زنچیانگ میں مردوں کو راغب کروانے کے لئے چین نے ایغور لڑکیوں کی شادیوں کے اشتہارات دئے

,

   

واشنگٹن۔چین کے ایسٹ ترکستان علاقے یا پھر زنچیانگ میں مردوں کو راغب کروانے کے لئے ایغور عورتوں اور لڑکیوں کی شادی کے اشتہارات کے ذریعہ جبری شادی کے لئے کھیل کی شروعات کی ہے‘

ڈیلی سٹیزن نامی اخبار میں شائع خبر میں اس طرح کا دعوی کیاگیا ہے

حکومت کی نگرانی میں اجتماعی عصمت ریزی
ایک انٹرویو میں ایغوروں کے لئے مہم کے سربراہ روشن عباس کے حوالے سے کہاگیاہے کہ”یہ حکومت اجتماعی عصت ریزی اپنی نگرانی میں کررہی ہے“۔

مذکورہ ڈیلی سٹیزن کی خبر ہے کہ بیجنگ حکومت کے ”ساتھ رہو اور فیملی بنو‘ مہم کے حصہ کے طور پر ہان چینی ممبران برائے کمیونسٹ پارٹی ایک مدت کے لئے ایغوروں کے پاس جاکر رہ سکتے ہیں۔

وہیں اس مہم کو ترقی یافتہ گہری تہذیبی اشتراک اور فیملی تال میل کے طور پر پیش کیاجارہا ہے‘

مگر درحقیقت یہ ایغور فیملیوں پر نظر رکھنے کا راستہ ہے تاکہ مذکورہ فیملیاں چین مشق پر عمل کررہے ہیں یانہیں اس کی جانکاری انتظامیہ کو دی جاسکے۔

ایک اندازے کا حوالہ دیتے ہوئے مذکورہ ڈیلی سٹیزن نے کہاکہ ایک ملین کے قریب ہان مین اور عورتوں اس نگرانی کی کوشش میں حصہ بنے ہیں

ایغورلڑکیاں
یہ ایغور لڑکیاں ہیں جو ان حالات میں سب سے زیادہ متاثر ہورہی ہیں۔ عباس نے کہاکہ”مذکورہ ایغور عورتیں جنسی استحصال کا بڑی آسانی نشان بنائی جارہی ہیں۔

ان کے شوہروں کو یا تو جیلوں میں بند کردیاگیا ہے یا پھر جبری مزدوری کے عمل یاحراستی کیمپ میں بند کردیاگیاہے“۔

جبری شادیوں کے علاوہ مذکورہ نوجوان ایغور عورتوں کو مبینہ طور سے شادیوں کے لئے چینی مردوں کو فروخت کیاجارہا ہے۔

عباس نے کہاکہ ”جبکہ ایغور مردوں کو حراستی کیمپ میں دو لے جایاجارہا ہے‘ مذکورہ ایغور عورتوں کو ہان مین سے شادی کرنے پر مجبور کیاجارہا ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”پریشانیوں کے باعث نہ تو لڑکیاں اور نہ ہی ان کے گھر والے جبری شادیوں سے انکار کرپارہے ہیں۔

اگر وہ ناں کہیں گے تو انہیں شدت پسند مسلمان کے طور پر دیکھا جائے گاجو غیر مسلم چینی سے شادی نہیں کرنا چاہتی ہیں۔ لہذا وہ اس تجویز سے انکار نہیں کر پارہے ہیں“

بے شرمی کی شادی
’ذرا سونچئے اگر کوئی لڑکی شادی کرنا نہیں چاہتی ہے اور جس سے شادی نہیں کرنا چاہتی ہے اور وہ اس سے انکار نہیں کر پارہی ہے تو وہ کیاہے؟

اس کو عصمت ریزی کہتے ہیں۔ ایغور عورتیں حکومت کی نگرانی میں کی جانے والے بے شرمی کی شادیوں کے ذریعہ عصمت ریزی کاشکار بنائی جارہی ہیں۔

ہان چینوں کو ورغلایاجارہا ہے کہ وہ ایسٹ ترکستان ایغور عورتوں سے شادی کرنے لئے ائیں‘ اس کے لئے حکومت کی جانب سے ملازمت‘ نوکریوں او ردیگر سہولتوں کا بھی لالچ دیاجارہا ہے‘۔

مذکورہ ڈیلی سٹیزن نے خبر دی ہے کہ ”کس طرح ایک ایغور لڑکی کا دل جیتا جاسکتا ہے“ اس کے متعلق گائیڈ بھی جاری کی ہے‘

جس میں مصنف نے مشورہ دیا ہے کہ ”ان میں مقامی کام کرنے والے یونٹس او رسماجی تحفظ کے کارکنوں کے مابین”ہم آہنگی“ پیدا کرنے سے مضبوط پشت پناہی اور مدد مل سکتی ہے‘

جس کو مذہبی شدت پسندی کے ذریعہ شکست نہیں دی جاسکتی ہے