راہول گاندھی کی درخواست پر منگل کو گجرات ہائیکورٹ میں قطعی سماعت

,

   

سورت کی عدالت سے سزا پر حکم التواء سے انکار کے حکمنامہ کو چیلنج

احمد آباد : گجرات ہائیکورٹ نے راہول گاندھی کی جانب سے سورت کی عدالت کے ایک فیصلے کو چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت 2 مئی کو مقرر کی ہے ۔ راہول گاندھی نے سورت کی ایک عدالت کے حکمنامہ کو چیلنج کیا ہے جس نے فوجداری ہتک عزت مقدمہ میں ان کی سزا پر حکم التواء جاری کرنے سے انکار کردیا تھا ۔ راہول گاندھی کی درخواست پر گجرات ہائیکورٹ میں 2 مئی کو قطعی سماعت ہوگی ۔ قبل ازیں سینئر وکیل ابھیشیک مانو سنگھوی نے راہول گاندھی کی پیروی کرتے ہوئے ہائیکورٹ سے کہا کہ اس مقدمہ میں بہت سنگین غیر متعلقہ عوامل کو پیش نظر رکھتے ہوئے راہول گاندھی کو سزا سنائی گئی ہے ۔ یہ مقدمہ راہول گاندھی کے مودی سرنیم سے متعلق ریمارکس کا ہے ۔ چہارشنبہ کو ہائیکورٹ جج جسٹس گیتا گوپی نے خود کو اس مقدمہ کی سماعت سے عملا دور کرلیا تھا جب یہ درخواست ان کی عدالت میں فوری سماعت کیلئے پیش کی گئی تھی ۔ بعد ازاں یہ مقدمہ جسٹس پراچک کی عدالت سے رجوع کردیا گیا ہے ۔ ہائیکورٹ میں اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے مسٹر سنگھوی نے کہا کہ راہول گاندھی کے خلاف مقدمہ میں کئی سنگین غیر اہم امور کو شامل کرلیا گیا ہے جس سے اس مقدمہ کی ٹرائیل کے تعلق سے خداشت پیدا ہوئے ہیں جس کے بعد راہول گاندھی کو سزا سنائی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک عوامی خدمت گذار یا رکن مقننہ کے متعلق ایسے فیصلے سنائے جائیں تو اس کے متعلقہ شخص کے علاوہ اس کے حلقہ پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور دوبارہ انتخاب کا بھی امکان پیدا ہوجاتا ہے ۔سورت میں ایک میٹرو پولیٹن عدالت کے مجسٹریٹ نے 23 مارچ کو سابق کانگریس صدر کو مودی سرنیم سے متعلق مقدمہ میں خاطی قرار دیتے ہوئے دو سال کی سزا سنائی تھی ۔ دو سال اس مقدمہ میں سب سے زیادہ سزا ہے ۔ سزا سنائے جانے کے بعد 2019 میں کیرالا کے وائناڈ حلقہ سے لوک سبھا کیلئے منتخب راہول گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت ختم ہوگئی تھی اور ان کا سرکاری بنگلہ بھی تخلیہ کروادیا گیا ہے ۔ راہول گاندھی نے اس سزا پر حکم التواء کے خلاف سورت کی عدالت میں درخواست داخل کی تھی جسے مسترد کردیا گیا ۔ اس حکمنامہ کے خلاف وہ ہائیکورٹ سے رجوع ہوئے ہیں۔