روزے کے آداب /قسط نمبر: 01

,

   

📌 1: ذوق و شوق اور ایمانی کیفیت کیساتھ روزہ رکھنا۔
روزے کے عظیم اجر اور عظیم فائدوں کو نگاہ میں رکھ کر پورے ذوق و شوق کے ساتھ روزہ رکھنے کا اہتمام کیجیے۔ یہ ایک ایسی عبادت ہے جس کا بدل کوئی دوسری عبادت نہیں ہوسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ روزہ ہر امت پرفرض رہا ہے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
”ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے پہلے کے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تا کہ تم متقی اور پرہیز گار بن جاؤ۔“ (البقره ۱۸۳ )
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کے اس عظیم مقصد کو یوں بیان فرمایا:
”جس شخص نے روزہ رکھ کر بھی جھوٹ بولنا اور جھوٹ پرعمل کرنا نہ چھوڑا تو خدا کو اس کے بھوکا اور پیاسا رہنے سے کوئی دلچسپی نہیں“۔ (بخاری)
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”جس شخص نے ایمانی کیفیت اور احتساب کے ساتھ رمضان کا روزہ رکھا تو خدا اس کے ان گناہوں کو معاف فرما دے گا جو پہلے ہو چکے ہیں۔“ (بخاری)

📌 2: بغیر عذر شرعی کے روزہ نہ چھوڑنا:
رمضان کے روزے پورے اہتمام کے ساتھ رکھیے اور کسی شدید بیماری با عذر شرعی کے بغیر کبھی روزہ نہ چھوڑیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
”جس شخص نے کسی بیماری یا شرعی عذر کے بغیر رمضان کا ایک روزہ بھی چھوڑا تو عمر بھر کے روزے رکھنے سے بھی اس ایک روزے کی تلافی نہ ہو سکے گی۔“ (ترمذی)

📌 3: ریاکاری اور دکھاوے سے بچنا:
روزے میں ریا کاری اور دکھاوے سے بچنے کے لیے معمول کے مطابق ہشاش بشاش اور اپنے کاموں میں لگے رہیے اور اپنے انداز و اطوار سے روزے کی کمزوری اور سستی کا اظہار نہ کیجیے۔ حضرت ابو ہریرہ کا ارشاد ہے:
”آدمی جب روزہ رکھے تو چاہیے کہ حسب معمول تیل لگائے کہ اس پر روزے کے اثرات نہ دکھائی دیں۔

پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ