رکن پارلیمنٹ ریونت ریڈی کو سپریم کورٹ میں راحت

   

نوٹ برائے ووٹ کیس میں اے سی بی کو نوٹس کی اجرائی
حیدرآباد: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ریونت ریڈی کو نوٹ برائے ووٹ کیس میں سپریم کورٹ سے راحت ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے اینٹی کرپشن بیورو کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اندرون چار ہفتے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ جسٹس گوائی اور جسٹس سوریاکانت پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے ریونت ریڈی کی درخواست کو سماعت کیلئے قبول کرلیا ۔ عدالت نے کہا کہ مقدمہ کی سماعت کی تکمیل تک گواہوں کا کراس اگزامنیشن روک دیا جائے ۔ تلنگانہ اے سی بی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے آئندہ سماعت چار ہفتوں کے بعد مقرر کی ہے۔ گواہوں کے کراس اگزامنیشن کو روکتے ہوئے ریونت ریڈی کو راحت دی گئی ۔ واضح رہے کہ ویجلنس اینڈ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی جانب سے اس مقدمہ میں چارج شیٹ داخل کی گئی جس میں ریونت ریڈی کو اہم ملزم کے طور پر پیش کیا گیا ۔ ان کے علاوہ صدر تلگو دیشم چندرا بابو نائیڈو اور رکن اسمبلی ایس وینکٹ ویریا کے نام بھی چارج شیٹ میں شامل کئے گئے ۔ چارج شیٹ کے ادخال کے دوسرے ہی دن سپریم کورٹ نے کراس اگزامنیشن پر روک لگادی ہے۔ نامپلی کی خصوصی عدالت میں اس مقدمہ کی سماعت جاری ہے اور تحقیقای ایجنسی نے گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کا آغاز کیا تھا ۔ واضح رہے کہ اینٹی کرپشن بیورو نے پہلے مقدمہ درج کیا تھا جس کی بنیاد پر انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے منی لانڈرنگ کے پہلو سے جانچ کی اور چارج شیٹ داخل کی تھی ۔ یکم جون 2015 ء کو متحدہ آندھراپردیش میں ایم ایل سی انتخابات کے موقع پر تلگو دیشم امیدوار نریندر ریڈی کی کامیابی کے لئے نامزد رکن اسمبلی اسٹیفنسن کو 50 لاکھ روپئے کا پیشکش کیا گیا تھا ۔ ریونت ریڈی کو اسٹیفنسن کی قیام گاہ پر 50 لاکھ روپئے کے ساتھ اینٹی کرپشن بیورو نے گرفتار کیا تھا ۔ چندرا بابو نائیڈو کی اسٹیفنسن سے فون پر بات چیت کی ریکارڈنگ کو بنیاد بناکر ان کا نام بھی ملزمین کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔