ریاست کشمیر میں حالات معمول پر نہیں ہیں۔ارٹیکل 370اور35اے ہٹانے کے بعدپہلی سب سے بڑی رپورٹ۔ ویڈیو

,

   

 

مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے سماجی جہدکاروں کی ایک ٹیم نے ارٹیکل370اور 35اے کو کشمیر سے ہٹائے جانے کے بعد وہاں کا دورہ کرتے ہوئے مقامی عوام سے ملاقات کی اورایک رپورٹ تیار جس کو پریس کلب آف انڈیا نئی دہلی میں میڈیا کے روبروپیش کیا۔مذکورہ سماجی جہدکاروں کا کہنا ہے کہ ریاست جموں اور کشمیر کے حالات معمول پر نہیں ہیں۔

لاکھوں لوگوں کو ایک کھلی قید خانہ بند کرنے کے مترداف مرکز نے اقدام کیاہے۔ عید کے روز بھی لوگوں کو گھر وں سے نہیں نکلنے پر مجبور کیاگیا۔جبکہ حکومت او رگورنر نے دعوی کیاکہ لوگوں نے خوشی خوشی گھروں اور علاقائی مساجد میں عید کی نماز ادا کی ہے۔

سماجی جہدکاروں کا دعوی ہے کہ لوگوں کو فوج کے ذریعہ اس بات پر مجبور کیاگیا کہ وہ گھر وں کے آس پاس ہی نماز ادا کریں۔

رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیاگیا ہے کہ وادی میں موجودہ حالات کے پیش نظر لوگوں نے اپنے لڑکے او رلڑکیوں کی شادیاں تک منسوخ کردیں او ر اخبارات کے ذریعہ اس کا اعلان بھی کیا۔

YouTube video

 

مقامی روزناموں میں دوصفحات پر مشتمل اشتہارات صرف شادیوں او ردعوت کی منسوخی پر ہیں۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک سماجی جہدکار نے کہاکہ ”جس طرح مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایوان پارلیمنٹ میں کہاتھا کہ ’کیا وہ فاروق عبداللہ کی کانپٹی پر بندوق رکھ کر ایوان کو لائیں‘ٹھیک اسی طرح لاکھوں کشمیریوں کی کانپٹی پر بندوق رکھ کر انہیں گھروں میں محروس کردیاگیاہے“۔

درایں اثناء الاٹ نیوز کے حوالے سے اس بات کی بھی جانکاری ملی ہے کہ پریس کلب آف انڈیا نے حقائق سے آگاہی کمیٹی کی رپورٹ پر مشتمل تصاویریں پریس کلب میں لگانے کی اجازت نہیں دی۔ بہرحال جموں او رکشمیر کے حالات پر حقائق سے آگاہی کمیٹی کی جو رپورٹ پیش کی گئی ہے وہ نہایت چونکادینے والی ہے۔

مذکورہ سماجی قائدین کا کہنا ہے کہ کشمیری عوام کو اس بات کا غصہ ہے کہ ارٹیکل370اور35اے کو ہٹانے سے قبل مرکزح حکومت نے کشمیری عوام سے بات تک نہیں کی اور نہ ہی ان سے کوئی تجویز حاصل کی گئی۔

سماجی جہدکاروں نے مبینہ طور پر کہاکہ وادی میں اس طرح کی ظلم وزیادتیوں کے ذریعہ مرکزی حکومت کے اٹھائے جانے والے اقدامات کشمیری عوام کے ساتھ دھوکہ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کشمیری عوام ’کشمیریت‘ انسانیت‘ اور جمہوریت‘ پر یقین رکھتی ہے مگر مرکزی حکومت کے اس اقدام سے وہ تمام چیزیں پامال کردی گئیں ہیں۔ گھر وں سے باہر جانے والے بچوں کو گرفتار کرلیاجارہا ہے۔

پڑھائی کے لئے لے جانے کے نام پر بچوں کو محروس کردیاجارہا ہے۔ موبائیل فون بند ہیں مگر پولیس اہلکاروں اورفوجی جوانوں کے موبائیل فون کام کررہے ہیں۔جب اس ضمن میں سوال پوچھاگیا تو ایک ائی پی ایس افیسر نے جواب دیا کہ”تانا شاہی کے فائدے ہیں‘ تانا شاہی ہے نا“۔رپورٹ ضرور دیکھیں۔

YouTube video