سعودی آرامکو تنصیبات پر حوثیوں کے ڈرون حملے ، ہولناک آگ بھڑک اُٹھی

,

   

یمنی شہروں پر سعودی زیرقیادت فوجی اتحاد کی کارروائیوں پر انتقامی کارروائی کرنے یمنی باغیوں کا دعویٰ

ریاض ۔14ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کی وزرات داخلہ نے کہا ہے کہ سعودی آرمکو کی دو تیل تنصیبات پر ڈرون حملوں کے بعد آگ بھڑک اُٹھی ۔ یمن کے حوثی باغیوں نے اس تازہ ترین حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا جب توانائی کا یہ سب سے بڑا دارہ ذخیرہ کی تیاریوں میں مصروف تھا ۔ اس علاقہ میں ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان مشرقی سعودی عرب میں واقع آرامکو کی دو بڑی تنصیبات البقیق اور خریص پر آج طلوع آفتاب سے عین قبل ہوئے ان حملوں کے بعد آسمان پر دھویں کے سیاہ بادل اُمڈ پڑے ۔ سعودی عرب خام تیل برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں لڑائی کیلئے ایران سے مبینہ طورپر مربوط حوثی باغیوں کو تہران بیلسٹک میزائیل سے لیکر ڈرونس تک عصری اسلحہ کی فراہمی سے بڑھنے والے خطرات کا اظہار ہوتا ہے۔ وزارت داخلہ نے سرکاری خبررساں ادارہ ایس بی اے کی طرف سے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ ’’رات کے پچھلے پہر 4 بجے (عالمی معیاری وقت 0100 بجے ) آرامکو کی صنعتی سکیورٹی ٹیموں نے آگ بجھانے کا کام شروع کیا۔ البقیق اور خریص کی تیل تنصیبات پر ڈرونس کے حملے کے نتیجہ میں آگ بھڑک اُٹھی تھی ‘‘ ۔ اُس نے مزید کہا کہ ’’دونوں ( تنصیبات پر ) آگ پر قابو پالیا گیا ہے ‘‘۔ العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے نمائندے کے مطابق پلانٹس میں لگی آ گ بجھا دی گئی ہے تاہم دونوں مقامات کو ٹھنڈا کرنے کی کارروائی جاری ہے۔ نمائندے کا کہنا ہے کہ سیکورٹی حکام حادثے کے واقع ہونے کے بعد سے مسلسل اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ پلانٹ کی جگہ رہائشی علاقوں سے دور ہے۔نمائندے نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر گرش میں آ نے والے بعض ویڈیو کلپوں میں گولیاں چلنے اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی آ وازیں بھی سنی گئی ہیں۔ یہ یقینا ڈرون طیاروں کو نشانہ بنائے جانے کے حوالے سے کی گئی کارروائی ہو سکتی ہے۔

صحافتی بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت کے مشرقی صوبہ میں حملے کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے لیکن ڈرونس کے مقام و مصدر کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی ۔ بیان میں یہ بھی نہیں کہا گیا کہ ( ان ڈرون حملوں سے ) کوئی زخمی یا ہلاک ہوا ہے اور آیا دونوں تنصیبات میں کہیں کوئی کام متاثر ہوا ہے ۔ سعودی حکام نے دونوں تنصیبات کے قریب سکیورٹی میں سخت ترین اضافہ کردیا تھا اور وہاں اخباری رپورٹرس کو جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ چنانچہ نقصانات کا فوری طورپر اندازہ نہیں ہوسکا ۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں 40 عرب و مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کی یمن میں صدر عبدالربو کی تائید اور یمنی حکومت کے باغی حوثیوں نے سرحدپار سے سعودی عرب پر بیلسٹک میزائیل سے لیکر ڈرون تک ہمہ اقسام کے حملوں میں شدت پیدا کردی ہے ۔ حالیہ عرصہ میں سعودی عرب کے کئی ایرپورٹس ، فوجی و دیگر کئی تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے میزائیل داغے گئے تھے ۔ یمنی حوثیوں کے ٹیلی ویژن چینل ’’المسیرہ نت ‘‘ نے کہا ہے کہ ’’حوثیوں نے 10 ڈرونس کے استعمال کے ساتھ کی گئی بڑے پیمانے پر کارروائی میں مشرقی سعودی عرب میں تیل کی دو ریفائنریز کو نشانہ بنایا ‘‘ ۔ حوثیوں نے گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات سے متصلہ سرحد پر سعودی قدرتی گیس کی الشیبہ تنصیبات کو تباہ کن حملے کا نشانہ بنایا تھا ۔ یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں عسکری اتحاد کے حملوں کے بعد سے ایران نواز یمنی حوثی باغی سعودی عرب کے تیل کے ذخائر پر حملے کرتے رہے ہیں۔ سن 2006 میں القاعدہ نے بقیق میں حملے کی منصوبہ بندی کی تھی جسے سعودی سکیورٹی حکام نے ناکام بنا دیا تھا۔