نئی دہلی۔ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج میں مظاہرین نے جمعہ کے روز مارچ کو ناکام بنانے کے لئے کھڑی پولیس پر پتھراؤ کے بعد ڈپٹی کمشنر کے دفتر‘ سنٹرل اور دہلی گیٹ کے قریب میں ایک کار کو نذر آتش کردیا۔
Delhi: Rapid Action Force (RAF) takes out flag march in Daryaganj area, after protest over #CitizenshipAct in the area today. pic.twitter.com/zi5uSV4Tl0
— ANI (@ANI) December 20, 2019
مذکورہ پتھر بازی کی شروعات اس وقت ہوئی جب احتجاجیوں کو جن کی منشاء جامعہ مسجد سے جنتر منتر کی طرف کوچ کرنے کی تھی انہیں دہلی گیٹ سے کچھ فاصلے پر رکاوٹیں کھڑی کرکے روک دیاگیاتھا۔
آگے پیش رفت کے لئے ہجوم مخالف حکومت اور وزیراعظم نریندرمودی نعرے لگاتے ہوئے بریکٹس کو دھکیلنے کی کوشش کی۔ پولیس نے ہجوم پر پانی کے فواری چھوڑ دے‘ اور پانی کے جٹ کا استعمال کیاتھا کہ کار میں لگی آگ کو ختم کیاجاسکے۔
Delhi Police PRO, MS Randhawa on protest at Jama Masjid: Protest going on since morning was peaceful. Around 6.30 pm, some outsiders came here&started pelting stones. We used water cannon. People were pushed back. Some policemen received injuries. Some people have been detained. pic.twitter.com/yOlAo8vS4L
— ANI (@ANI) December 20, 2019
قبل ازیں احتجاجیو ں نے شہریت ترمیمی ایکٹ(سی اے اے) کے خلاف نکالا جس کو دہلی گیٹ کے قریب مسجد نبی بخش پر نمازمغرب کے لئے روک دیاگیاتھا۔
معمر اور نوجوان افراد پر مشتمل ایک انسانی زنجیر بریکٹس کے سامنے تشکیل دی گئی تاکہ لوگوں کو کسی بھی ناخوشگوار واقعہ میں ملوث ہونے سے روکا جاسکے۔
#WATCH Protest continues outside Delhi's Jama Masjid against #CitizenshipAmendmentAct. pic.twitter.com/i9xvjoZAFb
— ANI (@ANI) December 20, 2019
پولیس عہدیداروں کے مطابق بڑے پیمانے پر سکیورٹی فورسس کے دستے دہلی گیٹ‘ بہادر ظفر شاہ مارگ کے قریب تعینات کردئے گئے تھے اور دریاگنج کے قریب میں بریکٹس نصب کئے گئے تھے جو جامعہ مسجد کے طرف ایک کیلومیٹر تک پھیلے ہوئے تھے۔
Delhi: Heavy security deployed in Daryaganj area due to the ongoing protest against #CitizenshipAct https://t.co/TJF4uDbdKa pic.twitter.com/5OsjMq4mGC
— ANI (@ANI) December 20, 2019
پولیس نے مخالف فساد وجر گاڑیاں اور پانی کے فواری چھوڑے والے آلات کوموقع پر متعین کردیاتھا تاکہ ضرورت پڑنے پر اس کا استعمال کیاجاسکے۔
کچھ ہزار لوگ نماز جمعہ کے بعد جامعہ مسجد کے پاس اکٹھا ہوکر مذکورہ ایکٹ کے خلاف اپنی تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے مانگ کی کہ وہ اس سے فوری دستبرداری اختیار کرے