سال2005میں ایودھیا میں پیش ائے بم دھماکوں پر‘ اگلے ہفتے فیصلہ متوقع

,

   

فیض آباد-اترپردیش کے اجودھیا میں 2005 میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے فیصلے کے لئے ایک اسپیشل کورٹ کو تشکیل دی گئی ہے جو کہ اس ضمن میں 18 جون کو اپنا فیصلہ سنائے گی

۔ملحوظ رہے کہ 2005 میں ہوئے اس دہشت گردانہ حملے میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں مبینہ طور پر پانچ جیش محمدکارکن اور دو مقامی افراد(رمیش پنڈا اور شانتی دیو) ہلاک ہوئے تھے جبکہ سات سی آر پی ایف جوان زخمی ہوگئے تھے ۔

حملے کے بعد اترپردیش پولیس نے عرفان، عاشق اقبال الیاس فاروق، شکیل احمد، محمد نسیم اور محمد اعجاز کو اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جوکہ الہ آباد کے نینی جیل میں بند ہیں۔ڈاکٹر عرفان کا تعلق اترپردیش کے ضلع سہارنپور سے ہے جبکہ دیگر جموں کے ضلع پونچ کے رہنے والے ہیں۔

ذرائع کے مطابق خصوصی جج( ایس سی/ایس ٹی)دنیش چند نے 2005 کے دہشت گردانہ حملے کے معاملے میں اپنا فیصلہ سنانے کے لئے 18 جون کی تاریخ متعین کی ہے ۔

اس طویل مدتی سماعت کے دوران عدالت کے ذریعہ پراسیکیوشن کے 63 گواہوں کے بیانا ت سنے گئے ۔ملحوظ رہے کہ 05 جولائی 2005 کو رام جنم بھومی۔بابری مسجد کامپلیکس پر مسلح دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔ لیکن سیکورٹی اہلکار نے اسے ناکام بنا دیا اور ایک گھنٹے تک چلے انکاونٹر میں حملہ آوروں کو مار گرایا تھا۔

پولیس کے دعوؤں کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا اور غالب گمان ہے کہ وہ نیپال کی سرحد سے ہندوستان میں داخل ہوئے تھے ۔اجودھیا تک پہنچنے کے لئے انہوں نے عقیدت مند کی شکل اختیار کی۔

وہ ٹاٹا سومو کے ذریعہ فیض آباد میں کچھوچھہ گاؤں کے نزدیک اکبر پور پہنچے اور وہاں سے جیپ ڈرائیور ریحان عالم انصاری کو اپنے ساتھ لیا۔ڈرائیور کے بیان کے مطابق دہشت گرد5 جولائی 2005 کو متنازعہ زمین کا دورہ کیا اور اپنے آپ کو عقیدت ثابت کرنے کے لئے انہوں نے پوجا بھی کی۔اس کے بعد انہوں نے جیپ کو رام جنم بھومی سائٹ تک پہنچایا۔

صبح 09 بجکر پانچ منٹ انہوں نے سیکورٹی گھیرے سے 50 میٹر کی دوری سے گرینیڈ پھینکا۔جس میں ایک گائیڈ کی موت ہوگئی۔

لیکن سی آر پی ایف کے جوانوں نے ایک گھنٹے تک چلے انکاونٹر میں پانچوں دہشت گروں کو ہلاک کردیا۔

اس انکاونٹر کو انجام دینے میں تین سی آر پی ایف کے جوان شدید طور سے زخمی ہوگئے ۔

تین اگست 2005 کو پولیس نے اس حملے میں ملوث ہونے کے شبہ میں افراد آصف اقبال، محمد عزیز، محمد نسیم اور شکیل احمد کو گرفتار کیا۔ جبکہ عرفان خان کو پولیس نے کچھ دن بعد گرفتار کیا۔