راہول ۔ نتیش ۔تیجسوی ملاقات

   

آئندہ پارلیمانی انتخابات سے قبل بی جے پی کے خلاف اپوزیشن کا ایک متحدہ محاذ تشکیل دینے کی کوششوں کے دوران آج کانگریس ۔ جے ڈی یو اور آر جے ڈی قائدین کی دہلی میں ملاقات ہوئی ۔ اس ملاقات میں کانگریس صدر ملکارجن کھرگے ‘ کانگریس لیڈر راہول گاندھی ‘ چیف منسٹر بہار و جے ڈی یو لیڈر نتیش کمار اور ڈپٹی چیف منسٹر بہار و آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو اور دوسرے بھی شامل تھے ۔ یہ ملاقات اپوزیشن کی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی کوششوں کی سمت ایک بڑی پیشرفت ثابت ہوسکتی ہے بشرطیکہ تمام قائدین پوری سنجیدگی کے ساتھ اس مقصد کیلئے جدوجہد کریں اور اپنے طور پر کوشش کرتے رہیں۔ اپنی کوششوں میں کسی طرح کی تن آسانی کا مظاہرہ نہ کیا جائے اور جتنے بھی اختلافات ہوسکتے ہیں ان کو دور کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے ۔ نتیش کمار ویسے بھی اپوزیشن اتحاد کے حامی رہے ہیں اور ان کا سب سے اہم نکتہ یہی تھا کہ کانگریس کو اپوزیشن اتحاد میں مرکزی کردار نبھانے کیلئے آگے آنا چاہئے ۔ آج کی ملاقات ایک طرح سے اسی سمت میں ایک کوشش کہی جاسکتی ہے تاہم یہ ابھی بالکل ابتداء ہے اور اس کو کوئی بڑی کامیابی قرار نہیں دیا جاسکتا تاہم یہ ایک پہل ضرور کہی جاسکتی ہے ۔اس پہل کو آگے بڑھانے کیلئے بھی آج کی ملاقات میں اتفاق ہوا ۔ کانگریس اپوزیشن اتحاد کیلئے اپنی حلیف جماعتوں جیسے ڈی ایم کے اور این سی پی کے ساتھ بات چیت کرے گی جبکہ نتیش کمار ان جماعتوں سے بات چیت کیلئے کوشش کریں گے جو ہیں تو بی جے پی کے مخالف لیکن وہ کانگریس سے بھی دوری بنائے رکھنا چاہتی ہیں۔ ان میں ممتابنرجی کی ترنمول کانگریس ‘ اروند کجریوال کی عام آدمی پارٹی اور کے چندر شیکھر راو کی بی آر ایس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھی دوسری جماعتوںسے بات چیت کیلئے بھی آئندہ دنوںمیںپہل کی جاسکتی ہے ۔ یہ کوششیں ابھی سے کرنے کی بھی ضرورت تھی اور مختلف جماعتوںکو ایک پلیٹ فارم پر لانے کیلئے جدوجہد کرنی پڑے گی کیونکہ سبھی جماعتوںکو ایک ساتھ لانا کوئی آسان کام نہیںہے اور اس کیلئے وقت درکار ہوگا جبکہ آئندہ انتخابات کیلئے اب زیادہ وقت نہیںرہ گیا ہے ۔
جو جماعتیں اور قائدین اپوزیشن اتحاد کی کوششوںمیں مصروف ہیں ان کیلئے ایک اور اہم پہلو یہ بھی ہے کہ آئندہ ملاقاتوں میں ایک مشترکہ ایجنڈہ یا اقل ترین مشترکہ پروگرام تیار کرنے پر توجہ کرنی چاہئے ۔ اس مسئلہ پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ کئی جماعتیں حالانکہ بی جے پی کے خلاف موقف رکھتی ہیں لیکن ان میںکئی پالیسی مسائل پر اختلاف بھی برقرار ہے ۔ کانگریس اڈانی مسئلہ پر کئی اپوزیشن جماعتوںکے ساتھ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کر رہی ہے تو کانگریس کے حلیف این سی پی سربراہ شرد پوار اس سے اتفاق نہیںکرتے تاہم انہوں نے اس مطالبہ کی مخالفت بھی نہ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ترنمول کانگریس کے بھی کانگریس کے خلاف جارحانہ تیور ہیں۔ اروند کجریوال ابتداء سے کانگریس کو نشانہ بناتے اور نقصان پہونچاتے آئے ہیں۔ اسی طرح تلنگانہ میں بی آر ایس کا بھی کانگریس کے ساتھ ٹکراو ہے ۔ کئی اور جماعتیں ہیں جو کانگریس سے دوری برقرار رکھناچاہتی ہیں۔ اگر ان جماعتوں کو قریب لانا ہے تو اختلافات کو اتفاق رائے میں تبدیل کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہوگی ۔ ایک مشترکہ ایجنڈہ تیار کرتے ہوئے کام کرنا ہوگا ۔ ایک پالیسی تیار کرتے ہوئے تمام جماعتوں کو اس کو عوام میں پیش کرنا ہوگا ۔ جب تک ایک اقل ترین مشترکہ ایجنڈہ یا پروگرام تیار نہیں ہوگا اس وقت تک اپوزیشن اتحاد کی کوششوں کو آگے بڑھانا آسان نہیں ہوگا ۔یہ ایک ایسا پہلو ہے جس پر تمام جماعتوں کو غور کرنے کی ضرورت ہوگی ۔
اگر کسی مشترکہ ایجنڈہ یا پروگرام کے بغیر اپوزیشن کا اتحاد ہوتا بھی ہے تو اس کو عوام کی تائید ملنی آسان نہیں ہوگی ۔ ایک نکتہ سب کیلئے مشترکہ ہوسکتا ہے کہ کسی طرح بی جے پی کو شکست سے دوچار کیا جائے ۔ اس کیلئے باہمی اور آپسی اختلافات کو بالائے طاق رکھنے کیلئے بھی سبھی جماعتوں کو فراخدلی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اپنے موقف میں لچک پیدا کرنی ہوگی ۔ باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھے بغیر یہ جماعتیں آگے نہیں بڑھ پائیں گی اور اگر کوئی اتحاد ہوتا بھی ہے تو اسے کامیابی سے ہمکنار کرنا مشکل ہوگا ۔فی الحال ایک پہل ہوئی ہے اور یہ بالکل ابتدائی مرحلہ ہے ۔ یہ پہل کس حد تک کامیاب ہوتی ہے یہ ابھی کہا نہیں جاسکتا ۔