ستیہ پال ملک کے خلاف دھاوے

   

ترکِ سفر کا پھر بھی ارادہ نہیں کیا
ہر حادثے سے آنکھ ملاتے چلے گئے
اب سابق گورنر جموںو کشمیر ستیہ پال ملک کے ٹھکانے پر بھی سی بی آئی نے دھاوا کردیا ہے ۔ یہ دھاوا کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پاور پراجیکٹ میں مبینہ بے قاعدگیوں کے سلسلہ میں کئے جانے کا دعوی کیا جا رہا ہے ۔ سی بی آئی نے نہ صرف ستیہ پال ملک کے ٹھکانے پر بلکہ مزید 29 مقامات پر یہ دھاوے کئے ہیں۔ کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پاور پراجیکٹ اس وقت کا ہے جب ستیہ پال ملک 2018 سے 2019 کے درمیان جموں و کشمیر کے گورنر تھے ۔ ستیہ پال ملک نے خود دعوی کیا تھا کہ انہیں دو فائیلوں کو منظوری دینے کیلئے 300 کروڑ روپئے رشوت کی پیشکش کی گئی تھی اور ان میں ایک فائیل اس پراجیکٹ کو منظوری دینے سے متعلق تھی ۔ ستیہ پال ملک نے نہ صرف یہ انکشاف کیا تھا بلکہ وہ گورنر کے عہدہ سے علیحدگی کے بعد سے مسلسل مرکزی حکومت کو بھی تنقیدوں کا نشانہ بنارہے ہیں۔ انہوں نے اب مرکز کی نریندر مودی حکومت کے خلاف باضابطہ مہم شروع کر رکھی ہے ۔ وہ آئندہ عام انتخابات میں مودی اور بی جے پی کو شکست دینے پر زور دے رہے ہیں اور یہ دعوی کر رہے ہیں کہ اگر تیسری معیاد کیلئے مودی دوبارہ منتخب ہوجاتے ہیں تو پھر ملک میں آئندہ انتخابات ہی نہیں ہونگے بلکہ آمرانہ طرز حکومت قائم کردی جائے گی ۔ ستیہ پال ملک نے پلوامہ دہشت گردانہ حملہ کے معاملے میں بھی سنگین الزامات عائد کئے تھے ۔ ان کا دعوی تھا کہ جو فوجی اس حملے میں شہید ہوئے ہیں انہوں نے در اصل اپنے سفر کیلئے ہیلی کاپٹر یا ہوائی جہاز طلب کیا تھا لیکن حکومت کی جانب سے ایسا نہیں کیا گیا اور انہیں زمینی راستہ سے یہ سفر کرنا پڑا تھا جس دوران حملہ ہوا اور ملک کے بہادر سپاہی شہید ہوئے تھے ۔ اس الزام کے بعد سے ستیہ پال ملک مسلسل مودی حکومت کے خلاف محاذ آرائی شروع کرچکے تھے ۔ انہوں نے آئندہ لوک سبھا انتخابات سے قبل اپنی مہم تیز کرتے ہوئے بی جے پی اور مودی کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے ۔ بعض گوشوں کا تاثر ہے کہ ستیہ پال ملک کیلئے یہ مہم مہینگی پڑ سکتی ہے اور اب ان کے خلاف سی بی آئی نے دھاوا کرتے ہوئے ان شبہات کو تقویت بخشی ہے کہ انہیںنشانہ بنایا جا رہا ہے ۔
ملک بھر میں ایک عام صورتحال یہ پیدا ہوگئی ہے کہ جو کوئی مرکزی حکومت کے خلاف موقف رکھتا ہے اور اس کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کرتا یا بیان بازیاں کرتا ہے اس کے خلاف مرکزی تحقیقاتی ایجنسیاں سرگرم ہوجاتی ہیں۔ ایسی کئی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں جب حکومت مخالف عناصر کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ مرکزی تحقیقاتی ایجنسوں کے ذریعہ انہیںہراساں کیا گیا ہے اور اگر یہ لوگ اپنی روش سے باز نہ آئیں تو ان کے خلاف مقدمات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہیں جیلوں میں بھی بند کیا گیا ہے ۔ جو قائدین یا سیاسی جماعتیں ایجنسیوں یا حکومت سے خوفزدہ ہوجائیں ان کے خلاف کارروائی میںسرد مہری اختیار کی جاتی ہے ۔ ان کے خلاف تحقیقات کو برفدان کی نذر کردیا جاتا ہے ۔ جو قائدین ایسی کارروائیوںکے خوف سے بی جے پی کے ساتھ مل جاتے ہیں یا بی جے پی میںشامل ہوجاتے ہیں ان کے خلاف کارروائی تو دور کی بات ہے بلکہ انہیں انعام کے طور پر عہدے بھی دئے جاتے ہیں۔ اس کی مثالیںچیف منسٹر آسام ہیمنتا بسوا سرما اور ڈپٹی چیف منسٹر مہاراشٹرا اجیت پوار کی صورت میںہ مارے سامنے ہے ۔ ہیمنتا بسوا سرما کے خلاف خود بی جے پی نے واٹر اسکام میں ملوث رہنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کتابچہ جاری کیا تھا ۔ آج وہی آسام میں بی جے پی کے چیف منسٹر ہیں۔ اجیت پوار کے خلاف 70 ہزار کروڑ روپئے کی دھاندلی کا الزام عائد کیا گیا تھا اور چند دن میںانہیںمہاراشٹرا کا ڈپٹی چیف منسٹر بنادیا گیا ۔
کچھ قائدین اب بھی ایسے ہیں جو خوفزدہ کرنے کی سیاست کا شکار ہوئے بغیر اپنی مہم کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان میںکانگریس لیڈر راہول گاندھی بھی شامل ہیں جن کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کی لوک سبھا کی رکنیت تک ختم کروادی گئی تھی تاہم عدالتوں سے انصاف حاصل کرتے ہوئے راہول گاندھی نے اپنی رکنیت بحال کروائی تھی ۔ اب ستیہ پال ملک کے خلاف بھی کارروائیوں کا آعام کردیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے جو الزامات عائد کئے ہیں وہ سنگین نوعیت کے ہیں۔ ان الزامات کی تحقیقات کی جانی چاہئے تھی لیکن اب خود ستیہ پال ملک کو تحقیقات کے دائرہ میں لا کھڑا کردیا گیا ہے ۔ ایسی کارروائیوں سے مختلف گوشوں کے ذہنوں میں جو شبہات پیدا ہوئے ہیں وہ مزید تقویت پاتے ہیں۔