زویریف کےبڑھتے قدم جوکووچ کی حکمرانی کو خطرہ

   

ٹورن۔ عالمی نمبر ایک نوواک جوکووچ جب نئے
سیزن کا آغاز سال کے پہلے گرانڈ سلام آسٹریلین اوپن کے ساتھ شروع کریں گے تو ان کی حکمرانی کا سخت امتحان ہوگا کیونکہ انہیںنہ صرف ایک ڈینیل میدویدیف سے مقابلہ کرنا ہوگا بلکہ نئے سرکردہ حریف جرمنی کے الیگزینڈر زویریف بھی اس صف میں شامل رہیں گے ، جنہوں نے اتوار کی رات دیر گئے یہاں اے ٹی پی فائنل خطاب جیتا ہے اور اس سفر میں انہوں نے سیمی فائنل میں جوکووچ کو شکست دیکر انہیں فیڈرر کے ایک ریکارڈ سے باز رکھا ہے۔قبل ازیں2020 کے ٹوکیو اولمپک گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے والے زیوریف نے اپنا 2021 کا سیزن بہترین طریقے سے مکمل کیا جب انہوں نے کریئر میں اپنی دوسری اے ٹی پی فائنلز ٹرافی حاصل کی۔اس کامیابی کے ذریعہ جرمنی اسٹار نے اس بات کا اشارہ دیا کہ 24 سالہ اسٹار کے لیے 2022 سے بھی بڑا سال ثابت ہو سکتا ہے۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہمیت کا حامل ہے کہ زیوریف ٹیورن فائنل میں دنیا کے نمبر 2 میدویدیف کو شکست دینے کے بعد اونچی اڑان بھر رہے ہیں اور اب وہ اگلے سال میدویدیف کے ساتھ اے ٹی پی درجہ بندی میں جوکووچ کے نمبر 1 مقام کا تعاقب کرنے کیلیے تیار ہو سکتے ہیں۔اے ٹی پی فائنلز خطاب حاصل کرنے کے بعد زیوریف نے کہا کہ سچ پوچھیں تو چیزی اس سے زیادہ بہتر نہیں ہو سکتیں۔ میں واضح طور پر اس سے خوش ہوں کہ سیزن کیسا گزرا۔ میں سیزن کے ختم ہونے سے خوش ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ظاہر ہے کہ یہ ایک بہترین سال تھا۔ یہاں خطاب پر قبضہ کرنا ناقابل یقین تھا۔پیر کو اب جبکہ اے ٹی پی درجہ بندی جاری کی گی ہیں تو جوکووچ کو دوسرے مقام پر موجود میدویدیف پر تقریباً 3,000 نشانات کی برتری حاصل ہے اور زیویر پر تقریباً 4,000 نشانات کی برتری ہے لیکن 2022 میں جوکووچ کو تین گرانڈ سلام آسٹریلین اوپن، فرنچ اوپن اور ومبلڈن کا دفاع کرنا ہے اور ساتھ ہی شاندار فارم میں دو ابھرتے ہوئے باصلاحیت اور نوجوان کھلاڑیوں کے چیلیج کا بھی سامنا کرنا ہے۔ ٹوکیو اولمپکس کے آغاز کے بعد سے زیوریف نے اپنے کیرئیر کی بہترین ٹینس کھیلی ہے، اپنے سیزن کے اختتام پر اپنے 36 میں سے 32 میچ جیت کر انہوں نے خود کا بڑا اسٹار بنانے کی راہ ہموار کرلی ہے۔