دہلی کی جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی جلوس کے دوران جھڑپیں‘ کئی پولیس جوان زخمی

,

   

مذکورہ وزرات داخلہ حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہی ں اور دہلی پولیس کو ضروری ہدایتیں دی جارہی ہیں۔
نئی دہلی۔ شمال مشرقی دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں ہفتے کے روز ایک ہنومان جینتی جلوس کے دوران دوگروپوں کے درمیان میں جھڑپوں کے واقعات پیش ائے جس میں کئی پولیس کے جوان زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تشدد میں پتھر بازی کی گئی اور کئی گاڑیوں کو 6بجے شام کے قریب آگ لگادی گئی ہے۔

جہانگیر پوری او ردیگر حساس علاقوں میں پولیس کے زائد دستوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔دہلی پولیس پی آر او انیاش راؤ نے ٹی پی ائی کو بتایا کہ ہر سال ہنومان جینتی کا روایتی جلوس نکلاجاتا رہا ہے۔ رائے نے کہاکہ ”جیسے ہی جلوس کوشال سینما پہنچا‘ دو فرقوں کے درمیان میں ایک جھڑپ پیش ائی۔ پتھر اؤ بھی کیاگیا ہے“

۔ انہوں نے کہاکہ ”جلوس کے ساتھ متعین پولیس نے مداخلت کی اور حالات پر قابو پالیا مگر کیونکہ پتھر اؤ ہوا تھا‘ بعض پولیس جوان اس میں زخمی ہوگئے اور انہیں علاج کے لئے فوری اسپتال لے جایا گیا“۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”حالات قابو میں ہے۔ تمام سینئر عہدیدار موقع پر موجود ہیں۔ کیونکہ وہ ایک حساس علاقہ ہے‘ زائد پولیس دستوں کی تعیناتی کردی گئی ہے“۔

ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ اب تک ملی جانکاری کے بموجب5-6پولیس جوان اور ایک یا دو شہری اس واقعہ میں زخمی ہوئے ہیں۔ واقعہ کے ایک مبینہ ویڈیو میں متعدد لوگ جلوس کے دوران پتھر اؤ کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں۔

بعض سڑک پر تلوار یں لہراتے دیکھائی دے رہے ہیں وہیں دیگر بدسلوکی کررہے ہیں اور عقب سے پولیس سائرن بھی سنائی دے رہا ہے۔ویڈیو کی صداقت کے متعل پی ٹی ائی نے آزادنہ طور سے کوئی جانچ نہیں کی ہے۔

دہلی پولیس کمشنر راکیش استھانا نے کہاکہ فسادیوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی اور شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ سوشیل میڈیا پرفرضی خبروں اورافواہوں پرتوجہہ نہ دیں۔استھانا نے ٹوئٹ کیاکہ”این ڈبلیو ضلع میں آج پیش ائے واقعہ‘ حالات قابو میں ہے۔

جہانگیر پور ی اوردیگر حساس علاقوں میں زائد دستوں کی تعیناتی کردی گئی ہے۔سینئر عہدیداروں سے کہہ دیاگیا ہے کہ وہ موقع پر موجود رہیں اور لاء اینڈ آرڈر کے حالات پر نظر رکھیں‘ اور پٹرولنگ جاری رکھیں“۔

مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے کمشنر پولیس اور اسپیشل کمشنر (لا اینڈ آرڈر) سے بات کی اور تشدد کے بعد اٹھائے جانے والے ضروری اقدامات کی ہدایت دی ہے۔ دہلی پولیس مرکزی وزرات داخلہ کے اعلی عہدیداروں کو بھی حالات سے واقف کروایاہے

۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ وزرات داخلہ حالات پر قریب سے نظر رکھے ہوئے اوردہلی پولیس کیلئے ضروری ہدایتیں دی گئی ہیں۔ دہلی چیف منسٹر اروند کجریوال نے کہاکہ یہ واقعات نہایت ہی قابل مذمت ہیں اور لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایل جی نے انہیں بھروسہ دلایا کہ امن وسلامتی کو برقرار رکھنے کے تمام اقدامات اٹھائے جائیں اور خاطیوں کو بخشا نہیں جائے گا۔کجریوال نے ہندی میں ٹوئٹ کیاکہ ”دہلی کے جہانگیر پوری میں شوبھایاترا (جلوس)پر پتھراؤ کا واقعہ نہایت ہی قابل مذمت ہے۔

خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ تمام سے اپیل ہے کہ امن کو برقرار رکھیں اور ایک دوسرے کو تھامے رہیں“۔

بعض بی جے پی لیڈران بشمول کپل مشرا اور دہلی پارٹی یونٹ ترجمان پروین شنکر کپور نے الزام لگایا ہے کہ علاقے میں رہنے والے بنگلہ دیشی غیر قانونی پناہ گزین کایہ کام ہے۔بی جے پی رکن پارلیمنٹ منوج تیواری نے دعوی کیاتھا ”ایک بڑی سازش کا یہ حصہ ہے اس کی فوری جانچ ہونی چاہئے اور خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے“۔

عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مجموعی سکیورٹی کے اقداما ت اٹھائے گئے اور 14پولیس ضلع اور قومی درالحکومت میں یہ کام کردیاگیا ہے اور تکنیکی نگرانی کی جارہی ہے تاکہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں ائے

۔شمال مشرقی دہلی میں 24فبروری2020کو موافق اور مخالف شہریت قانون کارکنوں کے درمیان میں جھڑپوں کے بعد فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات رونما ہوئے‘ جس میں 53لوگوں کی ہلاکت اور700سے زائد زخمی ہوئے تھے۔