہے ہیں۔ سیاسی پنڈتوں کا خیال ہے کہ اگر کانگریس کے ووٹ فیصد میں اچھا اضافہ ہوتا ہے تو مسٹر کجریوال کے لئے مشکلیں بڑھ سکتی ہیں۔ گزشتہ سال مئی میں ہونے والے عام انتخابات میں بی جے پی نے دہلی کی ساتوں نشستیں جیتیں تھی اور کانگریس پانچ میں دوسرے نمبر پر رہی تھی۔ سال 2014 کے عام انتخابات میں تمام ساتوں سیٹوں پر دوسرے نمبر پر رہنے والی ‘آپ’اس بار صرف دو پر ہی دوسرے مقام پر رہی۔ گزشتہ سال ہونے والے عام انتخابات میں کل پڑے ووٹوں میں سے نصف سے زائد 56.50 فیصد بی جے پی کی جھولی میں پڑے جبکہ ‘آپ’کو صرف 18.10 فیصد ہی ووٹ ملے ۔ عام انتخابات میں بی جے پی 70 میں سے 65 اسمبلی سیٹوں پر آگے رہی تھی، باقی پانچ پر کانگریس آگے رہی تھی۔ کانگریس نے 22.50 فیصد ووٹ حاصل کئے ۔ سال 2015 کے اسمبلی انتخابات میں ‘آپ’ نے 54.30 فیصد ووٹ حاصل کر 70 میں سے 67 سیٹیں جیتیں تھی۔ بی جے پی 32.10 ووٹ حاصل کر تین سیٹ جیت پائی تھی۔ کانگریس کو 9.60 فیصد ووٹ ملے تھے مگر اسے ایک بھی سیٹ نصیب نہیں ہوئی۔