سال2002کے گجرات فسادات۔ مودی نے کمیشن سے کیاکہاتھا

,

   

مودی نے کمیشن کوبتایا کہ وہ گجرات کے چیف منسٹر اور ہوم منسٹر کی حیثیت سے حکومت اور پولیس کے سینئر عہدیداروں کے ساتھ ملکر ”ذاتی طور پر حالات کا جائزہ لے رہے تھے اورمسلسل جائزہ اجلاس منعقدکررہے تھے“۔

نئی دہلی۔ ناناوتی مہتا کمیشن کے نو یں والیوم میں کمیشن کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات پر اس وقت کے چیف منسٹر نریندر مودی کی جانب سے پیش کئے ردعمل کو بھی شامل کیاگیاہے‘

بالخصوص کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ احسان جعفری اور کانگریس کے سابق چیف منسٹر امرسنہا چودھری‘ سابق ائی پی ایس افیسر سنجیو بھٹ اور فسادات کو روکنے کے متعلق اٹھائے گئے اقدامات پر مشتمل سوالات تھے جو مودی سے پوچھے گئے تھے۔

گلمرگ سوسائٹی قتل عام میں ہلاک ہونے 68لوگوں میں سے ایک جعفری بھی تھے۔ جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری کا دعوی ہے کہ ان کے شوہر نے جن لوگوں سے مدد کے لئے فون کیاتھا ان میں مودی بھی شامل تھے۔

تاہم مودی نے کہا ہے کہ انہیں سابق کانگریس رکن پارلیمنٹ کاکوئی فون کال موصول نہیں ہے ہو ”نہ ہی 28-02-2002کی دوپہر1نجے اور نہ ہی کسی دوسرے وقت میں“۔

امرسنہا چودھری جو اسوقت گجرات پردیش کانگریس کمیٹی(جی پی سی سی) کے صدر تھے نے کمیشن کو پیش کردہ اپنے ایک حلف نامہ میں کہا ہے کہ انہوں نے کانگریس لیڈر نریش راؤل کے ہمراہ28فبروری کے روز مودی سے ملاقات کی اور انہیں آگاہ کیاتھا کہ ”شری احسان جعفری اور گلمرگ سوسائٹی میں رہنے والے دیگر لوگوں کی زندگی شدید خطرے میں ہے“۔

انہوں نے کمیشن کو بتایا کہ وہ ”انہیں کوئی مثبت ردعمل چیف منسٹر سے نہیں ملاتھا“۔

مذکورہ کمیشن معاملہ کی بنیاد پر یہ نوٹ کرتا ہے کہ ”چیف منسٹر پر اس بات کاالزام ہے کہ انہوں نے واقعہ کو ہونے دیا اور اس کو روکنے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا“۔

مذکورہ کمیشن نے مودی کے بیان کو دوبارہ پیش کیا‘ چودھری سے ان کی ملاقات کو دوبارہ یادلایا مگر ”حقیقی تاریخ او روقت“ کا خلاصہ نہیں ہے‘ جب انہوں نے ملاقات”فسادات کے ضمن میں“ کی تھی۔

مودی کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ ”مجھے یاد ہے کہ انہوں نے مجھ سے ایک وقت ملاقات کی تھی مگر کسی خاص تشدد کے واقعہ کا ذکر نہیں کیاتھا او رنہ ہی کسی خاص جگہ پر توجہہ دلائی تھی“۔

جہاں تک بھٹ کی بات ہے توانہوں نے کسی بھی وقت میں ملاقات سے انکار کردیاتھا۔مودی نے کمیشن کوبتایا کہ وہ گجرات کے چیف منسٹر اور ہوم منسٹر کی حیثیت سے حکومت اور پولیس کے سینئر عہدیداروں کے ساتھ ملکر ”ذاتی طور پر حالات کا جائزہ لے رہے تھے اورمسلسل جائزہ اجلاس منعقدکررہے تھے“۔