راکٹ حملوں کے بعد ا سرائیل کی جوابی کارروائی، 22 فلسطینی جاں بحق

,

   

٭ راکٹ حملے اگر بند نہیں کئے گئے تو اسرائیل بے رحمی سے جوابی کارروائی کرتا رہے گا: نیتن یاہو
٭ غزہ کی کمزور معیشت کو دیکھتے ہوئے حماس مزید لڑائی نہیں چاہتا

غزہ سٹی۔13 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) چہارشنبہ کو اسرائیل کے فضائی حملوں میں غزہ میں مزید اسلامی جہادیوں کی ہلاکت ہوئی جبکہ گزشتہ شب کچھ توقف کے بعد اسرائیل کی جانب راکٹس داغے جانے کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا گیا تھا۔ اب تک جان بحق ہونے والے فلسطینی شہریوں کی تعداد 22 ہوچکی ہے جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لڑائی شدت اختیار کرچکی ہے۔ اسرائیلی فوج کا استدلال ہے کہ ایک اسلامی جہاد کمانڈر کی ہلاکت کے بعد اسرائیل کی جانب سے زائد از 250 راکٹس داغے جاچکے ہیں۔ کمانڈر کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ حملوں کا اصل سازشی تھا۔ اسرائیل نے خطہ میں ایران کے خلاف بھی اپنی لڑائی میں شدت پیدا کردی ہے لیکن دوسری طرف اس لڑائی سے اسرائیل میں بھی حالات بے حد خراب کردیئے ہیں اور عام زندگی درہم برہم ہوگئی ہے۔ غزہ سرحد کے قریب اسرائیلی اسکولس کو بند کردیا گیا ہے جبکہ عوامی جلسوں یا تقریبات منعقد کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے کیوں کہ راکٹوں کی بارش جاری ہے جس سے اسرائیلی شہریوں کے ہلاک ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔ یاد رہے کہ منگل کو ہوئے حملہ میں کمانڈر ابوالعطاء اور اس کی اہلیہ حالت نیند میں ہلاک کردیئے گئے تھے۔ غزہ سے داغے گئے راکٹ کی رفتار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ تل ابیب کے شمال تک پہنچ گیا تھا۔ دوسری طرف وزیراعطم اسرائیل بنجامن نیتن یاہو نے کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اس لرائی کو مزید بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا تاہم انہوں نے ایران کی حمایت والے اسلامی جہاد کو انتباہ بھی دیا کہ جب تک راکٹس داغنے کا سلسلہ بند نہیں ہوجاتا اس وقت تک اسرائیل بھی جوابی کارروائی جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ اسرائیل بے رحمی کے ساتھ اپنے فضائی حملے کرے گا۔ ان کے پاس دو متبادل ہیں۔ یا تو وہ راکٹوں کو داغنے کا سلسلہ بند کردیں یا پھر اسرائیل کی جوابی کارروائیوں کے لیے بھی تیار رہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ غزہ کے حماس حکمراں اب تک اس لڑائی کا حصہ نہیں بنا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ اب تک جو بھی لڑائی یا جھڑپیں ہوئی ہیں وہ دیرپا ثابت نہیں ہوں گی۔ حالانکہ حماس کو اسلامی جہاد سے برتر اور زیادہ طاقتور سمجھا جاتا ہے لیکن غزہ کی معیشت مسلسل انحطاط پذیر ہے لہذا اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے حماس بھی اسرائیل سے مزید لڑائی کا خواہاں نظر نہیں آتا۔

فلسطینی وزیر اعظم کا اسرائیل سے غزہ میں فوری حملہ روکنے کا مطالبہ
دمشق ،13 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) فلسطین کے وزیر اعظم محمد اشتیۃ نے اسرائیل سے غزہ پٹی پر حملے کو فوری روکنے کو کہا ہے اور اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کی ہے ۔ مسٹرا شتیہ نے ٹوئیٹر پر لکھا‘‘اسرائیل کو فوری طورپر غزہ میں ہمارے لوگوں پر حملے کو روکنا چاہئے ۔ ہم اقوام متحدہ سے اپنے شہریوں کی بین الاقوامی سیکورٹی مہیا کرانے کی اپیل کرتے ہیں، جو مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں اسرائیلی تشدد کا شکار ہو رہے ہیں’’۔ قابل ذکر ہے کہ فلسطینی جنگجو گروپ اسلامی جہاد کے ٹاپ کمانڈر بہا ابو العطا کے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے جانے کے بعد منگل کو اسرائیلی فوجیوں اور حماس کے درمیان تصادم ہوا تھا۔ 42سالہ عطا پر سینکڑوں حملوں کے کا الزام تھا اور وہ اسرائیل کے خلاف حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔