راہول گاندھی سے بی جے پی کا ڈر

   

روش کمار
راہول گاندھی کی بھارت جوڑؤ نیائے یاترا جیسے ہی آسام پہنچی ایسا لگتا ہے کہ چیف منسٹر آسام ہمنتا بسوا سرما اس سے کافی پریشان ہوگئے ، بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر کانگریسی قائد کی یاترا میں کئی ایک رکاوٹیں پیدا کی ۔ راہول کے خلاف مقدمات درج کرنے کی دھمکیاں دیں اور مقدمات درج بھی کئے ۔ ایک طرف وہ اور اُن کا ہمنوا میڈیا یہ تاثر دے رہا ہے کہ راہول کی یاترا کا کوئی اثر نہیں ہے لیکن دوسری طرف اُن کی یاترا میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں ، یہ ڈر نہیں تو کیا ہے ۔ اگر راہول کی بھارت جوڑو نیائے یاترا کا اثر نہیں ہے تو پھر کیوں اس میں رخنے ڈالے جارہے ہیں ؟
ایک اور بات راہول گاندھی کی یاترا کا کوئی اثر نہیں اس پر ٹی وی اسٹوڈیوز میں باتیں تو بہت ہوتی ہیں مگر اُن کی یاترا ، جس طرح سے روکی جارہی ہے اس پر کوئی بات نہیں ہوتی ۔ راہول گاندھی کو اگر ڈرانا مقصد ہوگا تو کیا ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی اس یاترا سے ڈر رہا ہوگا ۔ تین تین ریاستوں میں واضح اکثریت کے ساتھ جیت کے بعد بی جے پی کے لئے ڈرنے کی وجہ نظر نہیں آتی لیکن جیسے ہی راہول گاندھی کی یاترا آسام پہنچتی ہے ٹکراؤ کے واقعات بڑھ جاتے ہیں ۔ شمال مشرق کی چار ریاستوں میں یاترا پرامن طورپر گذر رہی ہے لیکن 20 اور 24 جنوری کو آسام میں یاترا کے آتے ہی روز بیانات آنے شروع ہوگئے ہمنتا بسوا سرما راہول گاندھی کو نشانہ بنانے لگے ۔ یہ لڑائی ہمنتا بنام راہول کی ہے یا ہمنتا کو آگے کرکے کوئی اور لڑ رہا ہے ۔ اگر ٹی وی کے اسٹوڈیو میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ رام مندر کے بعد نریندر مودی کی بی جے پی کو 400 سیٹیں آرہی ہیں تو پھر راہول کی یاترا کو روکنے کا کیا مطلب ہے ؟۔ رام مندر کا نام لیکر سیاسی چرچا سے اپوزیشن کو محدود کردیا جارہا ہے تاکہ کسی کی توجہ اس پر نہیں جائے کہ اپوزیشن کو سیاسی میدان میں نہیں ہرایا گیا ، تحقیقاتی ایجنسیوں اور گودی میڈیا کے استعمال سے اسے دھندلا کردیا گیا اور حکومت سے پوچھے جانے والے تمام سوسالات کو غائب کردیا گیا ۔ گودی میڈیا راہول گاندھی کی یاترا کو دکھاتا بھی نہیں لیکن ہمنتا بسوا سرما راہول گاندھی کی یاترا میں اتنی دلچسپی کیوں لے رہے ہیں ؟
راہول گاندھی سڑک پر اُتر تو گئے ہیں مگر پہلی بار اُنھیں سیاسی جدوجہد اور مقابلہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ اُمید ہے اگلی بار جب وزیراعظم جمہوریت پر شاندار اور جاندار خطاب کریں گے جیسا کہ کئی صحافی اُن کے ہر خطاب کے بعد کہتے ہیں تو آسام کے ان واقعات کو بھی شامل کریں گے ۔ آسام پہنچتے ہی راہول گاندھی کی یاترا کو جو حوصلہ افزاء ردعمل مل رہا ہے کیا وہ عوامی ردعمل ہمنتا بسوا سرما کو پریشان کررہا ہے ؟
آخر ہمنتا بسوا سرما پر بدعنوانی کے الزامات بی جے پی نے بھی عائد کئے ۔ سی بی آئی تحقیقات کی مانگ کی گئی اگر سرما کانگریس میں ہوتے تو آج راہول گاندھی ان کا بچاؤ کررہے ہوتے مگر جب بی جے پی ان پر بدعنوانی کے الزامات عائد کررہی تھی تب تو اُنھیں بی جے پی پرغصہ نہیں آیا وہ کانگریس چھوڑکر بی جے پی میں چلے گئے ۔ اب جب کانگریس اُن پر ملک کے سب سے کرپٹ چیف منسٹر ہونے کے الزامات عائد کررہی ہے تب کیوں آسام میں راہول کی یاترا کو اتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔ 23 جنوری کی رات کانگریس صدر ملک ارجن کھرگے نے وزیرداخلہ امیت شاہ کو ایک مکتوب روانہ کیا جس میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ آسام پولیس راہول اور اُن کی یاترا کو وہ تحفظ فراہم نہیں کرپائی جو اُنھیں ملنی چاہئے ۔ راہول کو زیڈ پلس سکیورٹی ملتی ہے لیکن کھرگے نے کئی مثالیں دی ہیں جہاں آسام پولیس راہول اور یاترا میں شریک اُن کے ساتھیوں کو سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہی ۔ کھرگے کا الزام ہے کہ کانگریس قائدین کے زخمی ہونے کے باوجود ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی اور کئی پرتشدد واقعات کی تحقیقات شروع نہیں ہوئی ہے ۔ اسی رات آسام کے چیف منسٹر نے ایکس پر جانکاری دی کہ تشدد کیلئے اُکسانے ، عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور پولیس پر حملہ کرنے کے الزام میں راہول گاندھی ، کنہیا کمار ، کے سی وینو گوپال اور دوسرے قائدین پر آئی پی سی کی کئی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج ہوئی ہے ۔
راہول اور یاترا کو گوہاٹی میں داخل ہونے سے جب روکا گیا تو یاترا میں شامل کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور پولیس کی رکاوٹیں توڑ دیں۔ راہول نے شہر سے باہر اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے رکاوٹوں کو توڑا ہے لیکن ہم قانون کو نہیں توڑیں گے ۔ راہول نے کہا کہ ہم نے رکاوٹوں کو اُکھاڑ پھینکا ، مگر قانون کو نہیں توڑ یں گے ۔ آسام کے چیف منسٹر قانون کو توڑ سکتے ہیں ، وزیر داخلہ قانون کو توڑسکتے ہیں ، وزیراعظم قانون کو توڑ سکتے ہیں مگر کانگریس پارٹی کا کوئی کارکن قانون کو نہیں توڑے گا ۔ راہول گاندھی ای ڈی سے نہیں ڈرے ، پارلیمنٹ کی رکنیت چلی گئی لیکن نہیں ڈرے لیکن چٹ پٹ توڑ پھوڑ اور نعرہ بازی سے ڈرانے کی کوشش کیوں کی جارہی ہے ؟
مشکل یہ ہے کہ چھتیں گڑھ ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں ہار جانے کے بعد بھی وہ اس بار شکست خوردہ لیڈر کی طرح نظر نہیں آرہے ہیں ۔ ہار کے چند ہفتوں کے اندر ہی سڑک پر اُتر گئے ہیں وہ دکھانا چاہتے ہیں کہ اقتدار اور جدوجہد میں کافی فرق ہے ۔ اگر ان کے حصہ میں جدوجہد آتی ہے تو جدوجہد کریں گے۔ آسام کے چیف منسٹر ہمنتا بسوا سرما کی حکومت نے راہول گاندھی کو بار بار روک کر اُنھیں اُکسایا ہے ۔ ہمنتا بسوا سرما راہول اور پرینکا کو لیکر جارحانہ انداز اختیار کرتے ہیں ۔ کئی بار اُن کے بیانات سے ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی میں اُنھیں راہول اور پرینکا گاندھی کے خلاف حملہ کرنے کا کام دیا گیا ہے ، اُن کا ڈپارٹمنٹ ہے ۔ کتنی ہی مرتبہ چیف منسٹر آسام نے راہول پر حملہ بولا مگر راہول نے ہمیشہ نظرانداز کردیا ۔ اب راہول نے کہا ہے کہ ہندوستان کا سب سے بدعنوان ، سب سے کرپٹ چیف منسٹر آسام ہے اور یہ بالکل سچ ہے ۔ خاندان کے تمام ارکان چاہے اولاد ہو یا اُن کی بیوی سب کے سب کسی نہ کسی طرح کرپشن میں ملوث ہیں ۔ وہ سوچتے ہیں کہ آسام کی عوام کو پیسہ سے خریدا جاسکتا ہے لیکن آسام کی عوام کو پیسہ سے نہیں خریدا جاسکتا ہے اُن کی کوئی قیمت نہیں ۔
راہول کی یاترا آسام میں مزید 6 دن تک ہے ۔ ظاہر ہے آسام کی سیاست اور گرمائے گئی ۔ ہمنتا بسوا سرما کانگریس کو کم از کم چیلنج دے رہے ہیں کہ سیاسی میدان میں وہ اُن کا مقابلہ کرے ۔ سیاست صرف پریس کانفرنس میں نہیں ہوتی ، سیاست سڑک پر ہوتی ہے ۔ بیالٹ باکس کے ذریعہ ۔ کیا کانگریس آسام میں اتنی متحدہوجائے گی کہ ہمنتا بسوا سرما کو للکار سکے ، یہ لوک سبھا انتخابات میں واضح ہوجائے گا ۔ آسام میں لوک سبھا کی دس نشستیں ہیں کیا راہول کی کانگریس میں وہ جذبہ بچا ہوا ہے کہ انتخابات میں بی جے پی اور ہمنتا بسوا سراما کو مات دے سکے۔ کئی مقامات پر راہول کی یاترا روکی گئیں جن کے راستے میں زعفرانی جھنڈا لیکر احتجاجی آگئے ۔ جئے رام رمیش کی کار پر حملہ ہوا ، راہول کی بس پر بھی حملہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ۔ یاترا کو جھنڈے دکھائے گئے ۔ ہمنتا بسوا سرما نے جئے رام رمیش کی کار روکنے والوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا ۔ ایک جگہ راہول گاندھی بس سے اُترکر ہجوم میں چلے گئے ۔
چیف منسٹر نے کہاکہ جئے شری رام سے اُنھیں اتنی چڑ نہیں ہونی چاہئے ، رام مندر کے افتتاحی تقریب کے موقع پر ہر رام بھکت کو یہ حق ہے کہ وہ جئے شری رام کا نعرہ لگائے لیکن سب کو دکھائی دے رہا ہے کہ یاترا روکی جارہی ہے ۔ کوئی بھی اس طرح کے جھنڈے لیکر یاترا روکنے نہیں جائے گا ۔ آسام میں کارروائیوں کی وجہہ سے کانگریس کارکن اور نیتا بھی اب جارحانہ رُخ اختیار کرنے لگے ہیں۔ پولیس کی لاٹھیوں کا سامنا کرنے لگے ہیں اور چیف منسٹر کو چیلنج کرنے لگے ہیں ۔ 2014ء کے بعد کانگریس سے کئی قائدین نکل کر بی جے پی میں چلے گئے ۔ دوسری جماعت سے آکر چیف منسٹر بننے والے ہمنتا بسوا سرما پہلے قائد رہے ہوں گے ، اس کے بعد جیوتر آدتیہ سندھیا بی جے پی میں آئے اور مرکز میں وزیر بنے ۔ راہول کے کئی قریبی رہنما بی جے پی میں آچکے ہیں۔
بی جے پی سے لڑتے وقت راہول گاندھی کو اب اپنے پرانے ساتھیوں سے بھی بھڑنا ہوگا ۔ بی جے پی میں اتنے کانگریسی آگئے ہیں کہ ایک دن اصلی نیتاؤں کو بھی کانگریس سے آئے ان لیڈروں سے لڑنا پڑے گا مگر وہ دن ابھی دور ہے ۔ کانگریس چھوڑنے کے بعد آسام کے چیف منسٹر ہمنتا بسوا سرما کا آپ کوئی بھی انٹرویو دیکھئے وہ مسلسل راہول گاندھی پر حملہ کرتے ہیں اور میڈیا اُنھیں خوب شائع کرتا ہے ۔ راہول نے کبھی اُن کی طرف دیکھا نہیں ، نام لیکر جواب نہیں دیا ۔ یہ پہلی بار ہے جب کانگریس اور راہول گاندھی ہمنتا بسوا سرما کو نشانہ بنارہے ہیں ۔ اس سلسلہ میں راہول گاندھی اپنے خطاب میں کہتے ہیں کہ کچھ دن پہلے انھوں نے سرما کا ویڈیو دیکھا کہتے ہیں کہ پسماندہ طبقات والے عام ذاتوں کی خدمت کیلئے پیدا ہوئے ہیں اس سے بڑی توہین بچھڑی ذات والوں اور دلتوں کی کوئی نہیں کرسکتا ہے ۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں خاص طورپر آسام کے پسماندہ طبقات اور دلتوں سے او بی سیز سے آپ لوگ خاموش کیوں ہو ، آپ نے ایک لفظ کیوں نہیں کہا ؟
آپ کے چیف منسٹر نے آپ کی توہین کی ہے۔ آپ سے کہا کہ آپ عام ذات کی خدمت کے لئے پیدا ہوئے ہیں ۔ پھر بھی آپ لوگ خاموش ہیں ! آخر کیوں ؟ آپ کو خاموش نہیں رہنا چاہئے ۔ آپ کی توہین کی جارہی ہے ، آپ کو چپ نہیں رہنا چاہئے ۔ آپ کو اپنی بات چیف منسٹر کے سامنے رکھنی چاہئے ۔ ڈسمبر کے مہینہ میں چیف منسٹر آسام نے بھگوت گیتا کا ایک شلوک ٹوئیٹ کردیا بعد میں انھوں نے اس کیلئے معافی مانگی اور اُس پوسٹ کو حذف کردیا۔ بعد میں انھوں نے معافی مانگی اور لکھا کہ ان کی ٹیم کے کسی رُکن نے غلط پوسٹ ٹوئیٹ کردیا تھا ۔ تب انھوں نے کہاکہ آسام کی حکومت ذات پات میں یقین نہیں کرتی اور اس کا کریڈیٹ مہا پرش شنکردیوا کی تحریک کو جاتا ہے مگر اُس شنکردیوا کے مقام پیدائش پر راہول گاندھی کو جانے سے روک دیا گیا ۔
22 جنوری کو جب نریندر مودی رام مندر کا افتتاح انجام دے رہے تھے تب راہول گاندھی سڑک پر بیٹھ گئے اور اُن کے ساتھی رگھوپتی راجہ رام گارہے تھے ۔ ایک بات تو ثابت ہوگئی کہ راہول گاندھی سے بی جے پی کو بہت ڈر ہے ، اسی وجہ سے وہ راہول گاندھی کی یاترا میں مسلسل رکاوٹیں ڈال رہے ہیں ، لیکن گاندھی بھی جارحانہ انداز میں ہمنتا بسوا سرما کے حملوں ، سازشوں اور منصوبوں کا جواب دے رہے ہیں۔ ایک اور بات یہ ہے کہ میگھالیہ کی ایک یونیورسٹی میں راہول گاندھی کا پروگرام تھا لیکن منظوری کے بعد بھی اسے روک دیا گیا ۔ رام مندر کی افتتاحی تقریب کو لیکر ملک کی تمام یونیورسٹیز جتنی آزاد نظر آتی ہیں ، اس یونیورسٹی کو کیا ہوگیا کہ اُس نے راہول گاندھی کے پروگرام کی اجازت نہیں دی ۔ کانگریس ترجمان کے مطابق امیت شاہ نے چیف منسٹر آسام سے ملکر راہول کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی ۔