زرعی قوانین کی واپسی کا اعلان برائی پر اچھائی کی فتح:زرعی ماہر اقتصادیات

   

کسانوں نے بہت کچھ کھویا ہے، پورے نقصان کی پابجائی نہیں ہوسکے گی : وجئے سردانا

نئی دہلی: معروف زرعی ماہر اقتصادیات وجے سردانا نے آج کہا کہ حکومت کا زراعت کے تین متنازعہ قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان برائی پر اچھائی کی جیت ہے ۔ زرعی اصلاحات اور تین زرعی قوانین کے سخت حامی سردانہ نے جمعہ کو کہاکہ تین زرعی قوانین بہترین تھے لیکن کچھ خود غرض لوگوں نے ایسا سیاسی ماحول بنایا کہ حکومت دباو میں آگئی۔ ان قوانین کی منسوخی سے کسانوں کو کچھ حاصل نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے کچھ حاصل نہیں کیا بلکہ بہت کچھ کھویا ہے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نئے زرعی قوانین کا مواد پچھلے قوانین جیسا ہی ہوگا تو انہوں نے کہا کہ یہ ایک منطقی بات ہوگی۔ آپ قانون میں اور کیا لکھیں گے ؟ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی معاشی حالت بہتر بنانے اور انہیں دلالوں اور ایجنٹوں کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے قوانین لائے گئے ہیں۔ لیکن کسانوں کے ایک طبقے نے تشدد اور جارحیت کا سہارا لیا اوربیشترکسانوں کے مفادات کے خلاف کام کیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال پارلیمنٹ سے تین زرعی قوانین منظور کیے گئے تھے ، جن کی خاص طور پر پنجاب، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش کے کسانوں نے سخت مخالفت کی تھی۔ کسانوں نے دعویٰ کیا کہ یہ قوانین دھیرے دھیرے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے نظام کو ختم کرنے کے لیے لائے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ تینوں قوانین زراعت کے شعبے کو کارپوریٹائز کر دیں گے اور چھوٹے کسان آخر کار بٹائی داربن جائیں گے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج قوم سے اپنے خطاب میں تین زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا اور مظاہرین سے اپیل کی کہ وہ اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے تین قوانین کو منسوخ کرنے کا آئینی عمل ماہ رواں کے آخر میں شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں مکمل کرلیاجائے گا۔ مودی نے کہا کہ کسانوں خاص طور پر چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کے مفاد میں تین قانون لائے گئے لیکن تمام کوششوں کے بعد بھی ہم اس مقدس قانون کو مکمل طور پر خالص اور ان کے مفاد میں نہیں بنا سکے ۔ ہم کسانوں کے ایک حصے کو قائل نہیں کر سکے ۔ زرعی ماہرین اقتصادیات، سائنسدانوں اور ترقی پسند کسانوں نے بھی انہیں قائل کرنے کی پوری کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔