دہلی گیٹ کے پاس ڈی سی پی دفتر کے قریب مظاہرین نے لگائی کار کو آگ

,

   

نئی دہلی۔ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج میں مظاہرین نے جمعہ کے روز مارچ کو ناکام بنانے کے لئے کھڑی پولیس پر پتھراؤ کے بعد ڈپٹی کمشنر کے دفتر‘ سنٹرل اور دہلی گیٹ کے قریب میں ایک کار کو نذر آتش کردیا۔

مذکورہ پتھر بازی کی شروعات اس وقت ہوئی جب احتجاجیوں کو جن کی منشاء جامعہ مسجد سے جنتر منتر کی طرف کوچ کرنے کی تھی انہیں دہلی گیٹ سے کچھ فاصلے پر رکاوٹیں کھڑی کرکے روک دیاگیاتھا۔

آگے پیش رفت کے لئے ہجوم مخالف حکومت اور وزیراعظم نریندرمودی نعرے لگاتے ہوئے بریکٹس کو دھکیلنے کی کوشش کی۔ پولیس نے ہجوم پر پانی کے فواری چھوڑ دے‘ اور پانی کے جٹ کا استعمال کیاتھا کہ کار میں لگی آگ کو ختم کیاجاسکے۔

قبل ازیں احتجاجیو ں نے شہریت ترمیمی ایکٹ(سی اے اے) کے خلاف نکالا جس کو دہلی گیٹ کے قریب مسجد نبی بخش پر نمازمغرب کے لئے روک دیاگیاتھا۔

معمر اور نوجوان افراد پر مشتمل ایک انسانی زنجیر بریکٹس کے سامنے تشکیل دی گئی تاکہ لوگوں کو کسی بھی ناخوشگوار واقعہ میں ملوث ہونے سے روکا جاسکے۔

پولیس عہدیداروں کے مطابق بڑے پیمانے پر سکیورٹی فورسس کے دستے دہلی گیٹ‘ بہادر ظفر شاہ مارگ کے قریب تعینات کردئے گئے تھے اور دریاگنج کے قریب میں بریکٹس نصب کئے گئے تھے جو جامعہ مسجد کے طرف ایک کیلومیٹر تک پھیلے ہوئے تھے۔

پولیس نے مخالف فساد وجر گاڑیاں اور پانی کے فواری چھوڑے والے آلات کوموقع پر متعین کردیاتھا تاکہ ضرورت پڑنے پر اس کا استعمال کیاجاسکے۔

کچھ ہزار لوگ نماز جمعہ کے بعد جامعہ مسجد کے پاس اکٹھا ہوکر مذکورہ ایکٹ کے خلاف اپنی تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے مانگ کی کہ وہ اس سے فوری دستبرداری اختیار کرے