دہلی: ہیڈفونس کی قیمت کو لے کرجھگڑا، پٹائی سے مدرس کی موت

,

   

حیدرآباد: ایک ہیڈ فونس کی قیمت کو لے کر پھیری والے دو آدمیوں اور ایک مدرسہ کے استاذ کے درمیان بحث و تکرار ہوگئی۔ دونو ں پھیری والوں نے مدرس کو مارا پیٹا جس کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوگئی۔ یہ واقعہ شمالی دہلی کے کوتوالی علاقہ میں پیر کے روز پیش آیا۔ مہلو ک کے گھر والوں نے الزام عائد کیا کہ عوام کے ایک ہجو م نے ان کو مار مار کر قتل کیا ہے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ دونوں پھیری والوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے اور دیگر ملزمین کو شناخت کی جارہی ہے۔ ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق مہلوک محمد اویس جو اترپردیش کے شاملی علاقہ کا ساکن ہے اور نوئیڈا کے ایک مدرسہ میں تدریس کی خدمات انجام دیتے ہیں۔

پیر کی شب رات 10بجے کوٹوالی پولیس اسٹیشن کو اطلاع موصول ہوئی کہ ایک آدمی بیہوشی کی حالت میں پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن کی پھاٹک کے پاس پڑا ہوا ہے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس نارتھ ہریندر سنگھ نے بتایا کہ اطلاع موصول ہوتے ہی ایک پولیس ٹیم فوراً مقام واقعہ پر پہنچ گئی او راس شخص کو ارونا آصف علی ہاسپٹل منتقل کیا جہاں ڈاکٹرس نے اسے مردہ قرار دیدیا۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلاکہ اویس کی ایوب نامی ایک شخص سے بحث و تکرار ہوگئی۔ ہریندر سنگھ نے مزید بتایا کہ مقامی لوگوں اور عینی شاہدین کی بیانات کے مطابق اویس پھیری والوں سے ایک ہیڈ فونس خریدا اور اس کی قیمت کی گفتگو کے دوران ان دونو ں میں جھگڑا ہوگیا۔

پھیری والے للن اور ایوب نے اویس کو مارنا پیٹنا شروع کردیا اسی دوران اویس بیہوشی کی حالت میں زمین پر گر پڑا۔ پولیس نے للن اور ایوب کو گرفتار کرلیا۔ ا وران دونوں کے خلاف تعزیرات ہند کے مقدمات 304کے تحت درج کرلیا۔“ ایک دیگر پولیس افسر نے نا م افشاء نہ کرنے کی خواہش پر بتایا کہ اویس کے بدن پر کوئی زخم کے نشان نہیں پائے گئے۔اس کی نعش پوسٹ مارٹم کے بعد اس کے گھر والوں کے حوالہ کردی گئی۔“ اس آفیسر نے مزید کہا کہ مہلوک اویس کے گھر والوں نے الزام عائد کیا کہ اویس کو دو افراد نے نہیں بلکہ بھیڑ نے مارا ہے جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ مقام واقعہ پر موجود سی سی ٹی وی فوٹیج کی ہم جانچ کررہے ہیں او ریہ پتہ لگانے کی کوشش کررہے ہیں کہ کیا اویس کو صرف ان دونوں نے ہی مارا ہے یا دیگر افراد نے۔ اویس کے گھر والوں نے پولیس کو بتایا کہ اویس کی صحت بہت خراب تھی وہ گھر آنے کے لئے ریلوے اسٹیشن پہنچا تھا۔پولیس نے بتایا کہ ہم نے اویس کو اس کے آدھار کارڈ اور دیگر دستاویزات سے پہچاناہے۔ وہ اپنے ساتھ کئی دوائیاں بھی لیجارہاتھا۔ پولیس نے بتایا کہ اویس کو والدین کے علاوہ چار بھائی اور ایک بہن ہے۔