ریٹائرڈ پروفیسر کے خدمات حاصل کرنے کے لئے پچھلے سال متعارف قوانین کا استعمال کررہا ہے جے این یو

,

   

جے این یو ٹیچرس اسوسیشن (جے این یو ٹی اے) کے ممبرس نے اقدام کو تنقید کانشانہ بنایا اورکہاکہ مذکورہ منتخب ٹیچرس‘ ای سی کے نمائندوں نے اس فیصلے کے خلاف اپنی ناراضگی درج کرائی تھی

نئی دہلی۔جواہرلا ل نہرو یونیورسٹی(جے این یو) میں تازہ تنازعہ اس وقت کھڑا ہوگیاجب ریٹائرڈ پروفیسر جس کی عمر 75سال سے زائدہے جس میں مورخ رومیلا تھاپر بھی شامل ہیں سے استفسار کیاجارہا ہے کہ وہ اپنے دوسال کاکام داخل کریں تاکہ جائزہ لیاجاسکے۔

مذکورہ اقدام سے شعبہ تعلیم سے وابستہ ملک بھر کے لوگوں میں ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

اس کے جواب میں یونیورسٹی انتظامیہ نے اتوار کے روز ”ارڈیننس 32“ کی طرف اشارہ کیاجو پچھلے سال متعارف کرایاگیاتھا تاکہ یونیورسٹی ایکزیکٹیو کونسل(ای سی) 75سال سے زائد عمر کے ریٹائرڈ پروفیسر کے خدمات کو جاری رکھنے کے لئے ایک جائزہ لے سکے۔

یونیورسٹی نے اس بات کا ذکر نہیں کیاہے کہ اس زمرے میں کون کون آتے ہیں۔ تھاپر نے ایچ ٹی کو اس طرے کے مکتوب ملنے کی توثیق کی تو کی ہے مگر اس پر مزید تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

ایک او رپروفیسر جو ماضی میں یونیورسٹی کے اسکول برالے سوشیل سائنس میں خدمات انجام دیتی تھی پروفیسر زویا حسن نے کہاکہ ”یونیورسٹی نے کسی بھی پروفیسر کوایسی کوئی چیز نہیں بھیجی ہے‘ یہ محض قیاس آرائی ہے“۔

جے این یو ٹیچرس اسوسیشن (جے این یو ٹی اے) کے ممبرس نے اقدام کو تنقید کانشانہ بنایا اورکہاکہ مذکورہ منتخب ٹیچرس‘ ای سی کے نمائندوں نے اس فیصلے کے خلاف اپنی ناراضگی درج کرائی تھی۔

جے این یو ٹی اے صدر اتل سود نے کہاکہ ”اس طرح کا عمل ریٹائرڈ تدریسی عملے کے ممبرس کی توہین جن کا جے این یو کو باوقار بنانے میں قابل قدر رول رہا ہے۔

جے این یوٹی اے نے مطالبہ کیاکہ پروفیسر تھاپر کے لئے ایک معافی نامہ اور رسمی مراجعت ایک مرتبہ جاری کیاجائے“۔ تھاپر جو 1970اور1991کے دوران جے این یو میں پروفیسر رہی تھیں‘ جو ریٹائرمنٹ کے بعد پروفیسر کے لئے 1993میں منتخب کیاگیاتھا۔

جے این یو میں مذکورہ سنٹرس جہا پر جو پروفیسر ریٹائرڈ ہوتا ہے وہاں پر اسی کے نام پر عہدہ تجویز کیاجاتا ہے۔ اس نام کی پھر وضایت یونیورسٹی کی قائم کردہ کمیٹی کرتی ہے اور پھر اس کو تدریسی کونسل اور ای سی کی جانب سے منظور کیاجاتا ہے۔

فی الحال یونیورسٹی میں 25ایسے پروفیسر بشمول تھاپر‘ سوشیولوجسٹ ٹی کے اومین‘ ماہر الودگی سی کے وارشانی‘ اور معیشت پربھاٹ پٹنائیک ہیں۔

ان پروفیسر ان کو یونیورسٹی سے کوئی مالی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ تاہم انہوں نے لکچررس دئے ہیں اور ریسرچ اسکالرس کی نگرانی کی ہے۔

انتظامیہ نے کہاکہ ”تقریر کی ذمہ داری ایسی کی جانب سے ایک مرتبہ تقرر کے بعد ان کی صحت‘ خواہش اور دستیابی کے علاوہ یونیورسٹی کی ضرورتوں وغیر ہ کے مناسبت سے 75سال کی تکمیل کے بعد ہر موجود ریٹائرڈ پروفیسر کی برقراری کے لئے جائزہ لیا جاتا ہے۔ لہذا دیگر دیگر قابل امیدواروں کے لئے جگہ کی مزید فراہمی ہوجاتی ہے۔

اس مقصد کے لئے ای سی ایک سب کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائے گاجو ہر موجودہ ایسے پروفیسر جس کی عمر 75سال سے زائد ہے کا تمام زاویوں سے جائزہ لے گی او رای سی کی جانب سے انہیں موقع فراہم کیاجانا چاہئے یا نہیں اس کا فیصلہ کیاجائے گا“۔