رمضان المبارک میں ہی شہید مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کی تعمیر

,

   

حکومت تمام مذاہب کی عبادتگاہوں کے تحفظ کی پابند
وزیرداخلہ محمود علی کی سیاست سے بات چیت

حیدرآباد ۔ 4 مئی (سیاست نیوز) وزیرداخلہ محمد محمود علی عنبرپیٹ میں واقع قدیم یکخانہ مسجد کی شہادت (عظیم تر مجلس بلدیہ حیدرآباد نے اسے سڑکوں کی وسعت کے نام پر راتوں رات منہدم کردیا تھا) پر تلنگانہ کے مسلمانوں کی طرح کافی رنجیدہ ہیں۔ انہوں نے نمائندہ سیاست سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مسجد کا انہدام ایک بدبختانہ واقعہ ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں۔ یہ دراصل چند عہدیداروں کی مجرمانہ غفلت اور تساہل کا نتیجہ ہے جس کیلئے وہ معذرت خواہ ہیں۔ واضح رہیکہ اس قدیم مسجد کو سڑک کی توسیع کے بہانے ایک ایسے وقت زمین کے برابر کردیا گیا جبکہ منگل سے ماہ رمضان المبارک کا آغاز ہونے والا ہے۔ مسلمان اس بدبختانہ واقعہ کو لیکر کے سی آر حکومت اور اویسی برادران اسدالدین اویسی اور اکبرالدین اویسی پر کافی برہم ہیں اور سوشیل میڈیا پر بھی ان لوگوں کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کررہے ہیں۔ وزیرداخلہ محمود علی نے بتایا کہ جی ایچ ایم سی کمشنر داناکشور، وقف بورڈ کے سی ای او مسٹر شاہنواز قاسم و دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ایک جائزہ اجلاس طلب کیا تھا جس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ اسی مقام پر عظیم الشان مسجد تعمیر کی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کے سی آر حکومت تمام مذاہب کی عبادتگاہوں کا احترام کرتی ہے۔ ان کے تحفظ کی پابند ہے۔ وزیرداخلہ محمود علی کے مطابق حکومت رمضان المبارک میں ہی اسی مقام پر بڑے پیمانے پر عظیم الشان مسجد تعمیر کروائے گی۔ انہوں نے مسلمانوں سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی۔