دہلی چلو۔ ہریانہ پولیس نے کسان مظاہرین کومنتشر کرنے کے لئے آنسو گیاس کا کیا استعمال

,

   

چندی گڑھ۔ سینکڑوں کی تعداد میں کسان زیادہ تر پنچاب سے منگل 13فبروری کے روز پنجاب ہریانہ شمبھو سرحد پر دہلی جانے سے روک دیاگیا‘ انہیں منتشر کرنے کے لئے ہریانہ پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا ہے

کسانوں کی مانگ ایم ایس پی پر ایک قانون کی ہے جو ان کے مطالبات میں سے ایک اہم مطالبہ ہے۔ مارچ کرنے والے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے ہریانہ میں تمام سرحدوں پر سخت حفاظتی دستے تعینات کیے گئے ہیں اور ناکہ بندی کردی گئی ہے۔

مظاہرین پر آنسو گیس شل برسانے کے لئے ڈرون بھی تعینات کئے گئے ہیں۔ بعض خالی شل اکٹھے کرکے مظاہرین نے میڈیاکو موقع پر دیکھائی جس کی ایکسپائری تاریخ2022ہے۔

اس سے قبل دن میں سمیوکت کسان مورچہ (غیر سیاسی)اور کسان مزدور مورچہ کے بینر تلے200سے زیادہ یونینوں کی قیادت میں ہزاروں کسانوں نے کئی گھنٹوں کے بعد قومی درالحکومت کی طرف ’دہلی چلو‘احتجاجی مارچ شرو ع کیا۔

چندی گڑھ میں کسان لیڈروں اور دو مرکزی وزراء‘وزیر زراعت اور خوراک اور صارفین کے امور کے وزیر پیوش گوئل کے ساتھ اعلی سطحی میٹنگ بے نتیجہ رہی۔ میٹنگ میں مرکزی وزراء نے ایم ایس پی کے مسلئے پر ایک کمیٹی کی حمایت کررہے تھے لیکن کسان لیڈروں نے اس کو ٹھکرا دیا۔

اس کے علاوہ مرکز نے `2020-21کے دوران کسان پر درج مقدمات سے دستبرداری پر بھی رضا مند ہوگیاہے۔ اس کے علاوہ مرکز نیایک قرض کی معافی پر کوئی وعدہ نہیں کیاہے.

سمیوکت کسان مورچہ(غیر سیاسی) لیڈر جگجیت سنگھ دالیوالی جس نے میٹنگ میں شرکت کی تھی نے میڈیا کو بتایا کہ متعدد کمیٹیاں اس موضوع پر بنی ہیں انہوں نے پہلے ہی ایم ایس پی پر قانون بنانے کی ضرورت کی وکالت کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”لہذا ایک او رکمیٹی کی تشکیل کی کوئی وجہہ نہیں ہے“ اور مزیدکہاکہ ”مذکورہ حکومت قرض کی معافی پر سنجیدہ نہیں ہے‘ حالانک وہ ایک کارپوریٹ کے قرض میں لاکھوں کروڑ معافی کردیاہے“۔

انہوں نے حکومت پر ہٹ دھرمی کا رویہ اپنانے کا الزام لگایا۔ ذرائع نے بتایاکہ یہ محسوس کرتے ہوئے کہ حکومت ایم ایس پی کے مطالبے پر متفق نہیں ہے منگل کے روزدہلی مارچ کی انہوں نے اجازت دیدی ہے


سکیورٹی میں اضافہ
ہریانہ پولیس کے ایک ترجمان نے کہاکہ انہوں نے ریاست میں نظم وضبط کی صورت حال برقرا ررکھنے کے لئے انتظامات وسیع کردئے ہیں۔

ترجمان اور اسٹنٹ انسپکٹر جنر ل میش چودھری نے کہاکہ ”ریاست کے مختلف اضلاعوں میں جملہ 114کمپنیوں کو تعینات کیاگیا ہے جس میں 64کمپنیاں نیم فوجی دستوں کی اور 50کمپنیاں ہریانہ پولیس کی ہیں“۔

کسانوں کا منصوبہ پٹیالہ میں شمبھو بارڈر کے ذریعہ ہریانہ میں‘ سنگور میں موناک سے‘ مختصر میں دابوالی اور ماناسا میں راتیا سے داخل ہونے کا تھا۔

مذکورہ ہریانہ پولیس نے تمام چاروں داخلی راستوں پر رکاوٹیں‘ پتھر‘ ریت کی خار دھار تاروں سے بھرے ٹپر اور لوہے کے اسپائیکس لگاکر سیل کردیاہے‘ جس سے گاڑیوں کی آمد رفت متاثر ہورہی ہے اور ٹریفک کی آمدرفت پر بھی اثر پڑرہا ہے۔

سنگھو‘ غازی پور اورتکری سرحدوں پر بھی دہلی میں مظاہرین کو روکنے کے لئے سکیورٹی میں اضافہ کردیاگیاہے۔


دہلی سرحدوں پر سکیورٹی جانچ کے درمیان نوائیڈا میں ٹریفک جا م ہوگئی ہے
کسانوں کے احتجاجی مارچ کے پیش نظر منگر کے روم گاڑیوں کی چیکینگ میں اضافہ پر دہلی کے ساتھ جڑی نوائیڈا کی سرحدوں پر سکیورٹی میں اضافہ کردیاگیا ہے‘ جس کا اثر علاقے میں ٹریفک جام کے ذریعہ ہوا ہے

اترپردیش میں دہلی کی سرحدیں نوائیڈا اور غازی آباد کے ساتھ ملتی ہیں جو اکثر ریاست کے مظاہرین کے دھرنوں کے مراکز رہے ہیں جنہیں درالحکومت میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔

ڈی سی پی (ٹریفک)انل کمار یادو نے کہاکہ نوائیڈ ا دہلی سرحد پر دونوں طرف سے پولیس کی طرف سے گاڑیوں کی چیکنگ جاری ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اس کی وجہہ سے ٹریفک کی حمل ونقل پر ہلکادباؤ پڑا ہے۔شہر کے اندر معمول کے مطابق ٹریفک چل رہی ہے۔ضلع میں کہیں پر بھی (ٹریفک سے متعلق)کوئی مسئلہ نہیں ہے“۔