رام دیو اور مودی حکومت کو سپریم کورٹ کا جھٹکہ

   

روش کمار
سپریم کورٹ نے یوگا گرو بابا رام دیو کی کمپنی پتن جلی اُیوروید کے ان تمام اشتہارات پر پابندی عائد کردی ہے جس میں مختلف بیماریوں کے علاج سے متعلق بلند بانگ اور گمراہ کن دعوے کئے گئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے پتن جلی کے مالکین رام دیو اور اچاریہ بالا کرشنا کے خلاف توہین عدالت کی نوٹس جاری کردی ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت کو بھی نوٹس جاری کرکے دریافت کیا ہے کہ ان کے خلاف کیا کارروائی کی جائے گی۔ ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیٹر ایکٹ 1954 کے تحت اگر کارروائی کی گئی تو اس میں 6 ماہ سے لیکر ایک سال کی جیل ہوسکتی ہے۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ رام دیو کے خلاف مودی حکومت اس قسم کی کوئی بھی کارروائی کرے گی؟۔ سوشیل میڈیا پر کئی ایسی تصاویر ہیں جنہیں دیکھنے کے بعد کسی کو شک و شبہ نہیں رہنا چاہیئے کہ رام دیو کے خلاف کسی بھی طرح کی کوئی بھی کارروائی ہوسکتی ہے۔ بعض ایسی تصاویر بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہیں جن میں رام دیو کے ساتھ مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ ، مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر موہن یادو اور اُترکھنڈ کے چیف منسٹر پشکر سنگھ دھامی ہیں۔ ایک پروگرام میں مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال، سابق وزیر تعلیم رمیش پکھریا نشانت بھی موجود تھے۔ 6 جنوری کی اس تصویر کو آپ رام دیو کے فیس بُک صفحہ پر بھی دیکھ سکتے ہیں۔ ہردوار میں پتن جلی گروکلم اور اچاریہ کلم کے شیلا نیاس کیلئے یہ پروگرام منعقد کیا گیا جس میں رام دیو‘ امیت شاہ کے بیٹے جئے شاہ کے ساتھ بیٹھ کر کبڈی کا میچ دیکھ رہے ہیں، پرو کبڈی لیگ کی تقریب میں بیٹھے ہیں ۔ یہ تصویر بھی ان کے فیس بُک صفحہ پر ہے۔ رام دیو کی تمام تصاویر بتاتی ہیں کہ وہ حکومت کے سیاسی نظام کے لئے بے حد اہم شخصیت ہیں تب ہی تو عدالت کے احکامات کے باجود بھی اپنی دواؤں کی تشہیر کرتے رہے اور ان کا بچاؤ کرتے رہے۔
عدالت کے حکم کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ ان کی دواؤں نے ہزاروں لوگوں کو کئی بیماریوں سے آزاد کردیا ہے۔ کینسر سے لیکر گردہ کے امراض کا بھی علاج کیا ہے تبھی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ہم نے پُرکشش دعوے کرنے والے اشتہارات بنائے ہیں تب ہم پر ایک کروڑ جرمانہ لگ جائے یا پھانسی کی سزا دے دی جائے ہم عدالت کا احترام کرتے ہیں لیکن سپریم کورٹ میں پتن جلی اُیوروید کی ایک بھی دلیل نہیں چلی اور رام دیو و بالکرشنا کے خلاف تحقیر عدالت کا نوٹس جاری ہوگیا اور مرکزی حکومت سے بھی پوچھا گیا کہ کیا کارروائی کی جائے گی۔ رام دیو اور اچاریہ بالکرشنا نے نومبر کے حکمنامہ کی تعمیل کیوں نہیں کی؟ کیوں ان کی کمپنی نے اشتہارات دینا جاری رکھا جسے عدالت عظمیٰ نے غلط مانا ۔ اتنا ہی نہیں اس کے بعد جو پریس کانفرنس ہوئی اُس میں درخواست داخل کرنے والے میڈیکل اسوسی ایشن کے ڈاکٹروں کو بھی انہوں نے مایوس اور نااہل بتادیا۔ جب اس معاملہ کی سماعت شروع ہوئی تب جسٹس امان اللہ نے کہا کہ آپ کی اتنی جر￿ت کیسے ہوئی کہ عدالت کے حکم کے بعد بھی ایسا گمراہ کن اشتہار جاری کیا۔ آپ نے اشتہار میں لکھا ہے کہ مستقل راحت ملے گی۔ آخر مستقل راحت کا کیا مطلب ہے؟ کیا یہ علاج ہے؟ اس پر عدالت نے کہا کہ ہم بہت ہی سخت احکامات جاری کرنے والے ہیں۔ آپ عدالت کو ہی اُکسارہے ہیں۔ میڈیکل اسوسی ایشن کے وکیل بی ایس پٹوالیا نے کہا کہ عدالت کے حکم کے اگلے دن بابا رام دیو اور اچاریہ بالکرشنا نے پریس کانفرنس کی تھی اور اس میں بھی اپنی کمپنی کی ادویات سے متعلق بلند بانگ اور گمراہ کن دعوے کئے تھے۔
اشتہارات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ذیابیطس کا مستقل علاج ہوگا، دمہ، جوڑوں کے درد اور گھٹیا کا مستقل علاج ہوگا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ پتن جلی اُیوروید کے اشتہارات گمراہ کن ہیں۔ رام دیو کی کمپنی اب ان ادویات کی تشہیر نہیں کرپائے گی اور نہ ان کی برانڈنگ کر پائے گی جن میں بیماری کا مستقل علاج کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ جسٹس ہیما کوہلی، جسٹس احسن الدین امان اللہ کی بنچ انڈین میڈیکل اسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کررہی تھی۔ گذشتہ نومبر میں عدالت نے کہا تھا کہ جھوٹے دعوے کرنے والے اشتہارات کو بند کرنا ہوگا لیکن اس کے بعد بھی اشتہارات دیئے گئے۔ سپریم کورٹ کی سخت تنقید و برہمی اور حکم کے بعد کیا رام دیو کو کوئی فرق پڑے گا؟ مرکزی حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی کرے گی؟ اس کا جواب اسی بات سے مل جاتا ہے کہ ابھی تک تو کوئی کارروائی نہیں ہوئی تو اب ایساکیا ہوگیا ہے۔ آخر حکومت نے ہی اپنے قانون کی پاسداری کیوں نہیں کی، کرنا ہو تا تو وہ کرلیتی۔ اگر یہی کمپنی اپوزیشن کے کسی لیڈر کی ہوتی تو وہ لیڈر ابھی تک جیل میں ہوتا۔ کیا حکومت اس بارے میں موجود قانون کے تحت کارروائی کرنے کی جر￿ت کرے گی۔ رام دیو سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل نہیں کررہے تھے، کیا یہ بڑی بات نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل نہ کرنے کی جر￿ت ان میں کہاں سے آئی؟۔ یوگا گرو کہلاتے ہیں ، یوگا کی تعلیم دیتے ہیں، اس کے اُصولوں کی پاسداری کرتے ہیں مگر عدالت کے حکم کی تعمیل نہیں کرتے۔
رام دیو کو آخر کیوں لگا کہ اس سرزمین سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے قانون کی حکمرانی ختم ہوگئی ہے۔ ہندوتوا اور رام مندر کا جھنڈا اُٹھاکر چلنے سے کیا وہ اس ملک میں کچھ بھی کریں گے اور ان سے کچھ بھی سوال نہیں ہوگا؟ کیا انہوں نے اس کی بھی پرواہ نہیں کی کہ جن لوگوں کو یوگا کے ساتھ ساتھ وہ قوم پرستی کی خوراک بھی دیتے ہیں وہ کیا سوچیں گے کہ ان کے بابا ملک کی سب سے بڑی عدالت ( سپریم کورٹ ) کا احترام تک نہیں کرتے۔ کیا رام دیو جیسے لوگوں کے دَم پر ہی ہندوتوا کا جھنڈا لہرا رہا ہے جنہیں اُصول و قواعد اور قانون سے کوئی مطلب نہیں۔ آخر اس ٹولی میں اس طرح کے لوگ کیوں ہیں جو بیالٹ پیپر سے چھیڑ چھاڑ کرکے جمہوریت کا قتل کردیتے ہیں اور غیر دستوری طریقہ سے انتخابی چندے بٹورنے کا قانون بنالاتے ہیں۔ کیا سپریم کورٹ کے حالیہ احکام اس ٹولی کے گٹھ جوڑ کی بنیاد پر حملہ نہیں کرتے؟ رام دیو اپنی جوابدہی کب قبول کریں گے یا سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی اشتہارات دیتے رہیں گے۔ ان کے یوگا میں ان کے ہندوتوا میں ان کی قوم پرستی میں ایسی کیا کمی رہ گئی ہے کہ انہوں نے گمراہ کن اشتہارات دینے کا فرضی طریقہ سے بیماریوں کو ٹھیک کرنے کے اشتہارات کا راستہ منتخب کیا اس کیلئے اتنی بڑی بڑی باتیں کرنے کی ضرورت بھی کیا ہے، یہ کام تو نہرو کے زمانے سے ہی لوگ فٹ پاتھ پر کرہی رہے ہیں، نہ جانے کس کس چیز کا تیل فروخت کررہے ہیں مگر اتنی بڑی کمپنی بناکر رام دیو نے اس کی پرواہ نہیں کی تو اعتماد بھی کوئی چیز ہوتا ہے، اُصول و قواعد کی پاسداری بھی کرنی ہوتی ہے۔ کیا انہوں نے مان لیا ہے کہ لوگ اب لوگ نہیں ہیں یا تو بھیڑ ہوچکے ہیں یا بھڑ ہوگئے ہیں۔ اب سمجھ ہی نہیں آئے گا جیسے چاہو جس طرف چاہو انہیں ہانکا جائے گا۔ بابا رام دیو کے وکیل وپن سانگھی نے کہا کہ جہاں تک بابا رام دیو کا سوال ہے وہ سنیاسی ہیں‘ اس پر جسٹس امان اللہ نے کہا کہ ہم اس کی پرواہ نہیں کرتے کہ وہ کون ہیں؟ انہوں نے عدالت کی توہین کی ہے۔ جسٹس ہیما کوہلی نے کہا کہ انہیں عدالت کے حکم کے بارے میں پتہ تھا تب بھی حکم عدولی کی۔ سپریم کورٹ کی بنچ تو اشتہارات پر پابندی عائد کرنے پر غور کرے گی لیکن وکیل سانگھی نے کہا کہ کمپنی ٹوتھ پیسٹ بھی بناتی ہے اگر اشتہارات پر پابندی عائد کی جائے گی تو کمپنی کا آپریشن متاثر ہوگا۔ اس کے بعد عدالت نے صرف کچھ دواؤں کے اشتہارات پر روک لگائی۔
1928 میں قائم ڈاکٹروں کی تنظیم انڈین میڈیکل اسوسی ایشن نے2022 میں درخواست دائر کی جس میں رام دیو کی تمام کمپنیوں کے گمراہ کن اشتہارات پر کارروائی کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ان اشہارات میں ایلوپیتھی اور عصری نظام طب کو لیکر جان بوجھ کر غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رام دیو کی کمپنی پتن جلی گمراہ کن اشتہارات کا استعمال کرتی ہے اور مختلف بیماریوں کو مستقل طور پر دور کرنے کے جھوٹے دعوے کرتی ہے۔ درخواست میں پتن جلی کے ایک اشتہار کا حوالہ دیا گیا ہے۔ یہ اشتہار جولائی 2022 میں شائع ہوا تھا، اس میں کہا گیا تھا کہ ایلوپیتھی غلط باور کروارہی ہے، فارما کمپنیاں اور میڈیکل انڈسٹری سے خود کو اور ملک کو بچایئے۔ IMA نے کہا تھا کہ ہر تجارتی ادارہ کو حق ہے کہ وہ اپنے پراڈکٹ کی تشہیر کرے مگر اس طرح کے بے بنیاد دعوے کرنا ملک کے قانون کے خلاف ہے۔ میڈیکل اسوسی ایشن نے اپنی درخواست میں سوامی رام دیو کے بیانات کی بھی تفصیلات پیش کرتے ہوئے حوالہ دیا کہ جب رام دیو نے ایلوپیتھی کو بے وقوف اور دیوالیہ علم کہا اور کووڈ کے دوران بے بنیاد دعوے کئے کہ ایلوپیتھی کی ادویات سے لوگ مررہے ہیں۔ ان پر کووڈ ویکسین کے بارے میں گمراہ کن پروپگنڈہ کرنے اور غلط فہمیاں پھیلانے کے بھی الزامات عائد کئے گئے۔ یہی نہیں درخواست میں بتایا گیا تھا کہ کیسے رام دیو نے کووڈ کے وقت آکسیجن سلینڈرس کیلئے بھٹکتے لوگوں کا مذاق اُڑایا۔ نومبر میں سپریم کورٹ نے رام دیو سے کہا کہ پتن جلی کو ایسے سبھی جھوٹے اور گمراہ کن اشتہارات کو فوراً بند کرنا ہوگا۔ اگر کوئی خلاف ورزی ہوئی تو عدالت اسے بہت سنجیدگی سے لے گی، ایک کروڑ روپئے تک جرمانہ عائد کرنے کا انتباہ بھی دیا گیا، اس بار بھی جرمانہ عائد نہیں کیا گیا مگر لگتا ہے کہ رام دیو نے خود کو بھی عدالت سے بالاتر سمجھ لیا ہے۔