ذاکر نائیک کو مفرور معاشی مجرم قراردینے کے لئے ای ڈی کی درخواست

,

   

مذکورہ اقدام ایجنسی کی جانب سے متنازعہ اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کے خلاف تازہ غیر ضمانتی وارنٹ جاری کرنے کے بعد اٹھایاگیاہے۔

ممبئی۔ مذکورہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ(ای ڈی) نے اسپیشل پروینش برائے منی لانڈرنگ ایکٹ کورٹ میں پیر کے روز ایک درخواست پیش کی ہے تاکہ متنازعہ اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کو نئے قانون کے تحت مفرور معاشی مجرم قراردیاجاسکے۔ای ڈی نے اپنی درخواست کے ساتھ کچھ دستاویزات بھی مہر بند لفافہ میں پیش کئے ہیں۔

سنوائی30ستمبر کو ہوگی۔مذکورہ اقدام ایجنسی کی جانب سے متنازعہ اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کے خلاف تازہ غیر ضمانتی وارنٹ جاری کرنے کے بعد اٹھایاگیاہے۔

ای ڈی کے ذرائع نے کہاکہ اگر وہ وقت پر عدالت میں پیش نہیں ہوگے تو انہیں مفرور معاشی مجرم قراردیاجائے گا‘ مذکورہ ایجنسی ان کے ہندوستان کے اندر او ربیرون ملک کی جائیدادوں کو غرق کرنے کی اہل ہوجائے گی۔

مذکورہ ای ڈی نے اپنے بیان میں ای ڈی نے اب تک ڈاکٹر ذاکر نائیک کی جس جائیداد کو منسلک کیاہے وہ 50.49کروڑ کی ہے۔

مسٹر نائیک نے فاطمہ ہائیٹس‘ عافیہ ہائٹس‘ انگریسا(پونا) اور بھانڈوپ کے ایک پراجکٹ میں‘ ممبئی میں سلیم کوڈیہ بلڈرس سے‘ پارٹنر ایم کے انٹرپرائزس‘ مناف ویڈگاما‘ پارٹنر عافتہ ریلاٹرس‘ سمیر خان‘ پارٹنر پیسفک اورینٹ جینسیس اسوسیٹ‘ او رموسہ لکڑوالا‘ پارٹنر لکڑ والا او ریش اسوسیٹس سے 17.65کروڑکی جائیدادیں خریدی ہیں۔

ایجنسی نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ حقیقی فنڈس اور جائیداد کے حقیقی مالکین کے ناموں میں گمراہ کرنے کے لئے ابتدائی رقم مسٹر نائیک کے اکاونٹس سے ان کی اہلیہ‘ بچوں اور رشتہ داروں کے نام پر رقم کی منتقلی کی گئی ہے اور پھر ان اکاونٹس سے مسٹر نائیک کے نام کے بجائے فیملی ممبرس کے نام پر جائیدادیں خریدی گئی ہیں۔

سال2016میں ای ڈی نے ذاکر نائیک کے خلاف دوگرہوں کے درمیان میں نفرت پھیلانے اور منی لانڈرنگ کا کیس این ائی کی جانب سے درج کرنے کے بعد کاروائی شروع کی تھی۔

این ائی اے نے اسلامک ریسرچ فاونڈیشن جو ذاکر نائیک چلاتے ہیں پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے 2007سے 2011کے درمیان ممبئی میں کئی پیس کانفرنس منعقد کئے جس میں انہوں نے لوگوں کو شدت پسند بنانے اور مذہب تبدیل کرانے کی کوشش کی ہے