دہلی تشدد۔ مندر اور مسجد کے نام پر سچائی قائم اور امن برقرار ہے

,

   

کیونکہ ایک ہفتہ سے تشدد بھڑکا ہوا ہے‘ ہندوؤں نے مسجد کی حفاظت کی ذمہ داری سنبھالی اور مسلمانوں مندر کے باہر حفاظت کے لئے تعینات ہوگئی اور علاقے میں کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔

نئی دہلی۔موج پور کے مختلف حصوں میں تشدد بھڑکنے کے ساتھ ہی نو ر الہی کے مکین چوکنا ہوگئے‘ اتوار کے روز ان کی گلی کے کچھ فاصلے پر ہی تشدد کے واقعات ہورہے تھے۔

مذکورہ گروپ جس میں ہندو اور مسلمان دونوں شامل ہیں‘ فوری طور پر اپنی گلی کے باہر کھڑے ہوگئے جس کو مندر مسجد مارگ کہاجاتا ہے۔جیسا کہ اس کا نام ہے نو ر الہی کی گلی میں ایک مسجد اور اس کے کچھ فاصلے پر مندر ہے۔

کیونکہ ایک ہفتہ سے تشدد بھڑکا ہوا ہے‘ ہندوؤں نے مسجد کی حفاظت کی ذمہ داری سنبھالی اور مسلمانوں مندر کے باہر حفاظت کے لئے تعینات ہوگئی اور علاقے میں کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔

YouTube video

برسوں سے اس علاقے کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال مانا جاتا ہے کیونکہ یہاں پر دو مذہبی مقامات عزیزیہ مسجد اور ہنومان مندر ایک دوسرے کے پاس میں ہیں۔ایک کیلومیٹر پر مشتمل اس علاقے میں دونوں کمیونٹیوں کے لوگ مقیم ہیں۔

اتوار کے روز جب پتھر بازی کی شروعات ہوئی تو مقامی نوجوان باہر ائے اورپڑوس میں موجود ہجوم کے متعلق لوگوں کو جانکاری دی۔

علاقے کے معمر لوگوں نے فوری طور پر ایک ایمرجنسی میٹنگ طلب کی اور فیصلہ کیاکہ اطراف واکناف میں جو کچھ بھی ہوتا ہے علاقے کے لوگ پرامن رہیں گے۔

ایک مقامی فیضان نے کہاکہ ”ہمارے لئے علاقے کے ہندو او رمسلمانوں میں کوئی بھید بھاؤ ہر گز نہیں ہے۔

ہمارا بچپن دونوں مندر اور مسجد میں گذرا ہے۔ جیسے ہی نیوز ائی کہ مندر کی طرف گلی میں ایک ہجوم داخل ہورہا ہے۔

وہ چاہتے تھے کہ دونوں مذہبی مقامات کو نشانہ بنائیں تاکہ فساد ہوسکے۔ہم ہجوم کو گلی میں داخل ہونے سے روکنے میں کامیاب رہے“۔

مندر کے آگے ایک شخص نے بتایاکہ اس نے مسلمان کی کس طرح مدد کی جو تشدد میں زخمی ہوگیا تھا‘ او ر بچ کر نکلنے سے قبل علاج بھی کیا۔

ایک مقامی سنیل کمار نے کہاکہ ”ہمیں ایک دوسرے پر کافی بھروسہ ہے۔

یقینا جب کچھ لوگ جو زخمی ہوگئے تھے علاج کے لئے اندر ائے‘ کیونکہ وہ جانتے تھی یہاں پر انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا‘ ہم نے ان کی مرہم پٹی کی اور ان کے گھروں تک محفوظ طریقے سے پہنچایا۔ اس فرقہ وارانہ ہم آہنگی اب بھی برقرار ہے“۔

مسجد کی گنجائش پانچ سو کی ہے اوربے انتہا تشدد کے دوران بھی لاؤڈ اسپیکر سے امن کی اپیل کی جارہی تھی۔

ایک مقامی نے کہاکہ مذکورہ ہنومان مندر 1980کا ہے۔

مقامی لوگوں نے یہ بھی کہاکہ انہوں نے متصل گلی میں ایک پٹرول پمپ اور کئی گھروں کو جلنے سے بچانے کاکام کیاہے۔

ایک اور مقامی عامر نے کہاکہ ”ہم نے صرف اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔

اور اگر وقت آیاتو دوبارہ ہم ایسے کرنے سے نہیں روکیں گے“