دہلی میں تشدد

   

مارنے سے مر نہیں سکتے کبھی
ہم شہیدوں کی زبان لکھتے رہے
دہلی میں تشدد
دہلی میں تشدد کو ہوا دے کر مخالف سی اے اے احتجاج کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ شمال مشرقی دہلی کے جعفر آباد ، موج پور اور دیگر علاقوں میں سی اے اے کی حمایت میں نعرے لگاتے ہوئے شرپسند عناصر نے سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والے گروپ پر سنگباری کی ۔ عینی شاہدین نے حملہ آوروں کو بجرنگ دل ، آر ایس ایس کے غنڈے ہونے کا دعویٰ کیا ۔ بی جے پی کے لیڈر کپل مشرا کی اشتعال انگیزی سے بھی صورتحال ابتر ہوگئی ۔ دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال نے صرف ٹوئیٹر کا سہارا لے کر فساد کو رکوانے کی کوشش کرتے نظر آئے ۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے زیر کنٹرول دہلی پولیس کے تعلق سے یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ اس نے فسادیوں کا ساتھ دیا ہے ۔ بی جے پی حکومت میں پولیس محکمہ یکسر حکمراں پارٹی کا وفادار ہوجاتا ہے ۔ محکمہ پولیس کو ملک کا وفادار ہونا چاہئے لیکن مودی کی وفاداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس مرتبہ بھی پولیس نے مل کر فسادیوں کا ساتھ دیا ہے ۔ یہ اس ملک میں بڑی بدبختانہ تبدیلی ہے ۔ پولیس کا رول مشکوک ہوجائے تو امن و امان کو خطرہ ہونا لازمی ہے ۔ پولیس اگر فسادیوں کے ساتھ مل جائے تو فساد بھڑکنے میں دیر نہیں لگتی ۔ جعفر آباد اور موج پور اور اس کے اطراف و اکناف کے علاقوں میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے شرپسندوں نے سنگباری شروع کی ۔ شاہین باغ کا احتجاج ان شرپسندوں کے لیے ایک چبھتا ہوا تیر ہے جس کو برداشت نہیں کیا جارہا ہے ۔ تشدد کے ذریعہ اب تک 9 انسانوں کی جانیں لی گئیں ایک پولیس کانسٹبل کو نشانہ بنایا گیا ۔ ڈی سی پی بھی زخمی ہوا ، موج پور میں صحافی کو گولی مار دی گئی ۔ اکرام پوری میں گولیاں چلائی گئیں ۔ شمال مشرقی دہلی کو نفرت کی آگ کی لپیٹ میں لینے والوں نے اپنے آقاؤں کے اکسانے کا فائدہ اٹھایا ہے ۔ شاہین باغ کے احتجاجیوں نے ان واقعات کو تشویشناک قرار دیا اور امن سے رہنے کی اپیل کی ۔ گذشتہ 72 دن سے امن سے جاری احتجاج کو بگاڑنے کی سازش کو بروئے کار لایا جارہا ہے ۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے تشدد بھڑکانے والوں پر کڑی نظر رکھنے کا اعلان کیا لیکن اس میں بھی یکطرفہ کارروائی کی جانے لگی تو یہ امن کے قیام میں ہرگز معاون نہیں ہوگا ۔ موج پور میں جب ایک عبادت گاہ ، ایک درگاہ کو شرپسندوں نے آگ لگائی تو اس کی تصویر کشی کرنے والے صحافیوں کو روک دیا گیا اور ان کی لی گئی تصاویر کو نکال دینے پر مجبور کردیا ۔ یہ تشدد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دورہ کے عین موقع پر ہوا ہے ۔ متوفی کانسٹبل کی شناخت رتن لال کے نام سے کی گئی ہے ۔ موج پور بابر پور اور جعفر آباد میں اقلیتی آبادی زیادہ ہے یہاں اقلیتوں کے املاک کو نقصان پہونچایا گیا ۔ لکھنو میں تشدد برپا کرنے کے الزام میں چند کو گرفتار کر کے ان سے ہرجانہ وصول کیا گیا ۔ لیکن یہاں پبلک پراپرٹی کو نذر آتش کرنے والے شرپسندوں کو پولیس نے کھلی چھوٹ دے دی ہے ۔ کسی بھی شہر میں نظم و ضبط کی برقراری پولیس کی ذمہ داری ہے ۔ حکومت کو اس بات کا اندازہ ہے لیکن وہ ملک کے ماحول کو فرقہ وارانہ طور پر کشیدہ بنانے والے حالات کو ہوا دینے والوں کے خلاف کارروائی کرنا نہیں چاہتی ہے تو پھر حالات میں بہتری آنا مشکل ہے ۔ مودی حکومت میں انصاف و قانون اور انسانیت کے معیار کی بات ہی نہیں کی جارہی ہے یہاں پر آپ شہریوں کی شخصی آزادی کو چھین لینے کی تیاری ہورہی ہے ۔ انسانیت کی تذلیل کب ہوتی ہے یہ دیکھنا ہے تو سی اے اے قانون کو ملاحظہ کیا جاسکتا ہے ۔ اس قانون کے خلاف آواز اٹھانے پر بھی اعتراض کرنے والی حکومت اپنے غنڈوں کو کھلا چھوڑ دینا چاہتی ہے تو یہ ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہے ۔ حکومت کی نا سمجھی کا خمیازہ ملک کے عوام کو بھگتنا پڑے تو یہ افسوسناک واقعات ہوں گے ۔ دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت کو اپنے رائے دہندوں کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری ہے لیکن اس نے حال ہی میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرکے رائے دہندوں کو مسائل کی نذر کردیا ہے تو یہ اس کے لیے دیرپا ٹھیک نہیں ہے ۔ چیف منسٹر دہلی کو فوری حرکت میں آتے ہوئے فسادیوں کے درمیان پہونچکر پولیس کی جانبدارانہ کارروائی کا برسر موقع جائزہ لینے کی ضرورت ہے لیکن چیف منسٹر کجریوال نے خود کو صرف ٹوئیٹر تک ہی محدود رکھا یہ ایک منتخب حکمراں کی افسوسناک خاموشی ہے ۔